اجتماعی د عا کا شرعی حکم
اجتماعی طور پر دعامانگنا حدیث پاک سے ثابت ھے
عن انس بن مالک رضى الله تعالى عنه قال خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من البيت الى المسجد وقوم فى المسجد رافعى ايديهم يدعون الله فقال لى رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم هل ترى ماارى بايد ى القوم فقلت ماتراى فى ايديهم فقال نور . قلت ادع الله ان يرينيه قال فدعا فرايته فقال يا انس استعجل بنا حتى نشرك القوم فاشرعت مع نبى صلى الله تعالى عليه وسلم فرفعنا ايدينا ۔۔
🌹ترجمہ🌹 حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے ساتھ گھر سے مسجد کی طرف نکلا ، دیکھا تو مسجد میں کچھ لوگ اپنے ہاتھوں کو اٹھائے اللہ عز وجل سے دعا مانگ رھے تھے ، حضور نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کیا تم وہ چیز دیکھ رھے ھو جو ان کے ہاتھوں میں ھے ،میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم آپ ان کے ہاتھوں میں کِیا دیکھ رھے ہیں ، آپنے فرمایا کہ میں ان کے ہاتھوں میں نور دیکھ رہا ھوں میں نے عرض کیا یارسول اللہ اللہ تعالی سےدعا فرمائیں کہ وہ مجھے بھی یہ نور دکھائے حضرت انس رضی اللی تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نےدعافرمائی تو میں نے بھی وہ نوردیکھا پھر آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا اے انس جلد ی کرو تاکہ ہم بھی ان لوگوں کے ساتھ دعا میں شریک ھو سکیں ۔ لہذا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جلد ی جلد ی ان لوگوں کی طرف گیا پھر ہم نے بھی ان کے ساتھ شامل ھوکر دعا کے لئے ہاتھ اٹھالئے ۔۔
اس حدیث کو امام بخاری نے التاریخ الکبیر جلد 3⃣ صفحہ 202 ، حدیث 692 ، اور طبرانی نے ،، الدعا ،، جلد 1⃣ صفحہ 85 حدیث 206 ، میں روایت کیا ھے ۔۔
مذکورہ حدیث سے ثابت ھوا کہ اجتماعی دعا کرنا صحابہ کرام سے ثابت ھےاوراس میں شریک ھونا ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت ھے ۔
والله اعلم با لصواب
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں