عورت طلاق کا دعوی کرے مگر شوہر انکار کرے تو کیا حکم ہوگا؟

*🕯 « احــکامِ شــریعت » 🕯*
-----------------------------------------------------------
*📚عورت طلاق کا دعوی کرے مگر شوہر انکار کرے تو کیا حکم ہوگا؟📚*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں کہ سلمہ جو زید کی بیوی ہے سلمہ کا کہنا ہے کہ زید نے دو طلاق دے دیا اور زید کہہ رہا ہے کہ میں نے طلاق نہیں دیا ایسی صورت میں کیا طلاق واقع ہوئی یا نہیں جواب عنایت فرمائیں
*سائل: احمد رضا نوری مدھوبنی بہار*
+917544906709
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

*وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ* 
*الجواب بعون الفتاح الوھاب :* 
صورت مستفسرہ میں کہ عورت طلاق کا دعویٰ کر رہی ہے اور شوہر اس کا انکار کر رہا ہے تو شرعی حکم یہ ہے کہ عورت اپنے دعوی پر شرعی عادل گواہ، چاہے دو مرد یا ایک مرد دو عورتیں پیش کرے جو شہادت بر وجہ شرعی ادا کریں کہ زید نے سلمہ کو دو طلاقیں دی ہیں تو دو طلاقیں ثابت ہو جائیں گی پھر شوہر کا انکار بالکل بے کار لیکن اگر عورت بر وجہ شرعی گواہ نہ دے سکے تو شوہر کو قسم کھلائی جائے اگر قسم سے کہہ دے کہ اس نے طلاق نہیں دی ہے تو طلاق ثابت نہیں ہوگی اور اگر حاکم شرعی کے سامنے قسم سے انکار کرے گا تو دونوں طلاقیں ثابت مانی جائیں گی اور اگر جہاں حاکم شرعی نہ ہو وہاں اگر مسلمانوں نے باہمی مشورہ سے کسی مسلمان کو اپنے فصل مقدمات کے لیے مقرر کرلیا تو وہ حاکم شرعی کے قائم مقام ہے اور اگر ایسا بھی نہ ہو تو علاقے کے عالم دین و فقیہ اور اگر چند علماء ہوں تو جو ان میں سب سے زیادہ علم دین رکھتا ہو اس کے سامنے قسم سے انکار کرے گا طلاقیں ثابت مانی جائیں گی 

حدیث پاک میں ہے :
*[عن عبدالله بن عباس:] لو يُعطى النّاسُ بدَعواهم لادَّعى رجالٌ أموالَ قَومٍ ودماءَهم لَكنَّ البيِّنةَ على المدَّعي واليمينَ على من أنكَرَ "*
*(📚ملا علي قاري (ت ١٠١٤)، شرح مسند أبي حنيفة ٧٨ إسناده حسن أخرجه البخاري (٤٥٥٢)، ومسلم (١٧١١) بنحوه، والبيهقي (٢١٧٣٣) واللفظ له )*

یعنی لوگ اگر اپنے دعوی پر دے دیے جائیں تو لوگوں کے مال اور خون کا دعوی کر بیٹھیں لیکن (ایسا نہیں ہے بلکہ) دعوی کرنے والے کے ذمہ گواہ پیش کرنا ہے اور انکار کرنے والے کے ذمہ قسم کھانا ہے

حضور صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی حنفی متوفی ١٣٦٨ھ علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں : 
مسئلہ ۲۲: ان کے علاوہ دیگر معاملات میں دو مرد یا ایک مرد اور دوعورتوں کی گواہی معتبر ہے جس حق کی شہادت دی گئی ہو وہ مال ہو یا غیر مال مثلاً نکاح، طلاق، عتاق، وکالت کہ یہ مال نہیں 
*(📘بہار شریعت، حصہ ١٢، گواہی کا بیان)*

مجدد ملت سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان حنفی متوفی ١٣٤٠ھ علیہ الرحمۃ لکھتے ہیں : 
بحالت اختلاف طلاق کا ثبوت گواہوں سے ہوگا اور دو۲ گواہ عادل شرعی شہادت بروجہ شرعی ادا کریں کہ اس شخص نے اپنی زوجہ کو طلاق دی طلاق ثابت ہوجائے گی، پھر اگر شوہر نفی کے گواہ دے گا یا اس بات کے کہ مطلقہ بعد طلاق اس سے بولی کچھ اصلا مسموع نہ ہوگا، ہاں اگر عورت گواہ بروجہ شرعی نہ دے سکے تو شوہر پر حلف رکھا جائے گا اگر حلف سے کہہ دے گا کہ اس نے طلاق نہ دی طلاق ثابت نہ ہوگی اور اگر حاکم شرعی کے سامنے حلف سے انکار کرے گا تو طلاق ثابت مانی جائے گی 
*(📒فتاوی رضویہ، ج١٢، ص٤٥٢، ٤٥٣، مسئلہ ٢٢٠)*

اور لکھتے ہیں :
غرض اسلامی ریاستوں میں قاضیان ذی اختیار شرعی کا موجود ہونا واضح، اور جہاں اسلامی ریاست اصلانہیں وہاں اگر مسلمانوں نے باہمی مشورہ سے کسی مسلمان کو اپنے فصل مقدمات کے لئے مقرر کرلیا تو وہی قاضی شرعی ہے..... 
اور اگر ایسا نہ ہو تو شہر کا عالم کہ عالم دین و فقیہ ہو اور اگر وہاں چند علماء ہیں تو جو ان سب میں زیادہ علم دین رکھتا ہو وہی حاکم شرع ووالی دین اسلام وقاضی وذوی اختیار شرعی ہے مسلمانوں پر واجب ہے کہ اپنے کاموں میں اس کی طرف رجوع کریں اور اس کے حکم پر چلیں، یتیمان بے ولی پر وصی اس سے مقرر کرائیں نابالغان بے وصی کا نکاح اس کی رائے پر رکھیں ایسی حالت میں اس کی اطاعت من حیث العلم واجب ہونے کے علاوہ من حیث الحکم بھی واجب 
*(📕فتاوی رضویہ، ج١٨، ص١٧٦، ١٧٧ بحذف یسیر)*

*واللہ تعالی أعلم* 
ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

*✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــه*
*محمد داوٗد کمال عزیز مصباحی، گوپال گنج،بہار* 

*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح :-*
*نوٹ* ثبوت طلاق کے لیے شوہر کا اقرار یا گواہان کی گواہی کا ہونا ضروری ہے 
سوال صریح الفاظ میں دو طلاق ( رجعی) پر ہے تو جب اقرار شوہر یا گواہان سے ثبوت طلاق حاصل ہو جاٸے تو دو طلاق رجعی واقع ہوں گی اب شوہر زندگی میں کبھی بھی طلاق دےگا تو پہلی طلاق سے ہی طلاق مغلظہ واقع ہو جائے گی اور عورت ہمیشہ کے لیے حرام ہو جائے گی اب بغیر حلالہ عورت حلال نہ ہوگی
*فقیر محمد جابرالقادری رضوی*
*✅ الجواب صحیح والمجیب نجیح : حضرت مفتی شان محمد مصباحی القادری صاحب قبلہ فرخ آباد یوپی۔* 

ـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے