-----------------------------------------------------------
*🕯مناظر اسلام حضرت مولانا امام الدین قادری رضوی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*نام و نسب:*
*اسمِ گرامی:* مولانا امام الدین قادری۔
*کنیت:* ابو الیاس۔
*والد کا اسم گرامی:* حضرت مولانا عبدالرحمن نقشبندی علیہ الرحمہ ،جو کہ ایک متبحر عالمِ دین تھے۔ ان کے علم و فضل کا شہرہ پورے ہندوستان میں تھا۔اسی طرح ان کی اہلیہ محترمہ بھی ایک عابدہ زاہدہ خاتون تھیں۔
*تاریخِ ولادت:* آپ تقریباً 1861ء کو کوٹلی لوہاراں (غربی) میں پیدا ہوئے۔
*تحصیل ِعلم:* ابتدائی تعلیم اپنے والدِ گرامی سے حاصل کی۔ تکمیل اپنے برادرانِ حقیقی مولانا عبداللہ قادری اور فقیہِ اعظم مولانا ابو یوسف محمد بشیر کوٹلوی قدس سرہما۔ان کے علاوہ اپنے وقت کے جلیل القدر اساتذہ سے علوم دینیہ کی تحصیل فرمائی۔
*بیعت و خلافت:* علومِ دینیہ کی تحصیل کے بعد 1330ھ، مطابق اکتوبر 1912ء کواعلیٰ حضرت امام اہلِ سنت علیہ الرحمہ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے، اور سلسلہ عالیہ قادریہ میں خلافت و اجازت سے مشرف ہوئے۔
*سیرت و خصائص:* مولانا الاعلم، عالمِ شریعت ،امامِ طریقت، خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا امام الدین قادری رحمۃ اللہ علیہ۔
عجیب اتفاق اور لطف کی بات یہ ہے کہ آپ کے دونوں بڑے بھائی مولانا علامہ ابو عبد القادر محمد عبد اللہ کوٹلوی اور فقیہ اعظم مولانا محمد شریف کوٹلوی قدس سرہما بھی اعلیٰ حضرت قدس سرہ خلیفۂ مجاز تھے۔
اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت نے آپ کو سندِ اجازت وخلافت میں ان الفاظ سے یاد فرمایا ہے: "مجمع الفضائل منبع الفواضل حامی السنۃ والدین وما حی البدعۃ والمفسدین المولوی محمد امام الدین جعلہ اللہ کا سمہ امام الدین"۔
آپ اعلیٰ حضرت کی سندِ اجازت کی تحصیل پر بہت خوش تھے، اور اس پر بہت فخر کرتے تھے۔ آپ نے تمام عمر فرق باطلہ کے خلاف تقریری و تحریری طور پر جہاد کیا۔ آپ پنجابی کے بہترین شاعر تھے علمی مسائل ، آیات قرآنیہ احادیث مبارکہ اور عبارات فقہیہ بڑی عمد گی سے نظم کے قالب میں ڈھال دیتے تھے۔ آپ نے تصانیف ِجلیلہ کا ذخیرہ یادگار چھوڑا لیکن آپ کےا عزواقراباء نے اس کی حفاظت و اشاعت کی طرف توجہ نہیں دی۔چند تصانیف کے نام یہ ہیں:
۱۔نصرۃ الحق المعروف بہ تیغ نعمانیہ برگردن وہابیہ (رد وہابیہ ) تقلید ، علم غیب ، حیلۂ اسقاط، کفنی لکھنا اور احتیاط الظہر وغیرہ مسائل پر سیر حاسل بحث ، پنجابی اشعار میں ، صفحات 82، مطبوعہ مفید عام پریس سیالکوٹ ، سن تالیف 1328ھ)
حضرت نے اپنے اکابرین کی طرح "تحریکِ پاکستان" میں بھرپور کردار ادا کیا۔ تمام تر دینی تبلیغی اور علمی مصروفیات کے باوجود آپ فلاحی اور سماجی کاموں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔
*وصال:* 19/ ربیع الثانی 1381ھ، مطابق 2/ اگست 1961ء کو آپ کا وصال ہوا۔ آپ کو "عیدگاہ شریف" (راولپنڈی) کے قبرستان میں سپرِ خاک کیا گیا۔
*ماخذ و مراجع:* تذکرہ اکابرِ اہلسنت۔ اعلیٰ حضرت فاضلِ بریلوی اور علمائے کوٹلی لوہاراں۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں