والد کی حیات میں انتقال کرنے والے لڑکے کی وراثت کا بعد وفات مورث کیا حکم ہے؟؟

باسمہ تعالیٰ وتقدس
الجواب بعون الملک العزیز الوھاب


صورت مسئولہ میں عبدالقدوس کی اہل وعیال کو عبدالشکور کی جائداد میں سے کوئی حصہ نہیں ملےگا، اس لئے کہ جب بیٹا زندہ ہوتو پوتے کو حصہ نہیں ملتا اسی طرح باپ کے ہوتے ہوئے دادا کونہیں ملتا، کماجاء فی الحدیث :ولایرث ولد الابن مع الابن(بخاری شریف ،باب الفرائض )وفی السرجیہ:"ویسقطن بالابن"یعنی پوتے پوتیاں لڑکے کی موجودگی میں ساقط ہوجاتے ہیں، لہذا ورثاء کو چاہیے کہ حسن سلوک کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوت شدہ کی اولادوں کو استحسانا، خیر خواہی وصلہ رحمی کرتے ہوئےکچھ مال واسباب عطا کردیں(قبل تقسیم مع التراضی الورثاء) ،کما فی قولہ تعالیٰ:"واذا حضر القسمۃ اولو القربیٰ والیتٰمیٰ والمساکین فارزقوھم منہ"یعنی پھربانٹتے وقت اگر رشتہ دار اور یتیم اور مسکین آجائیں تو اس میں سے انہیں بھی کچھ دو۔(کنزالایمان)۔۔

واللہ اعلم بالصواب 
 
از:محمد مناظر حسین مرکزی
مدرسہ غوثیہ حیدریہ زندہ پٹی گوپال گنج


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے