Header Ads

کیا کسی کے عشق میں مرنے والا شہیدِ حکمی کا مرتبہ پاتا ہے؟

 « احــکامِ شــریعت » 
-----------------------------------------------------------
کیا کسی کے عشق میں مرنے والا شہیدِ حکمی کا مرتبہ پاتا ہے؟
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*سوال:*
کیا کوئی ایسی صورت بھی ہے کہ جس میں کسی کے عشق میں مرنے والا شہیدِ حکمی کا مرتبہ پاتا ہے ؟ 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*جواب :*
جی ہاں ایک صورت ایسی ہے کہ جس میں کسی کے عشق میں مرنے والا، شہیدِ حکمی کا مرتبہ پاتا ہے (یعنی اسے شہادت کا ثواب ملتا ہے) لیکن اس کی کچھ شرائط ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:
1- وہ اپنے عشق کا کسی پر اظہار نہ کرے، نہ معشوق پر اور نہ ہی کسی اور پر۔
2- اپنے آپ کو پاکدامنی کے ساتھ متصف رکھے۔
3- اور اسی حالت پر (یعنی عشق کو چھپاتے ہوئے اور پاکدامن رہتے ہوئے) وہ مر جائے۔
چنانچہ حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
*"من عشق فکتم و عف ثم مات، مات شھیدا"*
یعنی جس نے عشق کیا، پھر اسے پوشیدہ رکھا اور پاکدامن رہا، پھر (اسی کے باعث) مرگیا تو شہید مرا۔
*(میٹھا زہر صفحہ 97 مکتبہ اعلیٰ حضرت بحوالہ البدایہ و النھایہ لابن کثیر)*
حضرت عبداللہ ابنِ عباس رضی اللہ عنھما سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
*"من عشق فعف و کتم ثم مات فھو شھیدا"*
یعنی جو کسی پر عاشِق ہوا، پس اُس نے پاکدامَنی اختیار کی اور عشق کو چُھپایا پھر (اسی حال میں) مر گیا تو وہ شہید ہے۔
*(تاریخ بغداد جلد 13 صفحہ 185 رقم الحدیث: 7160 دارالکتب العلمیہ بیروت، ذم الھوی صفحہ 314، العلل المتناھہ جلد دوم صفحہ 771)*
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے :
*"من عشق فعف ثم مات، مات شھیدا"*
یعنی جو کسی پر عاشق ہوا، پس اس نے پاکدامنی اختیار کی پھر (اسی حالت میں) مر گیا تو شہید ہوکر مرا۔
*(کنزالعمال جلد 4 صفحہ 416 مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ بیروت)*
معلوم ہوا کہ کسی کے عشق میں مرنے والا شہیدِ حکمی تب بنے گا (یعنی شہادت کا ثواب تب حاصل کرے گا) جب وہ پاکدامَنی اختیار کرے اور اپنے عشق کو ہر ایک سے حتی کہ محبوبہ سے بھی چُھپائے رکھے کیونکہ روایات میں عشق چھپانے کا حکم مطلقاً ہے (یعنی بغیر کسی قید کے ہے) لہذا شہادت کا مرتبہ پانے کے لئے ہر ایک سے عشق چھپانا ہوگا۔
عمدۃ المحققین علامہ محمد امین بن عمر بن عبدالعزیز عابدین دمشقی شامی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
*"بالعشق مع العفاف و الکتم و ان کان سیئۃ حماما"*
یعنی (اگر کوئی) عشق کے (مرا) باوجود یہ کہ وہ پاکدامن رہا اور اس کو چھپایا (تو اسے شہادت کا ثواب ملے گا) اگرچہ ازروئے موت کے یہ بُرا ہے۔
*(ردالمحتار علی الدالمختار، کتاب الصلاۃ، باب الشھید، مطلب في تعداد الشھداء، جلد 3 صفحہ 195 مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ)*
صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں :
"عشق میں مرا بشرطیکہ پاکدامن ہو اور چھپایا ہو (تو اسے شہادت کا ثواب ملے گا)۔"
*(بہارشریعت جلد اول حصہ چہارم صفحہ 859 مکتبۃ المدینہ کراچی)*
شیخِ طریقت امیرِ اہلسنت حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت برکاتھم العالیہ تحریر فرماتے ہیں :
"اگر مرد کی کسی غیر عورت پر اچانک نظر پڑ گئی اور فوراً نظر ہٹا لینے کے باوُجُود اگر وہ دل میں گڑ گئی اور اس کے بعد نہ قصداً اس کا تصوُّر جمایا نہ ہی اِرادۃً اس کو دیکھا، نہ کبھی اُس سے ملاقات کی، نہ ہی فون پر بات کی، نہ اُس کو عِشقیہ خط لکھا اور نہ ہی کبھی کوئی تُحفہ بھجوایا اَلغَرَض اُس ہو جانے والے غیر اختیاری عشقِ مَجازی کو ایسا چُھپایا کہ کسی دوسرے پر کُجا خود اُس لڑکی کو بھی پتا نہ چلنے دیا تو ایسا *’’عاشِقِ صادِق‘‘* اگر عِشق میں گُھل گُھل کر مَر جائے تو شہید ہے۔"
*(پردے کے بارے میں سوال جواب 319 مکتبۃ المدینہ کراچی)*
واللہ اعلم ورسولہ اعلم عزوجل و صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*✍️ کتبـــــه: ابواسید عبید رضا مدنی*
03068209672

*✅ تصدیق و تصحیح :*
جواب درست ہے، جزاک اللہ، ماشاء اللہ۔
*ابوالحسنین مفتی محمد عارف محمود قادری مرکزی دارالافتاء اہلسنت محلہ نور پورہ میانوالی سٹی*

➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے