Header Ads

مجاھد آزادی مولانا کفایت علی کافی

مناسبت: یوم آزادی🇮🇳*_

 مجاھد آزادی مولانا کفایت علی کافی

1- مجاہدِ جنگِ آزادی 1857ء مولانا سید کفایت علی کافیؔ مرادآبادی نگینہ ضلع بجنور کے سادات گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔
2- علماے بدایوں و بریلی سے حصولِ علم کیا۔حدیث کا درس حضرت شاہ ابوسعید مجددی رام پوری تلمیذِ حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی سے لیا۔مولانا حکیم شیر علی قادری سے طب کی تعلیم حاصل کی۔
3- آپ مجاہدِآزادی مفتی عنایت احمدکاکوری تلمیذِ شاہ محمداسحاق دہلوی تلمیذ ونواسۂ شاہ عبدالعزیز محدِث دہلوی کے دست راست تھے۔مفتی عنایت احمد کاکوری نے بریلی اورمولانا سیدکفایت علی کافیؔ مرادآبادی نے مرادآبادکے علاقے میں انگریزوں کے خلاف1857ء میں جہادکے فتاویٰ جاری کیے۔آپ نے ذکیؔ مرادآبادی[1864ء] جو امام بخش ناسخؔ کے شاگرد تھے،سے اصلاح سخن لی-
4- مرادآباد میں شورش کے ایام میں مولانا کافیؔ حالات کی رپورٹ بذریعہ خط جنرل بخت خاں کو بھیجتے رہے۔
5- مولانا وہاج الدین مرادآبادی[شہادت1858ء] بھی حریت پسند اور قائدینِ جہادِ آزادی1857ء میں تھے، آپ اور مولانا کافیؔ نے مل جُل کر مرادآباد میں ماحول سازی کی اور لوگوں کو جہاد کے لیے آمادہ کیا۔ انگریزی مظالم کے خلاف آواز بلند کی اور راے عامہ ہم وار کی۔ آنولہ ضلع بریلی میں حکیم سعیداللہ قادری کے یہاں قیام پذیر رہ کر اطراف میں حریت کی صدا بلند کرتے رہے۔یہاں سے بریلی گئے اور خان بہادر خان نبیرہ حافظ الملک حافظ رحمت خان روہیلہ سے ملاقات کی،ان سے جہاد کے عنوان پر تبادلۂ خیال کیا۔
6- واضح ہو کہ روہیلہ پٹھانوں کا یہ قبیلہ بڑا جری و بہادر تھا، اعلیٰ حضرت امام احمد رضا قادری محدث بریلوی کا بڑھیچ قبیلہ اوپر جا کر روہیلوں سے جا ملتا ہے۔ مولانا کافیؔ بریلی سے مرادآباد آئے اور تگ ودو میں لگے رہے۔
7- مرادآباد کورٹ میں جان انگلسن مجسٹریٹ نے پھانسی کی سزا سنائی- 6 مئی 1858 کو مرادآباد میں پھانسی دی گئی- اس وقت زبان پر نغماتِ عشقِ رسول بشکل نعتیہ اشعار جاری تھے-

*✒️بقلم:* غلام مصطفٰی رضوی

*ترسیل فکر:* 
☆نوری مشن
اعلیٰ حضرت ریسرچ سینٹر مالیگاؤں
***

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے