عبقریت وسطحیت اور ندرت وکثرت
ہر عہد میں سطحی ذہن والوں کی کثرت رہی ہے اور عبقری دماغ والے ہمیشہ قلیل التعداد اور نادر الوجود رہے ہیں۔شاعر مشرق ڈاکٹر اقبال نے عبقری شخصیت کی کیا خوب عکاسی کی ہے:
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بہت مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
عبقری شخصیات سے اںوکھے اور محیر العقول کارنامے صادر ہوتے ہیں۔وہی کارنامے ان کے خصائص وامتیازات میں شمار ہوتے ہیں۔
فاتح اندلس سپہ سالار عساکر اسلامیہ حضرت طارق بن زیاد علیہ الرحمۃ والرضوان (670-719) نےجب اندلس کے ساحلی علاقہ میں جبل الطارق کے پاس پہنچے تو فوجی کشتیاں جلا ڈالیں اور اپنے لشکریوں سے فرمایا کہ آگے دشمن ہے اور پیچھے سمندر ہے۔یعنی اب اللہ تعالی کی رحمت پر امید رکھیں اور انتہائی دلیری کے ساتھ دشمن کا مقابلہ کرکے انہیں شکست سے دو چار کریں۔
عبقری شخصیات ایسے ہی ورطۂ تعجب اور بحر حیرت میں ڈال دینے والے کارہائے نمایاں انجام دیتے ہیں۔صد شکر کہ میرے والد گرامی نے بھی میرا نام حضرت طارق بن زیاد علیہ الرحمۃ والرضوان کے نام پر رکھا:فالحمد للہ علی ذلک حمدا وافرا
مذہبی شخصیات میں بھی اکثریت سطحی ذہن والوں کی ہے۔کوئی چاہتا ہے کہ ہمارے بہت سے خلفا ومریدین اور تلامذہ ومعتقدین ہو جائیں تو ہماری شان وشوکت بہت بلند ہو جائے گی۔
کوئی سوچتا ہے کہ اگر تاج محل جیسا میرا دولت کدہ ہو جائے اور میرے پاس دو تین گاڑیاں ہوں تو میری عزت وعظمت کو چار چاند لگ جائیں گے۔
ایک مولوی صاحب نے ایک مولوی صاحب کے پاس ایک مولوی صاحب کی فضیلت وعظمت بیان کرتے ہوئے کہا کہ فلاں کے پاس فور وہیلر گاڑی ہے۔اس نے جواب دیا کہ میں کیا کروں۔اس کے پاس گاڑی ہے تو بہت اچھی بات ہے۔
درحقیقت جو نفوس عالیہ اپنی آخرت پر نظر رکھتے ہیں,وہ اپنی دولت وثروت کو خاطر میں نہیں لاتے,پھر وہ دوسروں کے مال ودولت کو دیکھ کر کیسے متاثر ہو سکتے ہیں۔
اگر کوئی مذہبی شخصیت عبقری صفات کا حامل ہو تو وہ اس پر نظر رکھے گا کہ عزت وذلت رب تعالی کے دست قدرت میں ہے-اگر عزت چاہئے تو اللہ تعالی کو راضی کرو۔اسی طرح دنیا وآخرت کے حسنات وبرکات بھی دربار الہی سے حاصل ہوں گے,لہذا اللہ تعالی کو راضی کیا جائے۔
قرآن مقدس میں ہے:(ترجمہ)
یا اللہ! بادشاہت کے مالک! تو جسے چاہتا ہے, سلطنت عطا فرماتا ہے اور جس سے چاہتا ہے,سلطنت چھین لیتا ہے اور توجسے چاہتا ہے,عزت عطا فرماتا ہے اور جسے چاہتا ہے ذلت دیتا ہے-تمام بھلائی تیرے ہی دست قدرت میں ہے، بےشک تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والاہے۔(سورہ آل عمران:آیت 26)
کم از کم اصحاب علم وفضل کو عبقری صفات اختیار کرنا چاہئے۔عوام الناس کے طور طریقے کو دیکھ کر ہمیں سطحیت کی پستی میں نہیں اترنا چاہئے۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:25:اگست 2022
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں