🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯
-----------------------------------------------------------
📚والدین کے نافرمانوں کی کوئی بھی عبادت بارگاہ الٰہی میں مقبول نہیں📚
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیافرماتے ہیں علماءکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جب تک والدین ناراض ہوں جب تک فرض اور نوافل قبول نہیں ہوتیں
فرض سے مراد پنجگانہ ہیں علماءکرام اصلاح فرمائیں
سائل: انور علی امجدی اترولہ
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب : بے شک و شبہ والدین کی نافرمانی میں خدائے تعالیٰ کی نافرمانی ہے اور والدین کی رضا میں رب تعالیٰ کی رضا ہے- والدین کے نافرمانوں کی کوئی بھی عبادت فرض ، نفل، نیک اعمال بارگاہ الٰہی میں مقبول نہیں چاہے پنجگانہ ہو یا اور کوئی نیک اعمال۔
جیسا کہ سرکار اعلی حضرت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان بریلوی رضی اللہ تعالیٰ عنہ تحریر فرماتے ہیں:
" آدمی ماں باپ کو راضی کرے تو وہ اس کے لئے جنت ہیں اور ناراض کرے تو وہی اس کے دوزخ ہیں-
جب تک باپ کو راضی نہ کرے گا اس کا کوئی فرض، کوئی نفل ، کوئی عمل نیک اصلا قبول نہ ہوگا۔ عذاب آخرت کے علاوہ دنیا میں ہی جیتے جی سخت بلا نازل ہوگی ، مرتے وقت معاذاللہ تعالیٰ کلمہ نصیب نہ ہونے کا خوف ہے-
حدیث شریف میں ہے:
" ثلثۃ لایدخلون الجنۃ العاق لوالدیہ والدیوث والرجلۃ من النساء -"
( رواہ النسائی والبزار باسناد جید والحاکم عن ابی عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما)
یعنی " تین اشخاص جنت میں نہ جائیں گے ، ماں باپ کی نافرمانی کرنے والا اور دیوث اور وہ عورت کہ مردانی وضع بنائے-"
ایک اور حدیث شریف میں ہے:
" ثلثۃ لایقبل اللہ عزوجل منھم صرفاو لاعدلاعاق و منان و مکذوب بقدر -"
( 📓رواہ ابن عاصم فی السنۃ بسند حسن عن ابی امامۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ)
یعنی " تین شخصوں کا کوئی فرض و نفل اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتا عاق اور صدقہ دے کر احسان جتانے والا اور ہر نیکی و بدی کو تقدیر الہٰی سے نہ ماننے والا -"
(📕 مأخذ : فتاویٰ رضویہ شریف جلد ٢٤ صفحہ ٣٨٥ )
قاعدہ کلیہ ہے :
" المطلق یجري علي اطلاقه -"
یعنی " مطلق ، اپنے اطلاق پر جاری رہتا ہے-"
لہذا حدیث کی روشنی میں معلوم ہوا کہ چاہے کوئی بھی فرض ، نفل عبادت اور نیک عمل ہو اگر کوئی والدین کی نافرمانی کرتا ہے تو چاہے نماز پنجگانہ ہو یا اور کوئی عبادت اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں مقبول نہیں -
ہاں ...! اگر خلاف شرع کسی بات کا حکم دیں تو اس حدیث شریف :
" لاطاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق -"
(📒 مسلم شریف باب وجوب اطاعۃ الامیر )
یعنی " اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی اطاعت نہیں ہوگی -"
کے تحت ان کی نافرمانی فرض ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
✍🏻کتبـــــہ:
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد جعفر علی صدیقی رضوی فیضی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی کرلوسکرواڑی سانگلی مہاراشٹر۔
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت مفتی جابرالقادری رضوی صاحب قبلہ جمشید پور جھارکھنڈ۔
✅الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت مولانا محمد راشد مكي صاحب قبلہ۔
ــــــــــــــــــــــ❣♻❣ـــــــــــــــــــــــ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں