حضرت امام قشیری رحمۃ اللّٰه علیہ

*📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚*
-----------------------------------------------------------
*🕯حضرت امام قشیری رحمۃ اللّٰه علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*نام و نسب:* 
*اسمِ گرامی:* عبدالکریم۔
*کنیت:* ابوالقاسم۔
*القاب:* زین الاسلام، استاذ الصوفیاء، شیخ الجماعۃ، مقدمۃ الطائفہ، صاحب ِرسالہ قشیریہ۔
*سلسلہ نسب اسطرح ہے۔* ابوالقاسم عبدالکریم قشیری بن ہوازن بن عبدالملک بن طلحہ بن محمد نیشاپوری ۔ قبیلۂ قشیر کی نسبت سے قشیری کہلاتے ہیں۔ (علیہم الرحمۃ والرضوان)

*تاریخِ ولادت:* آپ کی ولادت باسعادت ماہِ ربیع الاول/376ھ، مطابق جولائی /986ء کو بمقام "استواء" مضافاتِ نیشاپور میں ہوئی۔

*تحصیلِ علم:* آپ نے علم کے لئے کئی بلادِ اسلامیہ کا سفر کیا اور متعدد مشاہیرِ اسلام سے اخذ ِعلم کیا۔ جن ابوالحسین بن بشران ،ابن الفضل بغدادی، ابو محمد کوفی، ابونعیم، ابوالقاسم بن حبیب قاضی، ابوبکر طوسی۔مشہور محدث امام ابوبکر بیہقی اور امام الحرمین جوینی کی صحبت میں رہے، اور ان کی معیت میں حج کی سعادت بھی حاصل کی، اسی طرح تصوف اور اخلاق کے متعدد شیوخ ہیں۔

*بیعت و خلافت:* آپ حضرت شیخ ابو علی دقاق رحمۃ اللہ علیہ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے، اور خرقۂ خلافت سے مشرف کیے گئے۔

*سیرت و خصائص:* زین الاسلام، حجۃ الاسلام ،شیخ الاسلام، امام الاولیاء، استاذ الصوفیاء، رئیس العرفاء شیخ ابوالقاسم عبدالکریم قشیری رحمۃ اللہ علیہ۔ 
آپ رحمۃ اللہ علیہ اپنے وقت کے سب سے بڑے فقیہ، صوفی، عابد، زاہد، متکلم، اور متشرع تھے۔
تمام علوم ِعقلیہ و نقلیہ کے ماہرِ کامل تھے۔ جامعِ شریعت و طریقت تھے۔ ظاہری و باطنی علوم میں "مرج البحرین" تھے۔ آپ کی بہت تصانیف ہیں۔ ان میں سے زیادہ مشہور "رسالہ قشیریہ" اور "لطائف الاشارات فی التفسیر" ہیں۔

داتا علی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ نے آپ علیہ الرحمہ سے علمی و روحانی استفادہ فرمایا ہے۔ اس لحاظ سے داتا صاحب آپ کے شاگرد ہیں۔

داتا صاحب فرماتے ہیں: متأخرین صوفیہ کے امام، الاستاذ، زین الاسلام، شیخ ابو القاسم حضرت عبدالکریم بن ہواز قشیری رحمۃ اللہ علیہ۔ اپنے زمانے کے بدیع المثال لوگوں میں سے تھے۔ مرتبے میں رفیع المثال، اور منازلِ سلوک میں علو الحال تھے۔ ان کی بزرگی کا زمانہ معترف ہے۔ ان کے فضائل بے شمار ہیں۔ ہر علم میں ان کے لطائف بے حد و بے حساب ہیں۔تصانیف بہت زیادہ ہیں۔ اللہ جل شانہ نے آپ کے حال و قال کو حشو و زوائد سے محفوظ فرما دیا تھا۔ 
*(کشف المحجوب:328)*

خطیب بغدادی فرماتے ہیں: 
آپ ثقہ، واعظ، نکتہ داں، مذہبِ اشاعرہ کے اصول، اور مذہبِ شافعی کے فروع میں مہارت رکھتے تھے۔

ابن الصلاح فرماتے ہیں: حدیث، تفسیر،فقہ،ا صول، ادب، صرف، نحو، شعر، تصوف، اور شریعت و حقیقت کے جامع تھے۔

ابو اسحاق الصیرفینی فرماتے ہیں: 
میں نے آپ جیسا صاحبِ علم وفن، جامع شریعت و طریقت نہیں دیکھا۔

*تاریخِ وصال:* آپ کا وصال بروز اتوار 16 ربیع الثانی 465ھ، مطابق 29/دسمبر 1072ء کو ہوا۔ آپ کا مزار نیشاپور میں ہے۔

*ماخذ و مراجع:* کشف المحجوب، طبقات الشافعیہ۔وفیات الاعیان۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے