از (مولانا )محمد سلمان رضا واحدی امجدی*
مہتمم مدرسہ غوث العلوم گلشن رضا سندیلہ ہر دوئی
آج کل کے کچھ نام و نہاد صوفیوں کے زبان پہ یہ جاری رہتا ہے شریعت اور ہے طریقت اور ہے جب ان کو شریعت کے بارے میں آگاہ کیا جاتا ہے تو کہتے ہیں ہم تو طریقت والے ہیں ہم کو شریعت نہ بتاؤ ۔ایسے لوگوں کے بارے میں حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ ارشاد فر ماتے ہیں کہ
طریقت منافیٔ شریعت نہیں ۔ وہ شریعت ہی کا باطِنی حصہ ہے، بعض جاہل مُتصوِّف جو یہ کہہ دیا کرتے ہیں : کہ طریقت اور ہے شریعت اور، محض گمراہی ہے اور اس زُعمِ باطل کے باعث اپنے آپ کو شریعت ،سے آزاد سمجھنا صریح کفر واِلحاد۔
بہار شریعت حصیہ اول ص ٢٦٧
اعلیٰ حضرت عظیم المرتبت پروانۂ شمع رسالت مجدد دین وملت مولاناشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ الرحمٰن ’’فتاوی رضویہ‘‘ میں فرماتے ہیں :’’ شریعت ، طریقت، حقیقت، معرفت میں باہم اصلًا کوئی اختلاف نہیں اس کا مدعی اگر بے سمجھے کہے تو نِرا جاہل ہے اور سمجھ کر کہے تو گمراہ بددین۔ شریعت حضور اقدس سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے اقوال ہیں ، اور طریقت حضور کے افعال ، اور حقیقت حضور کے احوال ، اور معرفت حضور کے علومِ بے مثال ، صلی اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ وأصحابہ إلی مالا یزال (ان پر(یعنی آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر) ان کی آل پر اور صحابہ کرام پر اللہ تعالیٰ رحمت برسائے جب تک مولیٰ تعالیٰ فرمائے۔ت) ۔ ’’فتاویٰ رضویہ‘‘ ، ج۲۱، ص۴۶۰۔
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں