اسلام ایک آفاقی دین

اسلام ایک آفاقی دین!

 اللہ کریم کا ارشاد ہے: ’’بے شک اللہ کے یہاں اسلام ہی دین ہے‘‘(سورۃ آل عمران:۱۹) اور یہ دین ’’دین فطرت‘‘ ہے؛ جس کے ہر ہر اصول کی تائید و تصدیق روحانی ذرائع کے ساتھ ساتھ عقلی ذرائع سے بھی ہوتی ہے۔ مادی انقلاب کے ساتھ ہی اسلام مخالف قوتوں نے یہ گمان کر لیا کہ اب مادیت کے مقابل اسلام کا روحانی نظام ٹک نہیں سکے گا اور سائنسی ترقی اسلام کی راہ میں رکاوٹ بن جائے گی؛ لیکن بہت جلد یہ وہم ڈھے گیا اور عقلی تحریک کے نتیجے میں اسلام کا حسن مزید نکھر کر نگاہوں کو خیرہ کرنے لگا۔ عقلیات سے متاثرین کا ایک اہم حصہ اسلام کے دامن تطہیر میں پناہ لینے لگا-
 سرکار کونین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے جو دعوت پیش کی وہ پوری کائنات اور ساری مخلوق کے لیے تھی۔ ارشاد ہوتا ہے: وَمَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ (سورۃسبا:۲۹) ’’اور اے محبوب ہم نے تم کو نہ بھیجا مگر ایسی رسالت سے جو تمام آدمیوں کو گھیرنے والی ہے‘‘ (کنزالایمان) …اس میں دین کی آفاقیت کے ساتھ ہی ختم نبوت کا پہلو بھی ہے اور محبوب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے کہلوایا گیا: ’’اے لوگو میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول ہوں‘‘ (سورۃ الاعراف:۱۵۸)
 معلوم ہوا کہ اسلام ایک ایسا دین ہے جس کی دعوت ہر دور ہر علاقہ اور ہر فرد کے لیے ہے، دعاۃ و مبلغین اور علما و صوفیا نے اشاعت دین کے لیے جو کاوشیں کی ہیں وہ سنہرے حروف سے لکھے جانے کے لائق ہیں۔ 
  عالمی مبلغ اسلام خلیفۂ اعلیٰ حضرت علامہ شاہ عبدالعلیم صدیقی میرٹھی (ولادت ۱۳۱۰ھ/ ۱۸۹۲ء- وصال۱۳۷۲ھ/ ۱۹۵۴ء) گزری صدی کے ایک فعال و سرگرم اور مثالی مبلغ گزرے ہیں، جن کی دعوتی خدمات کے نقوش صرف بر صغیر ہی میں نہیں بلکہ یورپ و افریقا اور روس و چین کی سر زمین پر جگمگا رہے ہیں۔ آپ کا اسلوبِ دعوت بڑا دل کش، دل نشیں اور دل پذیر و مؤثر اور پُر از حکمت تھا۔ جس خطے میں تشریف لے جاتے وہاں کی زبان میں دعوتِ اسلام پیش فرماتے۔ مادی دنیا میں اسلام کے روحانی نظام کی تشریح و توضیح کے لیے سائنسی و عقلی اور تجرباتی علوم سے مثال پیش فرماتے اور اسلام کی سچائی و صداقت کے دلائل پیش کرتے۔ جب کلام فرماتے تو اہلِ علم حیرت و استعجاب میں ڈوب جاتے۔ آپ کے دستِ حق پر اسلام قبول کرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ بعض نے لاکھ سے زائد درج کی- مغربی دانش ور برنارڈشا آپ سے مکالمہ کے نتیجے میں اسلام کی عظمت کا معترف و قائل ہوا۔
 ایسے مہذہب و سچے دین کی اشاعت سلجھے اور احسن انداز میں کرنے کی ضرورت ہے۔اور یہی قرآن کا ارشاد بھی ہے:’’اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ پکی تدبیر اور اچھی نصیحت سے اور ان سے اس طریقہ پر بحث کرو جو سب سے بہترہو‘‘ (سورۃ النحل:۱۲۵) 
  زعماے مغرب نے اسلام سے متعلق جو غلط فہمیاں پیدا کی ہیں؛ اس کے متعدد اسباب ہیں جن میں ایک سبب تو خود وہ افراد ہیں جن کی خود ساختہ توضیحات سے اسلام کی غلط شبیہ دنیا کے سامنے واضح ہو رہی ہے؛ ان میں ڈاکٹر ذاکر نائیک، ڈاکٹر غامدی اور ڈاکٹر طاہر منہاجی جیسے عناصر شامل ہیں جو اسلام کو دشمنان اسلام کے مطلوب طریقہ سے پیش کرتے ہیں- دوسرے یہ کہ ایسے حالات میں بھی مسلمان اسلام کی تعلیمات پر عمل کی بجائے مغرب کی اندھی تقلید کا شکار ہو کر غیروں کو تنقید کا موقع فراہم کر رہے ہیں۔ اگر مسلمان اسلامی تعلیمات، شرعی احکام پر صحیح طور پر عمل کرلیں تو بدگمانیاں اور جھوٹے پروپیگنڈے خود بہ خود دَم توڑ دیں گے۔ اور اسی پہلو کو سمجھنے کی زیادہ ضرورت ہے۔

.......غلام مصطفیٰ رضوی 
Noori Mission Malegaon
٭٭٭

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے