خوابِ غفلت سے بیداری کا پیغام

خوابِ غفلت سے بیداری کا پیغام

غلام مصطفیٰ رضوی 
نوری مشن مالیگاؤں 

   آج سے ایک صدی پیش تر بھی ملک کے حالات ناگفتہ بہ تھے- اہلِ شرک نے اسلام پر نشانہ سادھا- شعارِ اسلام کو مٹانے کے لیے بڑا زور لگایا- سلفِ صالحین نے بیداری کا نغمہ سُنایا- خوابِ غفلت سے جگایا- شیر بیشۂ اہلِ سنّت مولانا حشمت علی خان قادری ١٩٢٣ء میں فرماتے ہیں:

"کفر کا زور ہے اسلام دبا جاتا ہے
المدد اے شہِ دیں کفر مٹانے والے

  اللہ اکبر! آج پرستارانِ توحید واحد قدوس کو ماننے والے اِس قدر کم ہمت ہو گئے، ایسے بزدل ہو گئے، اتنے کمزور ہو گئے-اے مسلمانو! بہت سو چکے جاگو! خوابِ غفلت سے بیدار ہو- سونے کا وقت گزر چکا- اُٹھو ہوشیار ہو- ہم نے مانا کہ تمہارے پاس تیر و تبر نہیں، تیغ و شمشیر نہیں، توپ و تفنگ نہیں، بندوق رفل نہیں- مگر تمہارے پاس اسلام کی حقانیت ہے- تمہارے سینوں میں حق کی امانت ہے- جس کے سامنے تمام اہلِ باطل کی گردنیں خم ہیں- تم ذرا جاگ تو جاؤ، ہوشیار تو بنو- پھر دیکھنا کہ تمہاری بے دست و پائی کس طرح اعداے دین کے زور و مکر و فریب کے آہنی قلعوں پر برقِ خاطف بن کر گرتی ہے اور کیوں کر اُن کے پرخچے اڑا دیتی ہے-"
(تقریر منیر قلب(١٣٤٢ھ) ، علامہ حشمت علی خان قادری رضوی، یونائٹیڈ انڈیا پریس لکھنؤ، ص٤)

  اہلِ شرک سراپا نجس ہیں- ان کے ہر وار کا جواب دین پر ثابت قدم رہنا ہے- سچے پکے مسلمان بن جانا ہی بندۂ مومن کی کامیابی اور اہلِ شرک کی ناکامی ہے- فتنہ و فساد کے مقابل انسانیت کا نشان امتیاز اسلام ہے-

  آج جو زہر دل و دماغ میں بھر دیا گیا ہے وہ نیا نہیں- اسلام کی سچائی سے مخالفین حواس باختہ ہیں- وہ ڈرتے ہیں کہ اسلام جہاں جاتا ہے رچ بس جاتا ہے- اسی لیے ہر عہد میں دل و دماغ میں اسلام سے نفرت کا زہر بھرتے ہیں- ایک صدی قبل کے احوال علامہ حشمت علی خان کے الفاظ میں ملاحظہ ہوں:

  "ہندو سنگھٹن ایک آندھی کی طرح ہندُستان کے ہر گوشے میں پھیل گیا ہے- ہر ہندو بچے کی آنکھ میں مسلمانوں کو دیکھ کر خون اتر آیا ہے- ایک ایک مشرک جنا اسلام کے مٹانے پر تُلا ہوا ہے-" (نفس مصدر، ص٣) 

  آج بھی یہی کچھ ہو رہا ہے- نفرت و بغض "اسلام" سے ہے- حتیٰ کہ نفرت کے اظہار میں مسلم شناخت رکھنے والے شہروں کے نام بدلے جا رہے ہیں- نصاب بدلا جا رہا ہے- تاریخ گری کی جا رہی ہے- ثقافت اسلامی سے کھلم کھلا نفرت کا اظہار کیا جا رہا ہے- سلاطینِ ہند جن کے انصاف نے دُنیا کو نظامِ عدل دیا؛ ان سے عداوت کا اظہار برمَلا کیا جا رہا ہے- آج بھی ہماری غفلت اور بے حسی کا یہ حال ہے جو ایک صدی قبل تھا؛ بقول علامہ حشمت علی خان:

  "مسلمانوں پر مظالم توڑے گئے اور مسلمانوں کی یہ حالت ہے کہ پِٹ جاتے ہیں- مار کھا لیتے ہیں-" (نفس مصدر، ص٤)

  بہر حال مسائل کا حل اسلامی احکام پر عمل کرنے میں ہے- شریعتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم پر چل کر ہی ہم کفر و شرک کے حملوں کو ناکام و نامراد بنا سکتے ہیں- علامہ حشمت علی خان کا یہ پیغام گرہ میں باندھنے کے لائق ہے:" تم ذرا جاگ تو جاؤ، ہوشیار تو بنو- پھر دیکھنا کہ تمہاری بے دست و پائی کس طرح اعداے دین کے زور و مکر و فریب کے آہنی قلعوں پر برق خاطف بن کر گرتی ہے اور کیوں کر ان کے پرخچے اڑا دیتی ہے-" (نفس مصدر، ص٤)
***
٨ جون ٢٠٢٣ء


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے