السلام علیکم ورحمۃ اللہ
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس کے بارے میں کہ تراویح کی نماز چار رکعت کی نیت سے پڑھ سکتے ہیں جواب عنایت فرمائیں
*🔸سائل محمد عامر حسین🔸*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*وَ عَلَيْكُم السَّلَام وَرَحْمَةُ اَللهِ وَبَرَكاتُهُ*
*الجواب اللھم ہدایت الحق والصواب*
*' لا إله إلا الله وحده لا شريك له '*
پڑھ سکتے ہیں مگر خلاف سنت,
📑 جیسا کہ میرے امام اہلسنت فقیہ باکمال امام احمد رضا خان قدس سرہ العزیز تحریر فرماتے ہیں:
تراویح خود ہی دورکعت بہتر ہے, *لانہ ھو المتوارث,* (کیونکہ طریقہ متوارثہ یہی ہے۔ت)
📄 تنویر میں ہے:
*" عشرون رکعۃ بعشر تسلیمات,*
بیس رکعتیں دس سلاموں کے ساتھ پڑھائی جائیں۔
📄سراجیہ میں ہے:
*کل ترویحۃ اربع رکعات بتسلیمتین*
ہر ترویحہ چار رکعتوں کا دوسلاموں کے ساتھ پڑھا جائے۔
یہاں تک کہ اگر چار یا زائد ایک نیت سے پڑھے گا تو بعض ائمہ کے نزدیك دو ہی رکعت کے قائم مقام ہونگی اگرچہ صحیح یہ ہے کہ جتنی پڑھیں شمارہوں گی جبکہ ہردورکعت پرقعدہ کرتا رہا ہو۔
📃 عالمگیری میں ہے :
*" ان قعد فی الثانیۃ قدر التشھد اختلفوا فیہ فعلی قول العامۃ یجوز عن تسلیمتین وھو الصحیح*
*(📔 ھکذا فی فتاوی قاضی خاں )*
🔖اگر دوسری رکعت میں تشہد کی مقدار نمازی بیٹھ گیا تو اس میں اختلاف ہے اکثر علماء کی رائے یہ ہے کہ یہ دو سلاموں کے قائم مقام ہے اور یہی ہے صحیح ہے، فتاوٰی قاضی خاں میں اسی طرح ہے،
*(📚فتاویٰ رضویہ شریف جدید ج ۷ ص ۴۴۴ مکتبہ دعوت اسلامی )*
*🔸واللہ سبحانہ و تعالیٰ اعلم و علمه جل مجدة أتم و أحكم 🔸*
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✍🏻کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــہ*
*حضرت مولانا محمد راشد مکی صاحب قبلہ مد ظلہ العالی والنورانی گرام ملک پور کٹیہار بہار*
*🗓 ٥ رمضان المبارک ۱۴۴۱ھ مطابق ۲۹ اپریل ٠٢٠٢ء بروز بدھ*
*رابطه* https://wa.me/+918743811087
اـــــــــــــــــــــ❣♻❣ــــــــــــــــــــــ
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح خلیفئہ حضور تاج الشریعہ حضرت مفتی سید شمس الحق برکاتی مصباحی صاحب قبلہ*
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں