Header Ads

حروف تہجی کا تلفظ

حروف تہجی کا تلفظ :

    " الف، با، تا، ثا" یا " الف، بِ ، تِ، ثِ؟ "
                                  ***
   اج، صبح صبح، اختلاف قراءت، نیز حروف تہجی کے طرزِ تلفظ، اور اس كي ادايگی پر گفتگو جاری تھی، حضرت مولانا اختر حسین فیضی ، مولانا محمد قاسم مصباحی، اور مولانا محمد ہارون مصباحی صاحبان ( اساتذہء اشرفیہ) کا خیال تھا کہ عربی میں، تہجی حروف کو " الف، با، تا، ثا وغیرہ پڑھا جانا چاہیے۔ جیسا کہ اب ایسا پڑھا جا رہا ہے۔ ہاں اردو میں " الف، بِ ( بے ) تِ ( تِے) ثِ ( ثِے) ہونا چاہیے، تاکہ فرق رہے۔ حقیر بھی یہی سمجھتا تھا۔ 
    استاذِ گرامی علامہ محمد احمد مصباحی، مد ظلہ العالی، ہماری باتیں سن کر، مسکرانے لگے۔ فرمایا: دونوں طرح پڑھنا درست ہے۔ خواہ اردو کے تہجی حروف ہوں، یا عربی کے۔ 
    مزید وضاحت فرمائی کہ تفخیم کی صورت میں " با، تا" اور امالہ کی صورت میں " بِ، تِ " ( بے، تے) پڑھا جائےگا۔ اور یہ دونوں ( امالہ وتفخیم) قراءات متواترہ سے ہیں۔ ان میں سے کسی ایک کو دوسرے پر فضیلت، نہیں ۔ مثلا: "کھٰیٰعص" ( بصورت تفخیم) اور " کھِیِعص" ( بصورت امالہ) دونوں پڑھنا، متواتر ہے۔ 
    اب مجھے سمجھ ایا کہ ہم نے، جو بچپن میں الف، بِ ، تِ ، ثِ پڑھا تھا، وہ غلط نہ تھا۔ ۔ ۔ ۔ ۔ 
    در اصل فن تجوید سے بلکل ناواقف ہوں۔ بس ادایگی نماز کی حد تک ،کچھ معمولی جانکاری ہے۔ اس لیے حضرت کا یہ افادہ مجھے بے حد پسند ایا۔۔۔


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے