Header Ads

کفر کی اقسام اور ”من شک“کا استعمال

مبسملاوحامدا::ومصلیا ومسلما 

کفر کی اقسام اور ”من شک“کا استعمال 

کفر کی دوقسمیں ہیں:کفر متعین اور کفر محتمل۔

کفر متعین کا نام کفر کلامی ہے۔ اس کوکفر التزامی بھی کہا جاتا ہے۔

کفر محتمل کا نام کفر فقہی ہے۔اس کوکفر لزومی بھی کہا جاتا ہے۔

کفرفقہی یعنی کفرلزومی کی تین قسمیں ہیں:کفر فقہی قطعی،کفر فقہی ظنی،کفر محتمل۔

اسلاف کرام کی کتابوں میں کفر فقہی کی تینوں قسموں کے احکام مرقوم ہیں۔

(1)ضروری دینی کا مفسر انکارکفر کلامی ہے۔اس کو کفر متعین اور کفر التزامی بھی کہا جاتا ہے۔ایسے کافر کے لیے ”من شک فی کفرہ وعذابہ فقد کفر“کا استعمال ہوتا ہے۔

بلفظ دیگر:ضروری دینی کا قطعی بالمعنی الاخص انکار ہو۔عدم انکار کا احتمال بلادلیل (احتمال بعید)بھی نہ ہوتو یہ کفر کلامی ہے۔متکلمین وفقہا ایسے منکر کو کا فر مانتے ہیں۔

کفر کلامی میں اجتہادواختلاف جائز نہیں۔یہ کفر قطعی بالمعنی الاخص ہے۔

(2)ضروری دینی کا بطریق نص انکار کفر فقہی قطعی ہے۔ اس کوکفر متبین کہا جاتا ہے۔ 

فقہا ئے کرام کی اصطلاح میں کفر فقہی قطعی،کفر التزامی ہے۔فقہائے کرام ایسے کافر کے لیے ”من شک فی کفرہ فقد کفر“کا استعمال کرتے ہیں۔

بلفظ دیگر:ضروری دینی کا قطعی بالمعنی الاعم انکار ہو۔عدم انکار کا احتمال بلا دلیل (احتمال بعید)موجود ہوتو یہ کفر فقہی قطعی ہے۔فقہا ایسے منکر کو کافر فقہی کہتے ہیں۔متکلمین اس کفر فقہی قطعی کو ضلالت سے تعبیر کرتے ہیں اور مجرم کو گمراہ کہتے ہیں۔یہ محض اصطلاح وتعبیرکا فرق ہے۔معنوی فرق نہیں۔فقہا کافر فقہی کے لیے کافر کلامی کا حکم ثابت نہیں مانتے۔

کفر فقہی قطعی میں اجتہادواختلاف جائز نہیں۔یہ کفر قطعی بالمعنی الاعم ہے۔

حنفی اصول فقہ میں نص وظاہر دونوں قطعی بالمعنی الاعم ہیں۔ کسی ضروری دینی کا بطور ظاہر بھی انکار ہوتو کفر فقہی قطعی ہوگا۔ اس کا شمار بھی کفرمتبین میں ہوگا:واللہ تعالیٰ اعلم 

(3)ضروری دینی کا ظنی انکار کفر فقہی ظنی ہے۔ اس میں فقہاکا اختلاف ہوتا ہے۔
اس میں کفر راجح ہوتا ہے،اورعدم کفر مرجوح ہوتا ہے۔جن فقہا کے یہاں عدم کفر راجح ہوتا ہے،وہ اسے کفرنہیں مانتے ہیں۔اس کفر میں اجتہادجائز ہے،اسی لیے اس میں فقہائے کرام کاباہمی اختلاف بھی ہوتا ہے۔یہ فقہا کے یہاں بھی کفر لزومی ہے۔

کفر فقہی ظنی کی جوصورت مذاہب اربعہ کے فقہائے کرام کے یہاں اجماعی ہو، اس میں اجتہاد واختلاف جائز نہیں۔متکلمین اس اجماعی کفر فقہی ظنی کو بدعت وضلالت کہتے ہیں۔

(4)کسی کلام میں کفر مرجوح ہو۔ عدم کفر راجح ہوتو اسے اصطلاح میں کفر احتمالی کہا جاتا ہے۔ احتمال جس قدر ضعیف ومرجوح ہوگا،اسی قدر حکم میں تخفیف ہوگی۔

کبھی حرمت وعدم جواز کا حکم ہوگا۔ کبھی اسائت وخلاف اولیٰ کا حکم ہوگا۔کفر فقہی کی تینوں قسمیں کفر محتمل ہی ہیں،لیکن اصطلاح میں اسی آخری قسم کو کفر احتمالی کہا جاتا ہے۔


کفر قطعی میں "من شک"کا استعمال 

کفر کی پہلی دوقسم کفر قطعی ہے۔ تیسری قسم ظنی ہے اورچوتھی قسم احتمالی ہے۔

کفرکی پہلی دوقسم یعنی کفر کلامی اور کفرفقہی قطعی میں ”من شک“کا اصول استعمال ہوتا ہے۔یہ دونوں کفر قطعی ہیں۔

کفر کلامی کا مرتکب مذہب اسلام سے من کل الوجوہ خارج ہوتا ہے۔ کفر فقہی قطعی کے مجرم کااسلام سے ضعیف سا تعلق رہتا ہے،وہ قریب الخروج ہوتا ہے۔

کفرفقہی ظنی میں ”من شک“کا استعمال نظر نہیں آیا۔ چوتھی قسم یعنی کفر احتمالی میں حکم کفر نہیں ہوتا ہے،بلکہ حرمت وغیرہ کا حکم ہوتا ہے۔اس میں احتمال کفر مرجوح ہوتا ہے۔

اسماعیل دہلوی کے کلمات میں کفرفقہی قطعی پایا جاتا ہے، اسی لیے اس کی تکفیر فقہی کے وقت حضرت علامہ خیرآبادی قدس سرہ العزیز نے ”من شک“کا اصول استعمال فرمایا۔  

طارق انورمصباحی 

جاری کردہ:21:نومبر 2021
٭٭٭٭٭

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے