آم کا درخت اور آم کے پھل
(1)آم کے پھل کچے ہوں تو کھٹے ہوتے ہیں۔پک جائیں تو میٹھے ہوتے ہیں۔بعض آم پکنے سے پہلے ہی سڑ جاتے ہیں اور بعض پک کر سڑ جاتے ہیں۔اگر دو چار پھل سڑ جائیں تو اس کو پھینک دیں۔
حدیث نبوی میں ارشاد فرمایا گیا:
(خذ ما صفا ودع ما کدر)
یعنی اچھی چیزوں کو لے لو اور خراب چیزوں کو چھوڑ دو۔
موجودہ عہد میں مذہبی دنیا میں نوع بہ نوع افکار ونظریات منظر عام پر آ رہے ہیں۔خود اہل سنت وجماعت میں عجیب وغریب افکار وخیالات فروغ پا رہے ہیں۔بعض اہل علم سے بھی تعجب خیز باتیں ظاہر ہو رہی ہیں۔
(2)بشر غیر معصوم سے لغزش وخطا بعید نہیں,لیکن جب کوئی شخص خود احتسابی کرے گا,تب ہی وہ اپنی لغزش سے رجوع کر سکے گا۔اگر کوئی دوسرا محاسبہ کرے تو شیطان اور اس کا نفس امارہ ہرگز اسے توبہ ورجوع کی طرف مائل نہیں ہونے دے گا,لہذا قومی قائدین ودینی رہنماؤں سے خود احتسابی کی مؤدبانہ گزارش ہے۔
(3)اگر کسی سے کوئی لغزش ظاہر ہو تو خوش اسلوبی کے ساتھ ان کو مطلع کر دیا جائے۔اگر وہ خود غور وفکر کے لئے راضی ہو جائیں تو ٹھیک ہے,ورنہ امت مسلمہ کو ضرور بتا دیا جائے کہ فلاں فلاں باتیں غلط ہیں۔ان پر عمل نہ کیا جائے۔کسی شخصیت پر تنقید ہرگز نہ کی جائے,لیکن صحیح مسئلہ کے دلائل وشواہد کو مضبوطی کے ساتھ پیش کیا جائے۔
(4)تمام لوگ یکساں نہیں ہوتے۔اللہ تعالی کے بہت سے برگزیدہ بندے محتاط ہوتے ہیں۔ان کو ذرا سا اشارہ کر دیا جائے تو اپنے قول وفعل پر نظر ثانی کرتے ہیں,لہذا اللہ کے بندوں کو مطلع کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جائے۔
اگر اطلاع کرنا مشکل ہو اور فتنے پھیل رہے ہوں تو فتنوں کا ازالہ ضرور کیا جائے۔کیوں کہ اس وقت اشاعت فاحشہ کا الزام عائد نہیں ہو گا۔غلط بات کی جس نے اشاعت کی ہے,اس کے سر اشاعت فاحشہ کا الزام جائے گا۔واللہ تعالی اعلم بالصواب
اسی طرح اطلاع کے باوجود جو حضرات بے توجہی برتیں اور بے احتیاطی کریں تو مستحکم دلائل کے ساتھ دین کی صحیح بات سے قوم کو مطلع کیا جائے,تاکہ مومنین غلط فہمی میں مبتلا نہ رہیں۔نیز غیر محتاطین کا نفس امارہ کمزور ہو,اور شیطان کی فریب کاریاں تباہ وبرباد ہوں۔
معالج کو حسب موقع طریق علاج اختیار کرنا چاہئے۔نہ ہر شخص غیر محتاط ہے اور نہ ہی تمام کے تمام محتاط ہیں,بلکہ ہر عہد میں مختلف قسم کے افراد واشخاص کا وجود رہا ہے۔
(5) ہر عہد میں نہ مجتہد مطلق کا وجود ہوتا ہے,نہ ہر زمانے میں اہل نظر متکلم ہوتے ہیں۔اگر ہر عہد میں اہل نظر متکلمین ہوتے تو امام اشعری وامام ماتریدی اور امام غزالی وامام رازی کا شہرہ نہیں ہوتا,کیوں کہ ہر عہد میں ان کے بے شمار مماثلین موجود ہوتے,پھر چند عبقری ہستیوں کی شہرت نہیں ہوتی۔
ماضی قریب میں امام اہل سنت قدس سرہ العزیز اہل نظر متکلم تھے۔وہ اپنے عہد میں امام اشعری وامام ماتریدی کے جانشیں تھے۔
اللہ تعالی ہر عہد میں بندوں کی دینی رہنمائی کے واسطے ایسے رہنماؤں کو وجود بخشتا ہے جو دینی ضرورتوں کو پوری کر دے۔
ہاں,یہ ضرور ہے کہ عصر حاضر میں کوئی اہل نظر متکلم نہیں,لہذا کسی کی جانب سے کوئی جدید قول منظر عام پر آئے تو اس پر غور وفکر کیا جائے۔اگر بات صحیح نہ ہو تو ادب وتعظیم کے ساتھ صاحب قول کو مطلع کر دیا جائے۔
(6)حالیہ دنوں میں حضور شارح بخاری قدس سرہ العزیز کے متعدد فتاوی کی تشہیر کی جا رہی ہے,اور لوگ اپنے اپنے ذاتی نظریات کے موافق ان کے معانی ومطالب بیان کر رہے ہیں۔
کسی مومن کے قول کے چند معانی ہوں۔بعض معانی موافق اسلام ہوں اور بعض خلاف اسلام ہوں تو وہی معانی مراد لئے جائیں گے جو موافق اسلام ہوں۔
فتاوی شارح بخاری اور مقالات شارح بخاری کی چند عبارتوں کی توضیح وتشریح ہم نے رقم کر دی ہے اور متعدد عبارتوں کی تشریح باقی ہے۔ان شاء اللہ تعالی سب کو رقم کر کے ایک مجموعہ بنا دوں گا,تاکہ قارئین کو سہولت ہو۔
(7)جن باحیات اصحاب علم وفضل سے ہمارا اعتقادی اختلاف ہے اور گزارش کے باوجود وہ حل معاملہ کی طرف بالکل راغب نہیں,ان حضرات کی وفات کے بعد میرا ان سے کوئی تعلق نہیں۔قبل موت تک اختلافی مسائل کے حل اور تصحیح واصلاح کی امید ہے۔موت کے بعد کوئی صورت نہیں۔
ہم کسی کی محبت میں جہنم کا کندہ نہیں بننا چاہتے,بلکہ نبی کی محبت میں جنتی بندہ بننا چاہتے ہیں۔
ہماری ضرورتیں وہ پوری فرمائیں اور ہماری مصیبتں وہ دور فرمائیں اور ہم فلاں وفلاں کے گرد وپیش چکر لگائیں۔کیا یہ طرز عمل صحیح ہے؟
ہمارے جو اوقات تصور مصطفوی سے خالی گزرے,ہماری زندگی کے وہ لمحات ضائع ہو گئے۔میں امت مسلمہ کو بھی دعوت دیتا ہوں کہ آؤ دربار حبیب کی طرف! وہاں دنیا وآخرت کی بہاریں پاؤ گے۔
(صلوات اللہ تعالی وسلامہ علیہ وعلی آلہ واصحابہ واتباعہ اجمعین)
ہم سب ان کا ہی کلمہ پڑھتے ہیں۔ان کی امت سے اسی سبب سے دینی اخوت ہے کہ یہ لوگ بھی ان کا کلمہ پڑھتے ہیں۔جو لوگ ان کا کلمہ نہ پڑھیں یا کلمہ خوانی کے باوجود کلمہ خوانی کے شرائط ولوازم سے روگردانی کریں,تم بھی ان لوگوں سے منہ پھیر لو-وہابیہ,دیابنہ,قادیانیہ,روافض ودیگر ضالین ومرتدین سے دوستی نہ کرو۔ان کے قریب مت جاؤ۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:11:اگست 2022
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں