فتاوی رضویہ سے اختلاف کون کرے؟ قسط اول

مبسملا وحامدا::ومصلیا ومسلما

فتاوی رضویہ سے اختلاف کون کرے؟  قسط اول 

(1)ہر شخص کو فقہی مسائل میں اختلاف کی اجازت نہیں۔صرف مجتہد اور صاحب نظر فقیہ کو اختلاف کا حق ہے۔

حضرت امام اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کے تلامذہ کرام نے فروعی مسائل میں اپنے استاذ مجتہد مطلق سے اختلاف کیا۔وہ تلامذۂ کرام مجتہد فی المذہب تھے۔وہ صرف اصول اجتہاد اور قوانین استنباط میں اپنے استاذ یعنی مجتہد مطلق کے متبع تھے۔فروع مسائل میں وہ اپنے استاذ کے متبع نہی تھے۔

(2)اسباب ستہ میں سے کسی سبب کے وجود کے وقت مجتہد اور صاحب نظر فقیہ کو فقہی مسائل میں تبدیلی کا حق ہے۔اس کے کچھ شرائط ہیں۔مقام تفصیل میں تفصیل مرقوم ہوتی ہے۔

(3)فقہی کتابوں میں مرقوم ہے کہ ہر عہد میں صاحب نظر فقیہ ہوتے ہیں,لیکن ایک دو اور قلیل التعداد ہوتے ہیں۔عہد حاضر میں لوگوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ بہت سے لوگ اہل نظر فقیہ ہیں۔یہ خیال غلط ہے۔

(4)حضرات صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین میں قریبا بیس صحابہ کرام مجتہد ہیں۔غیر صحابہ کرام میں مجتہد مطلق کی تعداد دو  درجن سے بھی کم معلوم ہوتی ہے۔الغرض چودہ سو سال میں مجتہدین اسلام کی تعداد پچاس تک بھی نہیں پہنچ پاتی ہے۔اسی طرح ہر عہد میں صاحب نظر فقیہ ہوتے ہیں,لیکن وہ حشرات الارض کی طرح کثیر التعداد نہیں ہوتے۔

(5)اسباب ستہ کے سبب فقہی احکام میں تبدیلی ہوتی ہے,اور صاحب نظر فقیہ کو یہ بات معلوم ہوتی ہے,لیکن شرائط وقیود کی وضاحت کے بغیر یہ تشہیر کرتے رہنا غیر مناسب ہے  کہ فتاوی رضویہ سے اختلاف جائز ہے۔آئے دن ایسے نظریات کی تشہیر کے سبب غیر اہل نظر فقہا بھی اسباب ستہ کے نام پر فقہی احکام میں اختلاف اور تبدیلی کرنے لگیں گے۔

(6)غیر اجماعی فروع اعتقادیہ یعنی غییر اجماعی ظنی عقائد میں اختلاف کے سبب ضلالت وبدعت کا حکم نافذ نہیں ہوتا ہے,لیکن غیر اجماعی ظنی عقائد میں بھی راجح پہلو کو ترک کر کے مرجوح وشاذ کو اختیار کرنا غلط ہے۔کوئی ایسی راہ اختیار نہ کی جائے کہ لوگ اعتقادی اختلاف کا دروازہ کھول کر بیٹھ جائیں۔مفاسد کے سد ذرائع کی کوشش ہونی چاہئے۔

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:02:جنوری 2023

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے