پوشیدہ دشمنوں سے پرہیز لازم
جس طرح کھلے دشمنوں سے پرہیز ضروری ہے٫اسی طرح چھپے دشمنوں سے بچنا بھی لازم ہے۔یہ خفیہ دشمن دوست کی شکل میں ہوتا ہے٫لیکن اس کے دل میں بغض وحسد بھرا ہوتا ہے۔وہ آپ کی کسی بھلائی کو دیکھ کر بے چین ہو جاتا ہے اور اس کا دل جوش غضب میں کنٹرول سے باہر ہو جاتا ہے۔
ایسے جھوٹے دوستوں کو اپنی کسی نعمت وکامیابی کی خبر نہ سنائیں٫ورنہ جوش غضب میں یہ کچھ بھی کر سکتے ہیں۔
کسی مصیبت وضرورت کے وقت ان سے مدد طلب نہ کریں٫ورنہ مصیبت دگنی ہو جائے گی اور ضرورت بھی پوری نہ ہو سکے گی٫بلکہ نئے مسائل کھڑے ہو جائیں گے۔
ایسے دوست نما دشمنوں سے پرہیز لازم ہے۔اگر تعلق رکھنا ہو تو محض چائے پان تک تعلق محدود رہے٫بلکہ ربط وتعلق کو محض دعا وسلام تک محدود رکھناچاہیے۔
دراصل ایسے لوگوں سے تعلق رکھنے کے سبب انسان مشکلات میں مبتلا ہوتا ہے۔وہ اپنے خفیہ دشمن کو دوست سمجھتا ہے اور مصیبت وضرورت کے وقت اس سے بھلائی کی امید رکھتا ہے٫جب کہ دوست نما دشمن ایسے موقع کا منتظر رہتا ہے۔وہ مصیبت میں مزید انہیں پھنسا دیتا ہے اور تمہیں مصیبت میں الجھا دیکھ کر اس کا دل خوشی سے جھومنے لگتا ہے۔
ایسے سماجی منافقین کی شناخت مسلسل تجربے سے ہوتی ہے اور جو خفیہ دشمن کو پہچان نہیں پاتا ہے٫وہ اس کے بچھائے ہوئے جال میں پھنس جاتا ہے۔
اپنے خفیہ دشمنوں کو پہچاننے کی کوشش کریں۔جب کسی کی حقیقت ظاہر ہو جائے تو اس سے پرہیز کرنا شروع کر دیں۔بعض ایسے بھی خفیہ دشمن ہوں گےجن کے بارے میں لوگ سمجھتے ہوں گے کہ فلاں وفلاں تمہارے خالص دوست ہیں٫حالاں کہ وہ اپنے باطن کے اعتبار سے تمہارے بدترین دشمن ہیں۔
واضح رہے کہ کسی مسلمان سے بغض وعداوت رکھنا ممنوع ہے۔کسی کے شر وفساد سے محفوظ رہنے کے واسطے اس سے پرہیز کرنا ممنوع نہیں۔
طارق انور مصباحی
جاری کردہ:30:مارچ 2023
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں