📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯حافظ سید محمد عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
نام و نسب:
اسمِ گرامی: حافظ سید محمد عثمان مروندی۔
لقب: لعل شہباز قلندر۔
سلسلہ نسب اسطرح ہے: حافظ سید محمد عثمان بن سید کبیر الدین بن سید شمس الدین الیٰ آخرہِ۔ علیہم الرحمہ۔
آپ کا سلسلہ نسب چند واسطوں سے حضرت سیدنا امام جعفر صادق رضی اللّٰه عنہ سے ملتا ہے۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادتِ با سعادت مشہور قول کے مطابق، 538ھ بمطابق 1143ء کو آذربائیجان کے ایک قصبہ "مروند" میں ہوئی۔ علاقے کی نسبت سے "مروندی" کہلاتے ہیں۔
تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم و تربیت والدِ گرامی کے زیرِ سایہ حاصل ہوئی، گھر کے قریبی مسجد میں سات سال کی عمر میں حفظِ قرآن مکمل کرلیا۔ پھر اس کے بعد دیگر علومِ دینیہ کے حصول میں مصروف ہوگئے۔ بہت جلد ہی علومِ نقلیہ و عقلیہ اور عربی و فارسی ادب میں مہارتِ تامہ حاصل کرلی، آپ کا شمار اپنے وقت کے جید علماء ِکرام میں ہوتا تھا۔
بیعت و خلافت: صحیح قول کے مطابق آپ حضرت ابو اسحاق محمد ابراہیم قادری علیہ الرحمہ سے بیعت ہوئے۔بعض مؤلفین کے قول کے مطابق آپ شیخ الاسلام غوث بہاؤ الدین زکریا ملتانی علیہ الرحمہ کے مرید تھے۔ اس میں تطبیق اس طرح ہوسکتی ہے کہ حضرت بہاؤالدین زکریا علیہ الرحمہ نے آپ کو خلافت سے نوازا ہو جیسا کہ مشائخ کا طریقہ ہے۔
سیرت و خصائص: امام العلماء والعارفین، رئیس المدرسین، قدوۃ السالکین، برہان الواصلین ،عارف بااللّٰه، فنا فی اللّٰه، بقا بااللّٰه حضرت سید حافظ محمد عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر رحمۃ اللہ علیہ۔
آپ کی ولادت کی بشارت حضرت شیر خدا علی المر تضیٰ رضی اللہ عنہ نے بایں الفاظ ارشاد فرمائی :
اے احمد کبیر: اللہ تعالیٰ تم کو بیٹا عطا فرمائے گا! مگر میری ایک بات یاد رکھنا کہ جب فرزند تولد ہو تو اس کا نام محمد عثمان رکھنا اور جب وہ تین سو چوراسی دن کا ہوجائے تو اس کو لے کر مدینہ منورہ حاضری دینا اور حضورﷺ کے حضور سلام کے بعد حضرت سیدنا عثمان غنی ذوالنورین رضی اللہ عنہ کے مزار پر لے جانا اور سلام عرض کرنا، چنانچہ والد صاحب نے حسب وصیت ایسا ہی کیا۔
(شہبازِ ولایت، صفحہ 8)
آپ بہت ہی حسین و جمیل تھے۔ آپ کا چہرہ انور ایسے چمکتا تھا جیسے"لعل" اس لئے آپ کو لعل شہباز کہتے ہیں۔ لعل شہباز قلندر علیہ الرحمہ جس پایہ کے صاحب علم و فضل اور صاحب تصوف و معر فت تھے،اسی پایہ کے معلم و مقر ر اور ادیب و شاعر بھی تھے، عربی و فارسی علوم و ادبیات پر کامل دسترس رکھتے تھے، قرآن و حدیث و فقہ کا وسیع مطا لعہ تھا، ماہر لسا نیات اور ماہر قو اعد زبان بھی تھے، آپ صاحبِ تصانیف بزرگ تھے، اور بالخصوص صرف و نحو اور عربی ادب کے شائقین دور دراز علاقوں سے سفر کرکے آپ کے ہاں تحصیلِ علم کیلئے حاضر ہوتے۔ آپ شیخ الاسلام حضرت غوث بہاؤ الدین زکریا علیہ الرحمہ کے مدرسہ جو حقیقۃً اس وقت ایشیا کی عظیم یونیورسٹی تھی، میں صدرالمدرسین کے منصب پر فائز تھے۔
قلندری طریقت: بعض مؤلفین کا خیال ہے کہ آپ"قلندری طریقت" رکھتے تھے ملنگوں نے قلندروں کو شریعت سے آزاد سمجھ رکھا ہے اور قلندری طریقے کو بے نمازی اور غیر شرعی کاموں سے روشناس کراتے ہیں، اس لیے بہتر ہوگا کہ قلندری طریقت پر وضاحت پیش کی جائے۔۔۔تارک الدنیا، تہجد گزار اور نفسانی لذتوں سے پاک شخص کو قلندر کہتے ہیں۔صوفی اور قلندر ایک ہی ذات کا نام ہے۔
حضرت خواجہ عبید اللّٰه احرار (متو فی 895ھ) نے فرمایا:
اپنے آپ کو دنیاوی خواہشات سے مجرد رکھنے اور نفس کو معبود (اللّٰه تعالیٰ) کے تابع کر دینے کو قلندری طریقت کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹر اقبال کے نزدیک قلندر وہ ہے جس کے دل میں دنیا کے مضرات اور مشکلات کا خوف و ہراس بالکل نہ ہو۔
ہزار خوف ہوں لیکن زبان ہو دل کی رفیق
یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق
عرس کی آڑ میں بدعات کا فروغ: عرس شریف کے مبارک و مقدس پروگرام کو اخلاق و کردار سے آزاد لوگوں کا میلہ، ناچ گانا، کھیل و تماشا، خواتین کا بے پردہ ہونا، محفل مو سیقی، دھمال اور دھمال پر عورتوں کا رقص ،رنڈیوں کا تماشا ،طو ائفوں کی بھر مار، شور و ہنگا مہ ،بھنگ و چرس کا دھندا، مزار میں مہندی لے جانا، قلندر کی شادی کرانا۔ ملنگوں کی عجیب و غریب حرکتیں، شیعہ روافض کا علم کو پوجنا ان پر منتیں مانگنا اور اصحاب کرام کی شان میں گستاخی اور خلفأ ثلاثہ پر تبرا بازی سمیت حیا سوز خرافات اور بد رسموں میں تبدیل کردیا گیا ہے۔
ان تمام خرافات کا حضرت شہباز قلندر کے عقیدہ و مسلک سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے، نفس کے غلاموں، شیطان کے پیرو کاروں اور خدا کے نافرمانوں نے اپنے نفس کو خوش کرنے کےلیے ان بے ہودہ رسموں اور حیا سوز حرکات کو رواج دیا ہے۔ اگر ملنگوں کو حضرت لعل شہباز قلندر کی پیروی کرنے کا شوق ہے تو پرہیزگاری کریں، پنج وقتہ نماز کی پابندی معمول بنا لیں، شب بیداری کی عادت ڈالیں، ذکر شریف و درود شریف کا کثرت سے ورد کریں، اپنے بچوں کو حافظ قرآن بنائیں، حرام سے اجتناب اور شریعت مطہرہ پر عمل پیرا ہوں۔ حضرت لعل شہباز قلندر فرماتے ہیں:
عثمان چو شد غلام ِنبی و چہار یار
امید ش از مکا رم عربی محمدﷺ است
وصال: آپ کا وصال21 شعبان المعظم 673ھ بمطابق 1274ء کو ہوا۔ آپ کا مزار سیہون شریف میں مرجعِ خلائق ہے۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں