بلا ضرورت اظہار عظمت منافی حکمت

مبسملا وحامدا ومصلیا ومسلما 

بلا ضرورت اظہار عظمت منافی حکمت

(1)اصحاب علم وفضل تقریروں میں بیان فرماتے ہیں کہ حضور حافظ ملت قدس سرہ العزیز اشرفیہ مبارک پور کے لئے چاول وغیرہ کے تھیلے خود سے لے کر آتے تھے،لیکن ہمارا بھی اور آپ کا بھی عمل اس کے خلاف ہے،بلکہ بہت سے لوگ تو اپنے ساتھ خادم لے کر چلتے ہیں اور چھوٹا سا بیگ یا سوٹ کیس بھی اٹھانا اپنی عظمت کے منافی سمجھتے ہیں،پھر حافظ ملت یا دیگر بزرگوں کا واقعہ سنانے سے کیا فائدہ؟ اس پر کون عمل کرے گا جب کہ ہم لوگ بھی عمل نہ کریں۔

(2)حقیقت یہ ہے کہ ہم اور آپ اتنے عظیم ہی نہیں کہ ایک چھوٹا سا بیگ اٹھانا ہماری اور آپ کی عظمت کے خلاف ہو۔ خود کو بہت عظیم سمجھ لینا ہرگز عظیم ہونے کی دلیل نہیں،بلکہ عظیم ہونے کے کچھ اسباب ہوتے ہیں اور جب وہ اسباب موجود نہیں تو عظیم ہونے کا دعویٰ ہی بے کار ہے۔یہ تو عام مشاہدہ ہے کہ جو ہمارے تلامذہ کے مساوی بھی نہیں،وہ بھی خود کو ہم لوگوں سے عظیم سمجھتا ہے اور اپنے دل ودماغ میں اپنے عظیم ہونے کا کوئی سبب گڑھ لیتا ہے۔

بالفرض آپ صاحب عظمت وفضیلت ہیں تو یہ اللہ تعالی کا آپ پر بڑا فضل ہے اور عظیم لوگوں کی عادت کریمہ یہ ہے کہ وہ تواضع اور انکساری اختیار کرتے ہیں۔وہ خود کو عظیم ثابت کرنے کے واسطے حکمت عملی اختیار نہیں کرتے۔

طارق انور مصباحی 

جاری کردہ:5:مارچ 2025

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے