ای ڈی کا قہر اور ہندتو کا زہر

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

ای ڈی کا قہر اور ہندتو کا زہر 

ای ڈی ایک سرکاری ایجینسی ہے جو معاشی امور کی دیکھ بھال کرتی ہے۔کالے دھن پر نظر رکھتی ہے۔مئی 1956 میں یہ ایجینسی تشکیل دی گئی تھی۔یہ ایجینسی مرکزی حکومت کے زیر اثر ہوتی ہے۔یہ ایجنسی غیر قانونی مال ودولت کو ضبط کر لیتی ہے اور ملزم کو جیل میں ڈال دیتی ہے۔اس طرح ملزم کنگال وبدحال ہو جاتا ہے۔

ایم ایل اے یا ایم پی کی تنخواہ بہت زیادہ نہیں ہوتی,لیکن ان کے پاس چند سالوں میں دولت کی فراوانی ہو جاتی ہے۔اس کا پس منظر اہل ملک سے پوشیدہ نہیں۔ایسے لیڈران ای ڈی کا نام سن کر ہی کانپنے لگتے ہیں,بلکہ ماضی قریب میں بعض لیڈران نیم جنون کا بھی شکار ہو چکے ہیں۔

حالیہ کئی سالوں سے مرکز کی بھاجپائی حکومت اپنے مخالفین کو ٹھکانے لگانے کے واسطے بھی اس ایجینسی کا استعمال کر رہی ہے۔

فروری 2022 میں این سی پی(نیشنل کانگریس پارٹی)کے مشہور لیڈر اور مہاراشٹر حکومت کے اقلیتی وزیر نواب ملک کو ای ڈی کی تحقیقات کا سامنا کرنا پڑا۔23:فروری 2022 کو اسے حراست میں لیا گیا۔اس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔

نواب ملک کے بعد مہاراشٹر کی ادھو ٹھاکرے حکومت کے دیگر وزیروں اور شیو سینا کے دیگر ودھایکوں کی طرف ای ڈی کا قدم بڑھنے لگا۔یہ دیکھ کر گھبرائے ہوئے ودھایک بی جے پی کے قریب ہوئے اور شیو سینا سے بغاوت پر اتر آئے۔ان باغیوں نے لوگوں کے سامنے یہ ظاہر کیا کہ ادھو ٹھاکرے کی حکومت ہندتو کی راہ سے بھٹک چکی ہے,لہذا ہم اس حکومت کے ساتھ نہیں رہ سکتے۔

درحقیقت ای ڈی کا قہر جس پر نازل ہوتا ہے,وہ ہندتو کا زہر اگلنے لگتا ہے اور بی جے پی میں شامل ہو جاتا ہے۔بھارتی عوام یہ سمجھتے ہیں کہ ان لیڈروں کے دلوں میں ہندتو جاگ اٹھا ہے,حالاں کہ یہ غلط ہے۔دراصل ان کے دلوں میں ای ڈی کا خوف جاگ اٹھتا ہے,پس وہ ہندتو کا نعرہ لگا کر بی جے پی میں شامل ہو جاتے ہیں۔بی جے پی میں شامل ہوتے ہی سارے کالے دھن سفید ہو جاتے ہیں اور ای ڈی کا قدم رک جاتا ہے۔دراصل یہ ایجنسی بھی کسی کے اشارہ پر ہی پیش قدمی کرتی ہے۔

اگر بی جے پی چند سالوں تک مرکز میں برسر اقتدار رہتی ہے تو دیگر پارٹیوں کا وجود فنا ہو جائے گا۔سیاسی لیڈران قومی خدمات کے واسطے سیاست میں نہیں جاتے,بلکہ وہ اپنے مستقبل کو روشن وتابناک بنانے کی فکر لے کر سیاست میں قدم رکھتے ہیں۔جب دیگر پارٹیوں میں رہنے سے ان کے ذاتی مفادات پورے نہیں ہوں گے تو وہ بلا وجہ کسی پارٹی کو کیوں ڈھوتے پھریں گے۔لا محالہ وہ ادھر چلے جائیں گے,جہاں ان کے ذاتی مفادات پورے ہوں گے۔بانجھی گائے کا تھن چوسنے سے کیا فائدہ؟

گوگل میں ای ڈی کی منقولہ ذیل تفصیل درج ہے۔

The Enforcement Directorate (ED) is a law enforcement agency and economic intelligence agency in India to enforce economic laws and fight economic matters. It is headed by the Director of Enforcement. It is composed of officers of the Indian Revenue Service (IRS), Indian Corporate Law Service, Indian Police Service (IPS) and the Indian Administrative Service (IAS). ED has Regional Offices in Ahmedabad, Bangalore, Chandigarh, Chennai, Kochi, Delhi, Panaji, Guwahati, Hyderabad, Jaipur, Jalandhar, Kolkata, Lucknow, Mumbai, Patna and Srinagar. Headed by the Joint Director. ED has Sub Regional Offices i.e. Bhubaneswar, Kozhikode, Indore, Madurai, Nagpur, Allahabad, Raipur, Dehradun, Ranchi, Surat, Shimla. Whose head is the Deputy Director.

The Directorate of Enforcement was established on May 01, 1956, when an ‘Enforcement Unit’ under the control of the Department of Economic Affairs was established under the Foreign Exchange Regulation Act, 1947 (FERA, 1947) to prevent violation of exchange control laws.
In the year 1957 this unit was renamed as Enforcement Directorate and another branch was opened at Madras,Tamil Nadu.


طارق انور مصباحی

جاری کردہ:11:جولائی 2022

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے