*🌕السلام علیکم و رحمۃاللہ وبرکاتہ🌕*
*✍سوال:- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین مندرجہ ذیل میں*
*کہ کیاحضور پرنورنبی اکرم صلی اللہ تعالٰی علیہ والہ وسلم نے اپنی زندگی میں فاتحہ خوانی کی ہے کہ نہیں؟*
*📖حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمایاجائے*
*🖌️المستفتی:-محمد احسان الحق ابن محمد خلیل شاہ مقام چورامن چک بھٹولیا پوسٹ بھاگوت پرسا(بتھواں بازار)تھانہ پھولوریا* *ضلع گوپال گنج بہارپن کوڈ 841425*
*بتاریخ 19 ربیع النور شریف 1443ہجری بمطابق 26/اکتوبر /2021عیسوی*
*🔳___________Ⓜ️🔘Ⓜ️___________🔳*
*🏕️""'''"""""""""""""""""""🏕️*
*(((🔰وعليكم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ🔰)))*
*((🕋))باسمہ تعالی وتقدس((🕋))*
*✍️الجواب، بعون الملک الوھاب،اللھم ھدایۃ الحق والصواب👇*
*⚪صورت مسؤلہ میں حکم یہ ہے کہ"فاتحہ"بمعنی"ایصال ثواب"عربی زبان کا لفظ ہے اس کا معنی ہے کسی کی روح کو ثواب پہنچانا.*
*اور اصطلاح شریعت میں اس سے مراد یہ ہے کہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کو اپنے کسی نیک عمل کے ذریعہ فائدہ و ثواب پہنچانا.اور اس کی مختلف صورتیں ہیں مثلََاکسی مرحوم کے لئے پانی کا کنواں کھودوادینا.قرآن خوانی کا اہتمام کرنا.ذکر الٰہی ونعت خوانی کرنا.صدقات و خیرات دینا وغیرہ وغیرہ.یہ تمام کام درحقیقت"ایصال ثواب"ہی کی مختلف صورتیں ہیں.*
*📜جیساکہ"الصحیح البخاری شریف"میں ہے👇*
*"حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زینب رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو میری والدہ(ام سلیم)نے کھانا بطور تحفہ وہدیہ پکایا اور میرے ہاتھ حضور نبی کریم ﷺ کو میرا سلام کہنا اور عرض کرنا کہ اس موقع پر یہی جو کچھ ہے اسے قبول فرمالیں وہ کھانا لےکر میں آپ ﷺ کے پاس پہونچا اور والدہ کا سلام و پیام عرض کیا آپﷺ نے فرمایا اے انس اسے رکھ دے اور فلاں فلاں کو بلا میں بلاتا گیا یہاں تک کہ تین سو آدمی جمع ہوگئے"فَرَاَیتُ النَّبِیَّﷺ لَیَضَعُ یَدَہُ عَلٰی تِلکَ الحَیسۃ وَتَکَلَّمَ بِما شآء" تو میں نے حضورﷺ کو دیکھا کہ آپ نے اس کھانے پر دست مبارک رکھا اور جو چاہا پڑھا.بس پھر کیاتھا وہ کھانا اس قدر بابرکت ہوگیا کہ لوگ شکم سیر ہوگئے.آپ نے مجھ سے فرمایا یہ جو باقی ہے اسے لے جا میں نے جب اس بقیہ کھانے کو دیکھا تو اندازہ نہ کرسکا کہ جو میں لایا تھا وہ زیادہ تھا یا یہ زیادہ ہے"*
*📓الصحیح البخاری.باب ہدیہ للعرس.رقم الحدیث۵۱٦۳.*
*📃چنانچہ امام مسلم رضی اللہ تعالی عنہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کرتے ہیں👇*
*"عن ابی ھریرۃ او عن ابی سعید شک الاعمش قال لما کان یوم غزوۃ تبوک اصاب الناس مجاعۃ قالوا یارسول اللہ لو اذنت لنا فنحرنا نواضحنا فاکلنا وادھنا فقال رسول اللہ ﷺ افعلوا قال قال فجآء عمر فقال یا رسول اللہ ان فعلت قل الظھر ولٰکن ادعھم بفضل ازوادھم ثم ادع اللہ لھم علیھا بالبرکۃ لعل اللہ ان یجعل فی ذالک فقال رسول رسول اللہﷺ نعم.قال فدعا"بنطع فبسطہ ثم دعا بفضل ازوادھم قال فجآء الرجل یجیء بکف ذرۃ قال:وجعل یجیء الٰاخر بکف تمر وقال ویجیء الٰاخر بکسرۃ حتٰی اجتمع علی النطح من ذلک شیئی یسیر قال فدعا رسول اللہﷺ بالبرکۃ ثم قال لھم خذوا فی اوعیتکم قال فاخذوا فی اوعیتھم حتٰی ماترکوا فی العسکر وعاءً الا ملؤہ قال فاکلوا حتٰی شبعوا وفضلت فضلۃ فقال لھم رسول اللہ ﷺ اشھد ان لا الٰہ الا اللہ وانی رسول اللہ لا یلقی اللہ بھما عبد غیر شاک فیحجب عن الجنۃ"*
*✒️(ترجمہ):- حضرت ابو ہریرہ یا حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ نے بیان فرمایا کہ غزوہ تبوک کے سفر میں لوگوں کو سخت بھوک لگی ہوئی تھی صحابہ کرام نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ اگر آپ کی اجازت ہوتو ہم پانی لانے والے اونٹوں کو ذبح کرکے کھالیں اور چربی کا تیل بنالیں رسول اللہ ﷺ نے اجازت دیدی اسی دوران حضرت عمر آگئے اور عرض کی یا رسول اللہ ﷺ اگر اونٹ ذبح کرکے کھالیں تو سواریاں کم ہو جائیں گی البتہ لوگوں کا بچا ہوا کھانا منگوالیا جاے اور اس پر برکت کی دعا فرمادیں.اللہ تعالی سے امید ہے کہ وہ برکت عطا فرمائےگا.رسول اللہ ﷺ نے فرما یا ٹھیک ہے.اور ایک چمڑے کا دسترخوان بچھا دیا پھر لوگوں کا بچا ہوا کھانا منگوایا گیا کوئی شخص اپنی ہتھیلی میں جو اور کوئی کھجوریں اور کوئی بچی ہوئی روٹی کے ٹکرے لے کر آیا یہ سب چیزیں مل کر بہت تھوڑی مقدار میں جمع ہوئیں رسول اللہ ﷺ نے برکت کی دعا فرمائی پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا سب اپنے اپنے برتنوں کو بھرلیں چنانچہ تمام صحابہ نے اپنے اپنےاپنے برتن بھرلئے یہاں تک تمام برتن بھر گئے اور سب نے مل کر کھانا کھایا اور سیر ہوگئے اور پھر بھی کھانا بچ گیا. رسول اللہ ﷺ نے یہ دیکھ کر فرمایا میں گواہی دیتاہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں اور جو شخص بھی اس کلمہ پر یقین کے ساتھ اللہ تعالی سے ملاقات کرےگا وہ شخص جنتی ہوگا.*
*📔الصحیح المسلم.جلددوم.صفحہ٤۳.٤۲.*
*📑ابو داؤد شریف"میں ہے👇*
*"عن سعد بن عبادۃ قال یا رسول اللہ ان ام سعد ماتت فای الصدقۃ افضل قال الماء فحفر بئرا وقال ھذہ لام سعد"*
*🖋️(ترجمہ):- یعنی حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے حضور سیدعالمﷺ سے عرض کیا کہ سعد کی ماں کا انتقال ہوگیا ہے ان کے لئے کون سا صدقہ افضل ہے.سرکار علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا پانی تو آپ نے کنواں کھودوایا اور کہا یہ کنواں سعد کی ماں کے لئے ہے یعنی اس کا ثواب ان کی روح کو پہنچے.*
*📙ابوداؤدشریف.جلداول.باب الزکاۃ.صفحہ۲۳۳.*
*✍️(الحاصل):- لہذا جملہ احادیث طیبہ سے معلوم ہوا کہ حضور نبی کریم ﷺ نے اپنی حیات ظاہری میں فاتحہ خوانی فرمائی ہےجیساکہ روز روشن کی طرح عیاں ہے.*
*🔘___________🔰♻️🔰___________🔘*
*🔳""'''"""""""""""""""""""🔳*
*🕋واللہ تعالی اعلم وعلمہ اتم واحکم🕋*
*🔲""'''"""""""""""""""""""🔲*
*(((((((✍️شرف قلم )))))))))👇*
*عبدہ العاصی الفقیر محمدامتیازعالم رضوی مجاہدی عفی عنہ بحمدہ المصطفی ﷺ*
*خطیب و امام چھکو جامع مسجد، وخادم التدریس والافتاء مدرسہ غوثیہ نظامیہ بھوٹ بگان لین گھسڑی ہوڑہ،،*
*🗓️۲۵/ماہ ربیع النور شریف.۱۴۴۲ھ بمطابق یکم/نومبر/ ۲۰۲۱ء*
*📲موبائل نمبر👈8777891405*
*Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️Ⓜ️*
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں