علامہ ارشد القادری بحیثیتِ مقرر اور جلسہ چارج

علامہ ارشد القادری بحیثیتِ مقرر اور جلسہ چارج 

 ✍️از: غلام مصطفیٰ آر۔ایم 

رئیس القلم علامہ ارشد القادری مصباحی رحمہ اللہ کی ذات مبارک سے سبھی اہل قرطاس و قلم واقف ہیں وہ ہمہ جہت شخصیت تھی ، آپ مشفق مدرس و مؤثر مقرر ،محقق مصنف و مبلغ اور کامل مناظر تھے ، دنیائے اہلسنت کی سب سے بڑی تنظیم دعوتِ اسلامی اور اسی طرح اہلسنت  کا سب سے بڑا ادارہ جامعہ اشرفیہ وغیرہ  کی تعمیر و توسیع اور ترقی میں آپ کا نمایاں کردار رہا  ، آپ بہتوں مناظرے بھی کیے۔ آپ کے مؤثر بیانات سے خلق خدا پر رقت طاری ہوجاتی اور جادو بیانی کے سبب عوام و خواص سبھی فریفتہ تھے ، انہیں سحرانگیز بیانات کی وجہ سے علمی دینی محافل و مجالس کے لئے ہند و بیرون ہند میں خلق خدا کے نمائندے تاریخ کے لئے منتظر رہتے چناچہ ایک بار آپ ایک جگہ بہت مصروفیات کی وجہ سے حاضر نہ ہوسکے تو آپ نے وہاں کے مکھیا کو خط لکھا کہ *"میں آپ کے جلسہ میں دوسری جگہ مصروف ہونے کی وجہ سے شریک نہیں ہوسکا اب میں آپ کے یہاں ٦ /دسمبر کو پہنچ رہا ہوں۔اس موقعہ پر آپ جلسہ کا انتظام کیجیے۔*
 *"میرا کوئی خرچ آپ لوگوں کے ذمے نہیں ہوگا۔"*
(از علامہ ارشد القادری)
یہ اس شخصیت کا واقعہ ہے  کہ جنہوں نے ملک وبیرون ممالک میں درجنوں مساجد و مدارس اور تنظیم قائم کی، ان کے عظیم کارنامے رہتی  دنیا تک فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ بالخصوص برطانیہ میں "ورلڈ اسلامک مشن" ہالینڈ میں "جامعہ مدینۃ الاسلام" بریڈ فورڈ میں "اسلام کالج"  جنوبی امریکہ میں  "انصاری دارالیتمی" اور "انصاری اسکول" سورینام (امریکہ ) میں "دارالعلوم علیمیہ" اور کراچی میں "دعوت اسلامی ‘‘ کی داغ بیل ڈالی. (یہ اقتباس ابو ہریرہ مصباحی کے مضمون سے ماخوذ ہے )

"میرا کوئی خرچ آپ لوگوں کے ذمے نہیں ہوگا" یہ اس عالم ربانی کا جملہ ہے جو درجنوں کتابوں کے مصنف ہیں ،   زلزلہ، زیروز بر تعزیرات قلم، جماعت اسلامی، لالہ زار، شریعت, تفسیر القرآن نقش کربلا، انوار احمدی، انوار رسالت، مصباح القرآن، لسان الفردوس، آئیے حج کریں، دل کی مراد، اظہار عقیدت، دعوت انصاف، شخصیات، عینی مشاہدات، حدیث فقہ جہاد کی شرعی حیثیت، تجلیات رضا، زلف و زنجیر، المکاتب، افکار و خیالات،سرالبیان، خطبات استقبالیہ، صدائے درویش،شعور وآگاہی، الفتاوی، کمالات مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم“۔ 

"میرا کوئی خرچ آپ لوگوں کے ذمہ نہیں ہوگا" اس شخصیت کا جملہ ہے جن کے بیرونی ممالک کے اسفار کو مولانا ابوھریرہ مصباحی نے اس طرح لکھا
"آپ رحمہ اللہ اپنے ملک کےساتھ ساتھ بیرون ممالک میں بھی  اپنی تقریر و تحریر کے ذریعہ دعوت و تبلیغ کا فریضہ انجام دیتے رہے۔ ذیل میں ان بین الاقوامی کانفرنسوں کی فہرست ملاحظہ فرمائیں جن میں آپ نے شرکت کی ہے۔
(1) کلچرل کانفرنس، (ایران) 
 (2) اسلامی عالمی کانفرنس، (لیبیا) 
(3) حجاز کا نفرنس، (انگلینڈ) 
(4)امام احمد رضا کا نفرنس، (پاکستان) 
(5) مولانا عبدالعلیم کا نفرنس، (ہالینڈ )
(6) عالمی اسلامی کانفرنس،( عراق )
(7) عالمی میلاد کانفرنس،( پاکستان)" 


ذرا سوچیے کہ اتنی کتابوں کے مصنف کو کیا روپے کی ضرورت نہ تھی؟! ، اتنی تنظیم و تحریک کے بانی کو مال و دولت کی حاجت نہ تھی!! اور سب سے بڑی بات کیا اتنے مناظرے اور محافل و مجالس کے لئے اسفار کرنے والے ایسے عالم دین کا بالکل اخراجات نہیں ہوتے تھے ؟! یقیناً اخراجات تھے مگر ہمارے اسلاف قوم کی سرمایہ کو مناسب جگہ صرف کرتے کبھی اپنے لیے نہیں مانگتے تھے ، نہ سفر کے کرایہ کا مطالبہ کرتے تھے نہ ہی ذاتی خرچہ پانی کا ۔۔۔
مگر آج ایسی نظیر شاید باید دیکھنے کو مل سکتی ہے بلکہ آج تو تبلیغ و تقریر کے نام پر ہم پیٹ پرستی میں ڈوب چکے ہیں ، سبق لینا چاہیے ان حضرات کو جو نا صرف اپنے لیے خطیر رقم مانگتے ہیں بلکہ اپنے گارڈ ، کیمرہ مین ، اور گاڑی ڈرائیور کے لئے بھی بلاجھجک عوام سے مطالبہ کرتے ہیں ، بعض خطبا و مقررین صاحبان کو سب کچھ ایرکنڈیشن چاہیے اور حضرت کی قیمت 30/40/ہزار سے زائد.. یاد رکھیں اگر ہم  خلوص و للہیت کے ساتھ خدمت دین متین میں وقف ہوجائیں تو دولت و شہرت اور مقبولیت سب کچھ قدموں میں ہے ، ہمیں اپنے اسلاف کی روش پر چلنا چاہیے، عوام سے اعمال دینی کا مطالبہ کرنا چاہیے نہ کہ مال کا ۔ اللہ پاک ہمیں اپنے حبیب کریم ﷺ کے صدقے دین متین کا سچا پکا خادم بنائے آمین 

 غلام مصطفیٰ آر۔ایم

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے