عقیقہ میں بال اتروانے کا شرعاً کیا حکم ہے؟

🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
📚عقیقہ میں بال اتروانے کا شرعاً کیا حکم ہے؟📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
علماء کرام و مفتیان عظام کی بارگاہ میں سوال ہے کہ
بڑے عمر کے لوگوں کا عقیقہ کس طرح کریں یعنی عقیقہ کے بعد کی جو روایات ہے اس پر عمل کرتے ہوئے 
بڑے لوگوں کے بال بھی صاف کرکے ان کے بالوں کے وزن برابر بھی چاندی صدقہ کرنا ہے کیا
ارشاد فرمائیں 
اور بڑی عورت کا عقیقہ کے بعد کس طرح اس حکم پر عمل کریں 
مہربانی فرماکر دونوں کے تعلق سے جواب ارشاد فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل: محمد سردار ولی گنتکل۔
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب : عقیقہ کے وقت سرکے بال اترواتا مستحب جب کہ پیدائش ساتویں دن کچھ دن یا آگے پیچھے عقیقہ کی جائے - نہ کہ جوان ہونے کے وقت کیونکہ عقیقہ کے ساتھ جو بال ترشوانے کا حکم مستحبہ ہے اس میں حکمت ہے اور جوان ہونے کے بعد وہ حکمت واہمیت اور ضرورت ہی مفقود ہوجاتی ہے تو اس وقت بال اتروانے کا سوال ہی باقی نہیں رہتا ہے - 

جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ معلم کائنات حضور سرکار مصطفیٰ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
" کل غلام رهین بعقیقة یذبح عنه یوم سابعه و یحلق راسه و یسمی-"
یعنی " ہر پیدا ہونے والا اپنے عقیقہ میں گروی ہے اس کی طرف سے ساتویں روز قربانی کی جائے ، اس کا سر منڈ وایا جائے اور اس کا نام رکھا جائے -" 
(📒 آداب سنت صفحہ ٤٢١ بحوالہ سنن نسائی )

جہاں بھی عقیقہ کے ساتھ بال اتروانے کا حکم ہے وہاں ساتویں روز عقیقہ کرنے کے متعلق ہے نہ دس ، پندرہ ، بیس ، پچیس سال کی عمر میں عقیقہ کے ساتھ-
بال اتروانے کی حکمت و ضرورت کیوں ہے ؟ اس لئے تاکہ بچے کی اذیت دور ہو جائے کیونکہ جب تک بچے کے سر پر ماں کے پیٹ کے بال رہیں گے بچہ اذیت اور گندی میں مبتلا رہے گا اور جب اس کے سر کے بال صاف کر دیئے جائیں گے تو اس کی تکلیف و اذیت دور جائے گی - 
سر کے بال صاف کرنے سے اس بچے سر پر جو ماں کے پیٹ بال ہیں وہ میل کچیل اور جراثیم و بیماری محفوظ و مامون ہو جائیں گے -
نیز اس کی جگہ مضبوط اور گھنے اور چمکدار بال پیدا ہوں گے -
اسی لئے طبیب کائنات حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
" مع الغلام عقیقۃ فاھر یقوا عنہ وما وامیطوا عنہ الاذی -"
یعنی " لڑکے کے ساتھ عقیقہ ہے پس اس کی طرف سے خون بہاؤ اور اس تکلیف ( بال کی گندگی ) دور کردو -" 
(📕 کتاب مذکور صفحہ ٤٢٢ بحوالہ بخاری شریف)

  خیال رہے اس میں لڑکی بھی شامل ہے-
مذکورہ بالا نقل کردہ عبارات سے معلوم ہوا کہ عقیقہ کے ساتھ جو بال ترشوانے کا حکم مستحبہ اور اس میں جو حکمت و ضرورت ہے پیدائش کے کچھ دنوں بعد میں ہے نہ کہ جوان ہونے کے بعد 

واللہ تعالیٰ اعلم
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

✍🏻کتبــــــــــــــه:
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی فیضی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی کرلوسکرواڑی سانگلی مہاراشٹر۔

✅الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت مولانا مفتی جابرالقادری رضوی صاحب قبلہ جمشید پور جھارکھنڈ۔

ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے