شہر یا دیہات کی عیدگاہ کو مدرسہ میں تبدیل کرنے کا حکم

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
-----------------------------------------------------------
*📚شہر یا دیہات کی عیدگاہ کو مدرسہ میں تبدیل کرنے کا حکم📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمتہ اللہ حضرت میں جاننا چاہتا ہوں کہ عیدگاہ کی زمین پر مدرسہ بناسکتے ہیں یا نہیں؟
اور نمازیوں کے لے بیت الخلا بناسکتے ہیں یا نہیں؟ ۔۔ جواب عنایت فرمائیں ۔ اللہ حافظ۔۔۔۔
حضرت عید گاہ شہر میں ہے ۔۔لیکن گاؤں کا بھی حکم واضح فرمادیں ۔۔تو بڑی مہربانی ہوگی
*سائل: محمد شارق قادری دموہ ایم پی۔*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

*وعلیکم السلام ورحمةاللّٰہ وبرکاتہ*
*الجواب بعونہ تعالیٰ :* اگر عیدگاہ سٹی میں ہے تو اس کو مدرسہ اور نمازیوں کے لئے بیت الخلا بنانا جائز نہیں، کیونکہ یہ عیدگاہ کا وقف صحیح ہے اور وقف کو تغییر کرنا جائز نہیں۔

📃فتاویٰ ہندیہ میں ہے : *لا يجوز تغيير الوقف عن هيئته.* ترجمہ : وقف کو تغییر کرنا جائز نہیں ہے اس کی صورت سے
*(📒 2 ج الباب الرابع عشر فی المتفرقات صفحہ 490)*

📑رد المحتار میں ہے: *الواجب ابقاء الوقف على ماكان عليه.*
ترجمہ : وقف کو باقی رکھنا واجب ہے جس پر وہ پہلے تھا
*(📕ج6 کتاب الوقف مطلب لایستبد العامر الا فی اربع صفحہ 589)*

📜 درمختار میں ہے کہ *" شرط الواقف كنص الشارع فى وجوب العمل به "*
*(📙کتاب الوقف ج 6 ص 649)*
اگر عیدگاہ دیہات میں ہے تو یہ عیدگاہ کا وقف صحیح نہیں ہے۔اور اس زمین میں مدرسہ یا نمازیوں کے لئے بیت الخلا کا حصہ بنا لینا شرعاً یہ جائز نہیں بلکہ اس میں ان کے وارثوں کا حق ہے ہاں اگر ان کے وارثین مدرسہ یا نمازیوں کے لئے بیت الخلا بنانے کے لئے وقف کردیں یا اجازت دے دیں تو بناسکتے ہیں کوئی حرج نہیں۔

📄در مختار مع رد المحتار میں ہے : *و أن يكون قربة في ذاته أي بأن يكون من حيث النظر إلي ذاته و صورته قربة.*
*(📘 ج6 کتاب الوقف، صفحہ 524)*

📃 فتاویٰ ہندیہ میں ہے : *وأما شرائطه و منها أن يكون قربة في ذاته و عند التصرف فلا يصح وقف المسلم أو الذمي علي البيعة والكنيسة أو علي فقراء اهل الحرب في ذاته.*
*(📒 ج2 کتاب الوقف، وہو مشتمل علی اربعۃ عشر بابا، صفحہ 353)*

📑 فتاویٰ رضویہ میں ہے : اور ہمارے ائمہ کرام رضی ﷲ تعالیٰ عنہم کے مذہب میں گاؤں میں عیدین جائز نہیں تو وہاں عیدگاہ وقف نہیں ہوسکتی کہ محض بے حاجت و بے قربت بلکہ مخالف قربت ہے، تو وہ زمین وعمارت ملک بانیان ہیں انہیں اختیار ہے اس میں جو چاہیں کریں، خواہ اپنا مکان بنائیں یا زراعت کریں یا قبرستان کرائیں، اور اب وہاں دوسری عیدگاہ بنائیں گے اس کی بھی یہی حالت ہوگی۔

📄درمختار میں ہے : *فی القنیۃ صلٰوۃ العید فی القری تکرہ تحریما ای اشتغال بما لایصح ۔*
قنیہ میں ہے کہ گاؤں میں نماز عید مکروہ تحریمی ہے یعنی ایسی چیزمیں مشغول ہونا ہے جو صحیح نہیں۔
اسی کی کتاب الوقف میں ہے: *شر طہ ان یکون قربۃ فی ذاتہ۔شرط وقف یہ ہے کہ وہ اپنی ذات کے اعتبار سے قربت مقصودہ ہو۔*
*(📘جلد 16 صفحہ 342)*

📃بہار شریعت جلد دوم میں ہے : وہ کام جس کے لئے وقف کرتا ہے فی نفسہ ثواب کا کام ہو یعنی واقف کے نزدیک بھی وہ ثواب کا کام ہو اور واقع میں بھی ثواب کا کام ہو اگر ثواب کا کام نہیں ہے تو وقف صحیح نہیں۔مثلاً کسی ناجائز کام کے لئے وقف کیا اور اگر واقف کے خیال میں وہ نیکی کا کام ہو مگر حقیقت میں ثواب کا کام نہ ہو تو وقف صحیح نہیں اور اگر واقع میں ثواب کا کام ہے مگر واقف کے اعتقاد میں کار ثواب نہیں جب بھی وقف صحیح نہیں
*(📙حصہ دس وقف کا بیان صفحہ 526)*

*واللہ اعلم سبحانہ وتعالیٰ ورسولہ اعلم ﷺ*
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

*✍🏻کتبـــــــــــــــــــــہ:*
*حضرت مفتی محمد مظہر حسین سعدی رضوی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی خادم شمس العلماء دارالافتاء والقضاء، جامعہ اسلامیہ میرا روڈ ممبئی مقام ساکن نل باری سوناپوری اتردیناجپور بنگال۔*
*+918793969359*

*✅الجواب صحیح و المجیب نجیح: حضرت مولانا محمد جابرالقادری رضوی صاحب قبلہ۔*
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے