حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور قرآن کریم کی جمع و تدوین

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور قرآن کریم کی جمع و تدوین
_________________________
*ترتیب*: مولانا و قاری مشتاق احمد مصباحی،جامتاڑا۔مرکزی دارالقراءت۔جمشید پور
_________________________
*نام و ولادت:* آپ کا نام عبداللہ, کنیت ابوبکر, لقب صدیق اور عتیق ہے۔ والد کا نام عثمان, کنیت ابو قحافہ اور والدہ کا نام سلمیٰ اورکنیت ابوالخیر ہے۔ آپ واقعہ فیل کے (تقریبا) تین سال بعد مکہ مکرمہ میں پیدا ہوۓ اور وہیں والدین کے زیر سایہ پلے'بڑھےاورپروان چڑھے-آپ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دو سال اور کچھ ماہ چھوٹے تھے۔

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے کارہائے نمایاں میں قرآن کریم کی ابتدائی جمع وتدوین بھی ہے۔ آپ ہی نے پہلی بار قرآن عظیم کی جمع و تدوین فرمائی۔

آئیے قرآن کریم کی ابتدائی جمع وتدوین کے بارے میں جانیں۔

*قرآن کریم کی جمع و تدوین:* جب مدعیان نبوت ومرتدین اسلام کے مقابلے میں بہت سے حفاظ قرآن صحابہ شہید ہوئے, خصوصاً یمامہ کی خونریز جنگ میں اس قدر صحابہ کرام شہید ہوئے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اندیشہ ہو گیا کہ اگر صحابہ کی شہادت کا یہی سلسلہ قائم رہا تو قرآن شریف کا بہت سا حصہ ضائع ہوجائےگا-اس لیے انہوں نے خلیفہ اوّل کو قرآن کریم کے جمع و ترتیب کی ترغیب دی۔ 

حضرت ابو بکر صدیق کو پہلے عذر ہوا کہ جس کام کو رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے نہیں کیا اس کو میں کس طرح کروں- 
حضرت عمر نے کہا: یہ کام اچھا ہے اور ان کے بار بار کے اصرار سے حضرت ابو بکر صدیق کے ذہن میں بھی یہ بات آگئی۔ 

چناں چہ انہوں نے حضرت زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جو عہد نبوت میں کاتب وحی تھے,قرآن شریف جمع کرنے کا حکم دیا-
پہلے ان کو بھی اس کام میں عذر ہوا لیکن پھر اس کی مصلحت سمجھ میں آ گئ اور نہایت کوشش و احتیاط کے ساتھ تمام متفرق اجزا کو جمع کرکے ایک کتاب کی صورت میں مدون کیا-

*صحیح البخاری میں اس جمع قرآن کی تفصیل یوں درج ہے:*

عَنِ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي ابْنُ السَّبَّاقِ ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ الْأَنْصَارِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - وَكَانَ مِمَّنْ يَكْتُبُ الْوَحْيَ - قَالَ : أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَكْرٍ مَقْتَلَ أَهْلِ الْيَمَامَةِ وَعِنْدَهُ عُمَرُ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : إِنَّ عُمَرَ أَتَانِي، فَقَالَ : إِنَّ الْقَتْلَ قَدِ اسْتَحَرَّ يَوْمَ الْيَمَامَةِ بِالنَّاسِ، وَإِنِّي أَخْشَى أَنْ يَسْتَحِرَّ الْقَتْلُ بِالْقُرَّاءِ فِي الْمَوَاطِنِ ؛ فَيَذْهَبَ كَثِيرٌ مِنَ الْقُرْآنِ إِلَّا أَنْ تَجْمَعُوهُ، وَإِنِّي لَأَرَى أَنْ تَجْمَعَ الْقُرْآنَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ : قُلْتُ لِعُمَرَ : كَيْفَ أَفْعَلُ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ عُمَرُ : هُوَ وَاللَّهِ، خَيْرٌ. فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَاجِعُنِي فِيهِ حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ لِذَلِكَ صَدْرِي، وَرَأَيْتُ الَّذِي رَأَى عُمَرُ. قَالَ زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ : وَعُمَرُ عِنْدَهُ جَالِسٌ لَا يَتَكَلَّمُ. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : إِنَّكَ رَجُلٌ شَابٌّ عَاقِلٌ، وَلَا نَتَّهِمُكَ، كُنْتَ تَكْتُبُ الْوَحْيَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَتَبَّعِ الْقُرْآنَ فَاجْمَعْهُ. فَوَاللَّهِ لَوْ كَلَّفَنِي نَقْلَ جَبَلٍ مِنَ الْجِبَالِ مَا كَانَ أَثْقَلَ عَلَيَّ مِمَّا أَمَرَنِي بِهِ مِنْ جَمْعِ الْقُرْآنِ. قُلْتُ : كَيْفَ تَفْعَلَانِ شَيْئًا لَمْ يَفْعَلْهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ : هُوَ وَاللَّهِ خَيْرٌ. فَلَمْ أَزَلْ أُرَاجِعُهُ حَتَّى شَرَحَ اللَّهُ صَدْرِي لِلَّذِي شَرَحَ اللَّهُ لَهُ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، فَقُمْتُ، فَتَتَبَّعْتُ الْقُرْآنَ أَجْمَعُهُ مِنَ الرِّقَاعِ، وَالْأَكْتَافِ، وَالْعُسُبِ ، وَصُدُورِ الرِّجَالِ حَتَّى وَجَدْتُ مِنْ سُورَةِ التَّوْبَةِ آيَتَيْنِ مَعَ خُزَيْمَةَ الْأَنْصَارِيِّ لَمْ أَجِدْهُمَا مَعَ أَحَدٍ غَيْرِهِ : { لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُمْ }. إِلَى آخِرِهِمَا۔

*(صحیح البخاری،ج:9، ص:74،كِتَابُ الْأَحْكَامِ ،بَابٌ : يُسْتَحَبُّ لِلْكَاتِبِ أَنْ يَكُونَ أَمِينًا عَاقِلًا.)*

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے