صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللّٰه علیہ

📚     «  مختصــر ســوانح حیــات  »     📚
-----------------------------------------------------------
🕯صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

نام و نسب:
اسمِ گرامی: مفتی محمد امجد علی اعظمی۔
لقب: صدر الشریعہ، بدر الطریقہ۔
سلسلہ نسب: مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی بن مولانا حکیم جمال الدین بن  حکیم مولانا خدابخش  بن مولانا خیرالدین (علیہم الرحمہ)
آپ کے والدِ ماجد حکیم جمال الدین اور دادا حضور خدابخش فنِ طِب کے ماہر تھے۔

تاریخِ ولادت: آپ رحمۃ اللہ علیہ 1300ھ/ بمطابق نومبر/1882ء کو محلہ کریم الدین قصبہ گھوسی ضلع اعظم گڑھ ریاست اترپردیش (انڈیا) میں  ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔

تحصیلِ علم: اِبتدائی تعلیم اپنے دادا حضرت مولانا خدا بخش سے گھر پر حاصل کی پھر اپنے قصبہ ہی میں مدرسہ ناصر العلوم میں جا کر مولانا الہٰی بخش صاحب سے کچھ تعلیم حاصل کی۔ پھر جونپور پہنچے اور اپنے چچا زاد بھائی اور استاذ مولانا محمد صدیق سے کچھ اسباق پڑھے۔ پھر جامع معقولات و المنقولات حضرت علامہ ہدایت اللہ خان رامپوری سے علمِ دین کے چھلکتے ہوئے جام نوش کئے اور یہیں سے درسِ نظامی کی تکمیل کی۔ پھر دورہ حدیث کی تکمیل پیلی بھیت میں استاذ المحدثین حضرت مولانا وصی احمد محدث سورتی سے کی۔ حضرت محدث سورتی نے اپنے ہونہار شاگرد کی عبقری صلاحیتوں کا اعتراف ان الفاظ میں کیا : "مجھ سے اگر کسی نے پڑھا تو امجد علی نے۔" (رحمۃ اللہ علیہم اجمعین)
اسی طرح حازق الملک حکیم عبدالولی لکھنوی سے علم الطب میں کمال حاصل کیا۔ آپ کا حافظہ بہت مضبوط تھا۔ ایک مرتبہ کتاب دیکھنے یا سننے سے برسوں تک ایسی یاد رہتی جیسے ابھی ابھی دیکھی یا سنی ہے۔ تین مرتبہ کسی عبارت کو پڑھ لیتے تو یاد ہو جاتی۔ ایک مرتبہ ارادہ کیا کہ "کافیہ" کی عبارت زبانی یاد کی جائے تو فائدہ ہو گا تو پوری کتاب ایک ہی دن میں یاد کر لی! (الحمد للہ علیٰ  ذالک)

بیعت و خلافت: آپ علیہ الرحمہ امام ِاہلِ سنت مجدِ دین و ملت شیخ الاسلام امام حمد رضا خاں قادری علیہ الرحمہ کے مرید و خلیفہ تھے۔

سیرت و خصائص: فقیہ الاعظم، مرجع الفریقین، مجمع الطریقین، صدرِ  شریعت، بدرِ طریقت، حکیم الامت، محسنِ اہلِ سنت، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، بقیۃ السلف، حجۃ الخلف، سیدنا و مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ۔
علم، تواضع، شفقت، حلم و عفو، حیاء و وقار، عبادت و ریاضت زہد و تقویٰ، عفو و وفا، جود و سخا، نصیحت و شفقت، الفت و مروت، بردباری، کسر نفسی اور اخلاقِ حسنہ، الغرض جملہ صفاتِ عالیہ آپ کی ذات میں بدرجہ اتم پائی جاتی تھیں۔حضرت صدرالشریعہ  علیہ الرحمہ ساری زندگی خلوص وللہیت کے ساتھ درس و تدریس، تصنیف و تالیف، وعظ و نصیحت کی صورت میں دینِ اسلام کی حقیقی خدمت کرتے رہے۔ آپ نے اپنے بعد والوں کیلئے ایسے انمٹ نقوش ثبت کیے ہیں  کہ انشاء اللہ جن کا اثر تاقیامِ قیامت قائم رہیگا اور خدام ِ دین کی راہنمائی کرتا رہیگا۔

صدرالشریعہ بارگاہِ اعلیٰ حضرت میں: صدرالشریعہ نے اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت کی خدمت میں 18 سال گزارے۔ آپ کی جد و جہد اور آپ کی مصروفیات دیکھ کر حیرانگی ہوتی ہے، کہ ایک انسان اتنے کام بھی کر سکتا ہے؟ 
آپ کو "انجمن اھلسنت" کی نظامت اور اس کے پریس کے اہتمام کے علاوہ مدرسہ میں تدریس، دوسرے پریس کا کام یعنی کاپیوں کی تصحیح، کتابوں کی روانگی، خطوط کے جواب، آمد و خرچ کے حساب، یہ سارے کام تنہا انجام دیا کرتے تھے۔ ان کاموں کے علاوہ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے بعض مسودات کا مَبِیضہ کرنا۔ فتووں کی نقل اور ان کی خدمت میں رہ کر فتوٰی لکھنا یہ کام بھی مستقل طور پر انجام دیتے تھے۔
پھر شہر و بیرونِ شہر کے اکثر تبلیغِ دین کے جلسوں میں بھی شرکت فرماتے تھے۔ بعد نَمازِ عصر مغرِب تک اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی خدمت میں نشست فرماتے۔ بعدِ مغرِب عشاء تک اور عشاء کے بعد سے بارہ بجے تک اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کی خدمت میں فتوٰی نَویسی کا کام انجام دیتے۔ اسکے بعد گھر واپَسی ہوتی اور کچھ تحریری کام کرنے کے بعد تقریباً دو بجے شب میں آرام فرماتے۔ آپ کی اس محنت شاقّہ و عزم و استقلال سے اس دور کے اکابر علماء بھی حیران تھے۔ اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ کے بھائی حضرت مولانا محمد رضا خان علیہ الرحمہ فرماتے تھے:
کہ مولانا امجد علی کام کی مشین ہیں اور وہ بھی ایسی مشین جو کبھی فیل نہ ہو۔

صدر الشریعہ کے اہلِ سنت پر احسانات:
ترجمۂ کنزالایمان: صحیح اور اغلاط سے پاک احادیث نبویہ اور اقوالِ ائمہ کے مطابق اردو زبان میں ترجمۂ قرآن کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے اعلیٰ حضرت کی خدمت میں عرض کیا اور اسطرف توجہ مبذول کرائی تو  اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ نے حامی بھرلی۔اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے جاتے اور صدرالشریعہ املاء کرتے جاتے۔ اس طرح آج امت کے پاس ایک مجددِ وقت کا ایک عظیم شاہکار ترجمہ موجود ہے۔ بہارِ شریعت: صدر الشریعہ علیہ الرحمہ کا پاک و ہند کے مسلمانوں پر بہت بڑا احسان ہے کہ آپ نے ضخیم عربی کتب میں پھیلے ہوئے فقہی مسائل کو ایک مقام پر جمع کر دیا۔ انسان کی پیدائش سے لے کر وفات تک در پیش ہونے والے ہزارہا مسائل کا بیان بہارِ شریعت میں موجود ہے۔ 
فقہِ حنفی کی مشہور کتاب فتاوٰی عالمگیری سینکڑوں علمائے دین علیہم الرحمہ نے عربی زبان میں مرتب فرمائی مگر قربان جائیے کہ صدر الشریعہ نے وہی کام اردو زبان میں تنِ تنہا کر دکھایا اور علمی ذخائر سے نہ صرف مفتیٰ بہ اقوال چن چن کر بہارِ شریعت میں شامل کئے بلکہ سینکڑوں آیات اور ہزاروں احادیث بھی موضوع کی مناسبت سے درج کیں۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ خود تحدیثِ نعمت کے طور پر ارشاد فرماتے ہیں:
"اگر اورنگزیب عالمگیر اس کتاب (یعنی بہارِ شریعت) کو دیکھتے تو مجھے سونے سے تولتے ۔"

صدر الشریعہ اعلیٰ حضرت کی نظر میں:
صدر الشریعہ اور قاضیِ شرع کا خطاب: 
اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت نے آپ کو "صدرالشریعہ" اور" قاضیِ شرع" کے القاب عطا فرمائے۔

وکیلِ اعلیٰ حضرت: اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت نے سوائے صدر الشریعہ کے کسی کو بھی حتّٰی کہ شہزادگان کو بھی اپنی بیعت لینے کے لئے وکیل نہیں بنایا تھا۔

اعلٰی حضرت کے جنازے کے لئے وصیت: وَصایا شریف صَفْحَہ 244 پر ہے کہ مجدِّدِ اعظم مولانا الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمہ نے اپنی نمازِ جنازہ کے بارے میں یہ وصیّت فرمائی تھی۔ "المنّۃ الممْتازہ" میں نمازِ جنازہ کی جتنی دعائیں منقول ہیں اگر حامد رضا کو یاد ہوں تو وہ میری نماز ِجنازہ پڑھائیں ورنہ مولوی امجد علی صاحِب پڑھائیں۔

آستانہ مرشد سے وفا:
ایک مرتبہ کسی صاحِب نے مفتی اعظم ہند شہزادہ اعلیٰ حضرت علامہ مولانا مصطفی رضا خان علیہ الرحمہ کے سامنے صدر الشریعہ، بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ کا تذکرہ فرمایا تو مفتی اعظم علیہ الرحمہ کی چشمانِ کرم سے آنسو بہنے لگے اور فرمایا کہ صدر الشریعہ علیہ الرحمہ نے اپنا کوئی گھر نہیں بنایا بریلی ہی کو اپنا گھر سمجھا۔ وہ صاحبِ اثر بھی تھے اور کثیر التعداد طلبہ کے استاذ بھی، وہ چاہتے تو بآسانی کوئی ذاتی دارالعلوم ایسا کھول لیتے جس پر وہ یکہ و تنہا قابض رہتے مگر ان کے خلوص نے ایسا نہیں کرنے دیا۔"

وصال: آپ کا وصال 2/ذیقعدہ 1367ھ، بمطابق 6/ستمبر 1948کو رات 12 بجکر 26 منٹ پر ہوا۔ آپ کا مزار قصبہ گھوسی ضلع اعظم گڑھ میں ہے۔

ماخذ و مراجع: مقدمہ بہارِ شریعت۔ تذکرہ علمائے اہلسنت۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
المرتب⬅ محـمد یـوسـف رضـا رضـوی امجـدی نائب مدیر "فیضـانِ دارالعـلوم امجـدیہ ناگپور گروپ" 9604397443
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے