تحفظِ دین و نظام شریعت کیلئے درس عظیم
غلام مصطفیٰ رضوی
نوری مشن مالیگاؤں
ہر سال واقعاتِ کربلا کا تذکرہ کیا جاتا ہے- امام حسین رضی اللہ عنہ اور ان کے جاں نثاروں کی یادیں تازہ کی جاتی ہیں- شہداے کربلا کی بارگاہ میں خراجِ عقیدت و محبت پیش کیا جاتا ہے- آخر اس کی وجہ کیا ہے؟ اِس یاد کی پشت پر کون سا باب کندہ ہے؟
یزید! قیصر و کسریٰ کے طرزِ آمریت اور ڈکٹیٹر شپ کا خواہاں تھا- حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے وصال کے بعد وہ اپنے تعیش پسند مزاج کا برملا اظہار کر رہا تھا- عظیم نسبت کا اُس نے خیال نہ رکھا- اسلام جیسے مبارک و بے مثل نظام سے غافل رہا- کفار کے زوال پذیر نظامِ آمریت کو اُس نے اپنا لیا- امام حسین رضی اللہ عنہ نے نظامِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے تحفظ کے لیے یزیدی نظام کی مخالفت کی- یزید کو نظامِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر چلنے کی تلقین و نصیحت کی، لیکن اقتدار کی ہوس اور نفسانیت جب غالب آ جائے تو حق و صداقت کی راہ سُجھائی نہیں دیتی-
*تحفظِ شریعت کے تقاضے:*
آج پھر دین پر حملہ ہے- شریعت پر یلغار ہے- ہند میں مشرک اقتدار کی آمریت نے شریعتِ اسلامی پر عمل پیرا ہونے سے اسلامیانِ ہند کو روکنے کے لیے پوری توانائی صرف کر دی ہے- شعارِ دین سے دور کرنے کی مہم مادی قوت کے ساتھ جاری ہے- واقعاتِ کربلا سے دین کے لیے استقامت کا پیغام ملتا ہے- اپنے مذہب اور شریعت کے تحفظ کے لیے ناقابلِ تسخیر قوت بن جائیں-
آج ہر جگہ مفاہمت اور خود سپردگی کی فضا ہموار کی جا رہی ہے- اقتدار کا خوف دلوں پر طاری کیا جا رہا ہے- ایسے ماحول میں ہماری ذمہ داری ہے کہ اپنے دین اور شریعت پر سختی سے جَم جائیں-
*باہمی مسائل شرعی طریقے سے حل کریں:*
اپنے معاملات و مقدمات اسلامی طریقے سے حل کریں- ١٩٣٥ء میں حجۃ الاسلام شہزادۂ اعلیٰ حضرت مفتی حامد رضا خان قادری نے کہا تھا کہ:
"باہمی مقدمات جن میں گورنمنٹ کی دست اندازی نہ ہو باہم فیصل کریں۔ یا دارالقضاء سے اس کا تصفیہ چاہیں۔ کچہری کی مقدمہ بازی کی تباہ کن لعنت سے بچیں۔ (الفقیہ امرتسر، ۱۴؍نومبر ۱۹۳۵ء،ص٨)
اور یہی بات ایک صدی قبل ١٩١٢ء میں اعلیٰ حضرت نے"تدبیر فلاح و نجات و اصلاح" میں کہی تھی:
"ان امور کے علاوہ جن میں حکومت دخل انداز ہے؛ مسلمان اپنے معاملات باہم فیصل کریں، تا کہ مقدمہ بازی میں جو کروڑوں روپے خرچ ہو رہے ہیں؛ پس انداز ہو سکیں۔"
اسلاف کرام نے تحفظِ شریعت کا درس دیا اور شرعی زندگی گزارنے کا جذبہ عطا کیا- لادینی نظام سے بچنے کی تنبیہ کی- انھیں یہ درس بارگاہِ امام حسین رضی اللہ عنہ سے ملا- ریگزارِ کربلا سے یہی پیغام ملا- یہی شہداے کربلا کی بارگاہ میں خراجِ عقیدت ہے کہ اپنے دین کے مطابق زندگی بسر کریں اور شرعی اصولوں میں کبھی مصالحت و سمجھوتہ نہ کریں-
***
٩ اگست ٢٠٢٢ء
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں