نابالغ کے مال سے چالیسواں وغیرہ کرنا کیسا ہے؟

نابالغ کے مال سے چالیسواں وغیرہ کرنا کیسا ہے؟ 

از مولانا محمد سلمان رضا واحدی امجدی 

سوال . ۔مردے کے وارثین میں کچھ بالغ ہیں اور کچھ نابالغ ہیں تو اس کے مال سے تیجہ دسواں بیسواں چالیسواں اور دیگر تقریبات کرنا کیا ہے ؟ 

الجواب۔ بعون الملک الوھاب ۔حدیث شریف میں ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا فیما یاکل ابن آدم اجر فیما یاکل السبع اجر والطیر اجر ۔
جو کچہ آدمی کھا جاۓ اس میں ثواب ہے جو درندہ کھا جاۓ اس میں ثواب ہے جو پرندہ کو پہونچے اس میں ثواب ہے ۔
 اس سے معلوم ہوا تمام تر تقریبات جائز ہیں چا ھے کھانا پکا کر کھلایا جاۓ جائز ہے اس سے مردے کو فائدہ پہونچتا ہے مگر جو بالغ ہیں انہیں کے مال سے کیا جاۓ غیر بالغ کے مال سے چالیسواں وغیرہ کرنا حرام ہے  


جیسا کہ صدرالشریعہ بدر الطریقہ علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ ارشاد فرماتے ہیں تیجے بیسویں وغیرہ کا کھانا اکثر میت کے ترکہ سے کیا جاتا ہے اس میں یہ لحاظ ضروری ہے کہ ورثہ میں کوئی نا بالغ نہ ہو ورنہ سخت حرام ہے ہونہی اگر بعض ورثہ مو جود نہ ہو جب بھی نا جائز ہے جبکہ غیر موجودین سے اجازت نہ لی ہو اور سب بالغ ہوں سب کی اجازت سے ہو یا کچھ نا بالغ یا غیر موجود ہوں مگر بالغ موجود اپنے حصے سے تو حرج نہیں ہے 

بہار شریعت ج ا صفحہ ٨٥٣


اور حضور اعلی حضرت ارشاد فرماتے ہیں ۔غالبا ورثہ میں کوئی یتیم یا اور بچہ نابالغ ہوتا ہے یا اور ورثہ موجود نہیں ہوتے ہیں نہ ان اس کا اذن لیا جاتا ہے جب تو یہ امر سخت حرام شدید پر متضمن ہوتا ہے ۔اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے 
ان الذین یاکلون اموال الیتامی ظلما انما یا کلون فی بطونھم نارا سیصلون سعیرا ۔۔

بیشک جو یتیم کے مال کو نا حق کھا ۓ بلا شبہ وہ اپنے پیٹوں میں انگارے بھرتے ہیں قریب ہے کہ جہنم کے گہرا ؤ میں جائیں گے 

و قال اللہ تعالی ۔لاتاکلو اموالکم بینکم بالباطل ۔ اپنے مال اپس میں نا حق نا کھاؤ خصوصا نابالغ کے مال کو ضائع کرنا جسکا اختیار نہ خود اسے ہے نہ اس کے باپ نہ اس کے وصی کو لان الولایۃ للنظر ولا للضرر علی الخصوص اس لۓ کہ ولا یت فائدے میں نظر کے لۓ نہ معین طور پر ضرر کے لۓ ہے اور اگر ان میں کوئی یتیم ہو تو آفت سخت تر ہے والعیاذ بااللہ رب العلمین 

فتاوی رضویہ ج ٩ ص ٦٦٥


کتبہ 📝 محمد سلمان رضا واحدی امجدی سندیلہ ہر دوئی۔

صح الجواب ✅ خلیفہ حضور تاج الشریعہ مفتی ابو الحسن صاحب قبلہ مد ظلہ العالی صدر شعبہ افتاء جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مؤ یوپی 


ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے