📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚
-----------------------------------------------------------
🕯شہنشاہِ سخن حضرت مولانا محمد حسن رضا خان بریلوی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
نام و نسب:
اسمِ گرامی: محمد حسن رضا خان۔
لقب: شہنشاہِ سخن، استاذِ زمن، تاجدارِ فکر و فن۔
سلسلہ نسب اس طرح ہے: محمد حسن رضا خان بن مولانا مفتی نقی علی خان،بن مولانا رضا علی خان۔ (علیہم الرحمۃ )
تاریخِ ولادت: آپ 4 ربیع الاول 1276ھ بمطابق19 اکتوبر 1859ء کو حضرت مولانا نقی علی خان کے گھر پیدا ہوئے۔
تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے والدِ گرامی مولانا مفتی نقی علی خان علیہ الرحمہ اور برادرِ اکبر شیخ الاسلام و المسلمین الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ کے زیرِ سایہ ہوئی۔ فنِ شاعری میں برادرِ اکبر اور مرزا داغ دہلوی سے استفادہ فرمایا۔
بیعت و خلافت: سراج العارفین سید ابوالحسین احمد نوری قادری برکاتی کے دست حق پرست پر بیعت ہوئے اور سند خلافت سے شرف یاب ہوئے۔
سیرت و خصائص: ماہرِ علم و فن، شہنشاہِ سخن، استاذِ زمن، سخنورِ خوش بیاں، ناظمِ شیریں زباں مولانا محمد حسن رضا خاں رحمۃ اللہ علیہ۔
علم و فن اور شعر و سخن کی کہکشاؤں میں آپ کے نام کی وہی حیثیت ہے جو ستاروں کے جھرمٹ میں ماہِ تمام کی۔ سیرت و تذکرہ نگاری میں ان کے زبان و بیان کی جامعیت کا کوئی ہم پلہ نظر نہیں آتا۔ رد ِّباطل اور احقاقِ حق میں آپ کی مہارت اور صلابت و پختگی اپنی نظیر آپ ہے۔ اگر مختصر سے جملے میں مولانا کو "نظم و نثر کا بے تاج بادشاہ" کہدیا جائے تو یقیناً کوئی مبالغہ آمیزی نہ ہوگی۔
مولانا حسن رضا بریلوی علیہ الرحمہ کا مجموعہ نعتیہ کلام ،شاعری کی بہت ساری خوبیوں اور خصوصیات سے سجا اور تمام تر فنّی محاسن سے مزین اور آراستہ ہے ۔موضوعات کا تنوع، فکر کی ہمہ گیری، محبتِ رسولﷺ کے پاکیزہ جذبات کی فراوانی کے اثرات جابجا ملتے ہیں۔ آپ کے کلام میں اندازِ بیان کی ندرت بھی ہے اور فکر و تخیل کی بلندی بھی،معنی آفرینی بھی ہے، تصوّفانہ ہم آہنگی بھی، استعارہ سازی بھی ہے، پیکر تراشی بھی ،طرزِ ادا کا بانکپن بھی ہے، جدت طرازی بھی ،کلاسیکیت کا عنصر بھی ہے ،رنگِ تغزل کی آمیزش بھی ،ایجاز و اختصار اور ترکیب سازی بھی ہے۔استعاریٰ سازی، تشبیہات، اقتباسات، فصاحت و بلاغت، حُسنِ تعلیل و حُسنِ تشبیب، حُسنِ طلب و حُسنِ تضاد ،لف و نشر مرتب و لف ونشر غیر مرتب ،تجانیس، تلمیحات، تلمیعات، اشتقاق، مراعاۃ النظیر وغیرہ صنعتوں کی جلوہ گری بھی عربی اور فارسی کا گہرا رچاؤ بھی۔ الغرض آپ کا پورا کلام خود آگہی، کائنات آگہی اور خدا آگہی کے آفاقی تصور سے ہم کنار ہے۔
مگر کیا کہا جائے اردو ادب کے اُن مؤرخین و ناقدین اور شعرا کے تذکرہ نگاروں کو جنھوں نے گروہی عصبیت اور جانبداریت کے تنگ حصار میں مقید و محبوس ہوکر اردو کے اس عظیم شاعر کے ذکرِ خیر سے اپنی کتابوں کو یکسر خالی رکھا۔ آپ کا ذکرِ خیر اپنی کتابوں میں نہ کرکے اردو ادب کے ساتھ بڑی بد دیانتی اور سنگین ادبی خیانت و جُرم کا ارتکاب کیا ہے۔ فااشتکی الی اللہ والیہ ترجع الامور۔
وصال: 22/رمضان المبارک 1326ھ بمطابق 1908کو وصال ہوا۔
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں