مروجہ تعزیہ داری کی حرمت پہ ناقابل تردید دلائل
از ________ : *مظہر مصباحی الثقافی*
____________________________________
جب محر الحرام کے مقدس ایام رونما ہوتے ہیں تو جہاں روحِ اسلام کو تازگی بخشنے والا روح پرور داستان " داستانِ کربلا" اور اس کے شہداء کی بے نظیر و ناقابل فراموش قربانیاں نگاہوں کا مرکز بن جاتیں ہیں وہی نام نہاد محبین اہل بیت کی بدعات وخُرافات کی غیر اسلامی دکانیں خوب چلتی ہیں جو مروجہ تعزیہ داری جیسی بد ترین رسم کو حاجت روا اور محبتِ اہل بیت کی نشانی کے طور پیش کرتیں ہیں ۔
مطلق تعزیہ جائزہے -یعنی امام علی مقام رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کے روضۂ انور کا صحیح نقش بنا کے بنیتِ تبرک گھر یا کسی اچھی جگہ رکھنا - اس میں کو مضائقہ نہیں۔اس رسم کا موجد "سلطان تیمور لنگ" ہے جو امام حسین رضی اللّٰہ عنہ کے معتقدومحب تھے ۔ لیکن اعلی حضرت علیہ الرحمہ نے مشابہتِ اہلِ بدعت کی بنا پہ اس سے بھی بچنے کا حکم دیا ہے ۔
رہی بات مروجہ تعزیہ داری کی تو بہت سی ناجائز خُرافات مثلا : تعزیہ کو لے کرگلی گلی گھومنا ،مرد عورت کا اختلاط،ڈھول باجےتماشے،تعزیہ کو حاجت روا جاننا وغیرہ وجوہات کی بنا پر ،قرآن و حدیث اور اقوال علماء کی روشنی میں یہ رسم، حرام و بدعت سیئہ ہے ۔
**قرآن پاک میں ہے** : " وَذَرْ الَّذِينَ اِتَّخَذُوا دِينهمْ لَعِبًا وَلَهْوًا وَغَرَّتْهُمْ الْحَيَاة الدُّنْيَا"
یعنی ان لوگوں سے دور رہوں جنہوں نے دین کوکھیل تماشا بنا لیا اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا ہے ۔
( آلانعام - 70 )
ایک اور جگہ رب تعالیٰ فرماتا ہے : الذین اتخذوا دینھم لہوا ولعبا وغرتھم الحیوۃ الدنیا الخ
وہ لوگ جنہوں نے دین کو کھیل تماشا بنالیا ہے انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا ہے ۔۔
(پارہ ۸)
ان آیت کی روشنی میں مروجہ تعزیہ داری کا جائزہ لیا جائے تو اس کی حرمت پہ کوئی شبہ نہ رہ جائے گا ۔
**حدیث پاک میں ہے** : "أمرني ربي يمحق المعازف والمزامير"
میرے رب نے مجھے بانسری کے آلات اور زبور کو ختم کرنے کا حکم دیا ۔
( مشکوٰۃ المصابیح۔کتاب الامارۃ فصل ثالث ۔ ص 318)
**فتاویٰ عزیزیہ میں ہے**: "تعزیئے داری در عشرۂ محرم و ساختن ضرائح و صورت درست نیست "
"عشرہ محرم میں تعزیہ داری، اور قبریں اور نقش بنانا درست نہیں ہے۔"
(فتویٰ عزیزیہ ج ؛1 ص ؛ 75)
**فتاویٰ رضویہ میں ہے** : تعزیہ داری اس طریقۂ نا مرضیہ کا نام ہے جو قطعاً بدعت و ناجائز و حرام ہے۔
(فتاویٰ رضویہ جلد 24 صفحہ 75 مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور )
ایک جگہ فرماتے ہیں : تعزیۂ رائجہ بدعت مجمع بدعت شنیعہ و سیئہ ہے اس کا بنانا ،دیکھنا جائز نہیں اور تعظیم و عقیدت سخت واشد بدعت ہے ۔
( فتویٰ رضویہ جلد 9 صفحہ 186)
*فتاویٰ مصطفٰویہ میں ہے* : مروجہ تعزیہ داری شرعاً ناجائز و حرام ہے۔
( فتاویٰ مصطفٰویہ صفحہ 534 ۔مطبوعہ رضا اکیڈمی ممبئی)
**فتاویٰ امجدیہ میں ہے** : تعزیہ داری بدعت ہے ۔ یوں ہی عَلَم و دُلدُل و قبر کی صورت بنانا اور اسے گشت کرانا اور نوحہ کرنا،سینہ کوٹنا یہ سب روافض کا کا طریقہ ہے ۔ہمارے مذہب کے خلاف ہے ۔
( فتاویٰ امجدیہ جلد 4 صفحہ 185 ۔ مطبوعہ دائرۃ المعارف الامجدیہ گھوسی)
**فتاوی فیض الرسول میں* *ہے** : ہندوستان میں جس طرح کے عام طور پہ تعزیہ داری رائج ہے وہ بیشک حرام و ناجائز و بدعت سیئہ ہے ۔
( فتاوی فیض الرسول جلد دوم صفحہ 563)
**فتاویٰ بحر العلوم میں ہے*: مروجہ تعزیہ داری حرام ہے ۔
( فتاوی بحر العلوم جلد اول صفحہ 498)
**قارئین کرام** ! مذکورہ بالا تمام دلائل کا بغور جائزہ لینےسے یہ بات اظہر من الشمس ہو جاتی ہے کہ مروجہ تعزیہ داری بدعت سیئہ اورناجائز و حرام ہے ۔
اب زبانی، قلمی اور عملی لحاظ سے اِس رسمِ بد کا سدِ باب ہمارا دینی فریضہ ہے۔
تو اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیں۔
دعا گو : *مظہر مصباحی* ( ناظم تعلیمات دارلعلوم غوثیہ نور نگر پاتھری ، مہاراشٹرا۔انڈیا)
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں