➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
از ۔مولانا محمد سلمان رضا واحدی امجدی سندیلہ ہر دوئی ۔
سوا ل ۔آج کل لوگ ایل آئی سی کراتے ہیں اور ملازمین اپنی تنخواہ سے جی پی ایف کٹواتے ہیں تو اگر مالک نصاب ہو ایل آئی سی اور جی پی ایف کے نام پر جمع شدہ رقم پر زکوۃ لازم ہوگی یا نہیں ؟
الجواب ۔بعون الملک الوھاب ۔ ایل آئی سی اور جی پی ایف کے نام پر جمع شدہ رقم پر زکوۃ واجب ہوگی جیسا کہ اعلی حضرت امام احمد رضا کے ایک فتویٰ سے واضح ہوتا ہے جو رقم ملازم کی تنخواہ سے کٹی اور گورمنٹ جو رقم اپنی طرف سے اضافہ کرکے بینک میں جمع کراتی ہے وہ دونوں رقم ملازم کی تنخواہ کا جز ہوتی ہے ۔
چنانچہ ارشاد فرماتے ہیں ملازمت جائزہ کی تنخواہ ماہ بماہ خواہ اس کا کوئی جز جمع ہوکر بعد ختم ملازمت دیا جاۓ ہر طرح وہ اس ملازم کی ملک ہے اور جو تنخواہ گورمنٹ سے مقرر ہو ہو اس کا ڈھائی پرسینٹ کہ حسب قرارداد معروف و معہود ریاست متعلقہ کے ذمہ ہوتا ہے اور ملازم کے لۓ جمع کیا جاتا ہے وہ بھی حقیقتا اسی تنخواہ کا جز ہے ۔
فتاوی رضویہ ج ٨ ص١٨٣
فقیہ اعظم ہند حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ رقم طراز ہیں
بینک کو اگر بطور قرض دیا ہے جیسا کہ یہی متعارف ہے تو اگرچہ وجوب زکوۃ سال بہ سال ہوگا مگر واجب الاداء اس وقت ہوگی کہ خمس نصاب کم از کم وصول جاۓ جتنا وصول ہو جاۓ اسی کی اسی کی زکوۃ واجب الاداء ہے کل کی نہیں مگر وصول ہونے پر سالہاۓ ماسبق کی بھی زکوۃ دینی پڑیگی ۔
فتاوی امجدیہ ج ا ص ٣٦٨
اور جو اضافہ بنام انٹرسٹ گورمنٹ یا کمپنیوں کی طرف سے ملتا ہے اس پر زکوۃ واجب نہ ہوگی نہ وہ اس کی ملک ہے البتہ اگر مدت ملازمت ختم ہونے کے بعد اگر کمپنی بطور خود اس کو وہ اضافہ دے اور کمپنی میں کوئی مسلمان شریک نہ ہو تو یہ اس اضافے کو اس نیت سے لے سکتا ہے کہ ایک غیر مسلم جماعت مال بخوشی دیتی ہے یوں مال مباح سمجھ کی لے سکتا ہے اور قبضہ میں آنے کے بعد نصاب میں اسے ضم کر دیا جاۓ گا
فتاوی رضویہ ج ٤ ص ٤٢٦
واللہ اعلم باالصواب
کتبہ 📝 محمد سلمان رضا واحدی امجدی سندیلہ ہر دوئی
صح الجواب ✅ خلیفہ حضور تاج الشریعہ حضرت علامہ مولانا مفتی ابو الحسن صاحب قبلہ صدر شعبہ افتاء جامعہ امجدیہ رضویہ گھوسی مؤ یو پی
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں