مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما
مسلم بچیوں کے واسطے نسواں اسکول کا قیام
اہل عالم مذہب اسلام کے عقائد واحکام اور تہذیب وثقافت پر سوال اٹھاتے رہتے ہیں۔حجاب نسواں پر ممالک عالم میں قیل وقال کا سلسلہ بند نہیں ہو پاتا۔
چند ماہ قبل ریاست کرناٹک کے اسکول وکالج میں طالبات کے حجاب ونقاب پر خوب ہنگامہ مچایا گیا۔معاملہ کرناٹک ہائی کورٹ سے ملک کے سپریم کورٹ تک پہنچا۔
حجاب ونقاب کے علاوہ دوسرا خطرناک مرحلہ طالبات کے ارتداد کا ہے۔اسکول وکالج میں تنظیمی سازشوں کے تحت غیر مسلم لڑکے مسلم بچیوں کو اپنے دام محبت میں پھنسا لیتے ہیں۔پھر ان کا مذہب بدل کر شادی کر لیتے ہیں۔شادی کے کچھ دنوں کے بعد قتل کر دیتے ہیں یا کہیں فروخت کردیتے ہیں,یا انہیں اپنے سے جدا کر دیتے ہیں۔اس طرح مسلم بچیاں بھی تباہ وبرباد ہوتی ہیں اور ان کے خاندان کی عزت وآبرو بھی نیلام ہوجاتی ہے۔
عہد حاضر کے اسکولوں کا یونیفارم بھی عجب ہے۔بہت سے اسکولوں میں بچیوں کا یونیفارم ایسا ہے کہ وہ نصف لباس معلوم ہوتا ہے اور لڑکے سر سے پیر تک یونیفارم میں چھپے رہتے ہیں۔
الغرض موجودہ اسکول وکالج کے نظام وثقافت میں متعدد امور خلاف شریعت ہیں۔
مذکورہ اسباب وعلل کے پیش نظر بلاد وقصبات میں مسلم لڑکیوں کے واسطے عصری دانش گاہوں کی تعمیر ہونی چاہئے۔
لڑکیوں کے واسطے دینی تعلیم گاہیں بھی ملک میں جا بجا موجود ہیں۔اگر ان تعلیم گاہوں میں عصری تعلیمات کا بھی عمدہ نظم ہو جائے تو یہ اسلامی مدارس اسکول وکالج کی متبادل تعلیم گاہ ہو سکتے ہیں,لیکن ابھی ارباب مدارس فکر وشعور کی اس منزل تک نہیں پہنچ سکے ہیں اور شاید اس بلند فکری تک پہنچنا بھی مشکل ہے۔
جامعہ سعدیہ عربیہ(کاسر گوڈ:کیرلا)کے سالانہ جلسہ فروری 2014 کے موقع پر جامعہ سعدیہ کی مسجد میں منعقد ایک پروگرام میں شعبہ احناف کے طلبہ نے شمالی ہند کے ایک مہمان دانشور سے یہ سوال کیا کہ دینی وعصری مشترکہ تعلیم ہو تو نتائج کے اعتبار سے یہ مشترکہ تعلیم کیسی رہے گی؟
دانشور موصوف نے جواب دیا کہ دونوں میں پختگی نہ آ سکے گی۔
جامعہ سعدیہ کے کیمپس میں شریعت کالج کے پیچھے ہی دعوہ کالج ہے جس میں شافعی طلبہ کے لئے مشترکہ تعلیم کا انتظام ہے۔دینی وعصری دونوں قسم کی تعلیم دی جاتی ہے۔کیرلا میں قریبا 65 دعوہ کالج ہیں,جن میں مشترکہ تعلیم کا نظم ہے۔
حنفی مدارس میں مشترکہ تعلیم کا تصور آج تک مشکل ہے-اس مشکل ماحول میں دعوت اسلامی نے اپنے مدارس میں مشترکہ نصاب نافذ کیا۔درس نظامی کا دو نصاب تعلیم دعوت اسلامی کے مدارس میں نافذ العمل ہے۔ایک نصاب میں دینیات کی کثرت ہے اور کچھ عصری علوم ہیں۔دوسرے نصاب تعلیم میں دینی وعصری علوم نصفا نصف ہیں۔ہم امید کرتے ہیں کہ دعوت اسلامی مسلم بچیوں کے واسطے بھی مشترکہ تعلیم کا انتظام کرے گی۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:20:نومبر 2022
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں