کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں
(1) کہ حالات حاضرہ کے مدنظر پوری کالونی کے سبھی مسلک کے لوگ ایک جگہ امدادی شکل میں رقم وغیرہ جمع کرکے اس سے اناج وغیرہ خرید کر بلا تفریق کالونی کے سبھی ضرورت مند غریبوں کو تقسیم کرتے ہیں اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
(2)اگر کالونی کے سبھی مسلک کے لوگ اپنا اپنا زکوۃ فطرہ کی رقم ایک جگہ جمع کرتے ہیں اور کالونی کی جامع مسجد کے ذریعہ بلا تفریق ( جس میں مسلک کی کوئی بندش نہیں) ضرورت مند مستحق حضرات کو اناج و کچھ رقم تقسیم کرنا چاہتے ہیں اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ یہ بات واضح ہے کہ آج سے پہلے کالونی کے مختلف مسلک کی مساجد اپنا اپنا زکوۃ فطرہ جمع کرکے اپنی اپنی مساجد کے ذریعہ ہی تقسیم کرتے تھے امسال سبھی مسلک کے لوگ ساتھ میں تقسیم کرنا چاہتے ہیں اس کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں.
المستفتی :محمد ظفر شیخ، ویرار ویسٹ ممبئی۔
ا________(💚)_________
*الجواب بعون الملک الوھاب*
اس طرح زکوة وصدقات واجبہ ایک جگہ جمع کرکے بلاتفریق مذہب وملت ضرورت مندوں اورغریبوں میں تقسیم کرنا جائزنہیں ، کہ ادائیگی زکوة کیلئے مسلمان فقیرکو مالک بنادینا شرط ہے
*(🖋️امام نسفی علیہ الرحمہ فرماتےہیں)*
*” ھی تملیک المال من فقیرمسلم غیرہاشمی ولامولاہ “*
*{📕کنزالدقائق ص٢٠٣ ، دارالبشائرالاسلامیۃ}*
کہ مسلمان فقیر کو مال کامالک بنادینے کو زکوة کہتےہیں جونہ ہاشمی ہو نہ اس کا آزاد کردہ غلام “
لہذا کافر یا مرتد مثلا وہابی دیوبندی رافضی قادیانی وغیرہم کو زکوة دینےسےزکوة ادا نہیں ہوگی
*{📗بہارشریعت ج١ ص ٩٣١ ، ٩٣٤ ،دعوت اسلامی}*
جب بلاتفریق مذہب زکوة کی تقسیم ہوگی تو لینےوالوں میں کفارومشرکین اورمرتدین بھی ہونگے اوران کو زکوة دینےسےاداہی نہیں ہوگی لہذا یہ تقسیم بھی ناجائزوحرام ہوگی
اور اگرمان بھی لیاجائے کہ منتظمین مسلمان فقراء ہی میں تقسیم کرینگے توبھی
فقہائےکرام اس طرح کےبیت المال کے قیام کی اجازت نہیں دیتے
*(📗مجلس شرعی کے فیصلےمیں ہے)*
*” آج کےدور میں زکاة وصدقات واجبہ کا بیت المال قائم کرنےکی اجازت نہیں ، کیونکہ بیت المال کےاموال کی حیثیت اموال یتیم کی ہوتی ہے اور اس کی حفاظت کیلئے جس قدر امانت قدرت اور دباؤ کی ضرورت ہوتی ہے وہ آج کمیاب ہے “*
چندسطورکےبعدہے
*” آج جوبیت المال قائم ہیں ان کےاموال دو طرح سے صرف ہوتےہیں ایک یہ کہ عموما بغیرحیلہ شرعی کرائے کچھ رقم بینک میں جمع کر دی جاتی ہے اورکچھ رقم بیماروں کےعلاج اور مقروضوں کی طرف سے ادائے قرض وغیرہ میں صرف ہوتی ہے ۔۔۔۔ دوسری صورت یہ ہےکہ زکوة وصدقات واجبہ کا حیلہ شرعی کراکے مصارف کی صحیح تحقیق کئے بغیرانہیں استعمال کیاجاتاہے اسی سے بیت المال کےمصارف بھی پورےکئےجاتےہیں ( پہلی صورت میں تملیک فقیرمفقودہے اوردوسری صورت میں غیرمصرف میں استعمال ہے)۔۔۔۔۔ بیت المال میں ضرورت اوردباؤ دونوں تقریبا مفقود ہیں اوردیگرمفاسدبھی ہیں اسلئےنہ بیت المال قائم کرنےکی اجازت ہے نہ اس کیلئے زکاة وصدقات واجبہ کی رقوم لینےدینےکی اجازت “*
*{📕مجلس شرعی کےفیصلے ص٣٠٢ ، ٣٠٣}*
لہذا راہ احتیاط یہی ہےکہ ان تنظیموں اور بیت المال میں جمع کرنےکےبجائے آدمی خود اپنےطورپرمسلمان مستحقین کوتلاش کرکےزکوة اداکرے
البتہ اگر بطورانسانیت یا مظنون مضرت کےسدباب کیلئے غیرمسلمین غرباء کی مدد کرنا چاہیں تو اسےبےنیت تصدق کچھ دےسکتےہیں کیونکہ کافرحربی کو کسی قسم کا صدقہ دیناجائزنہیں
*(📕ھکذا فی ”فیصلہ جات شرعی کونسل “ ص٣١٠)*
*واللہ تعالی اعلم بالصواب*
ا________(💚)__________
*کتبــــہ؛*
*حضرت علامہ مفتی محمد شکیل اختر قادری برکاتی صاحب قبلہ مدظلہ العالی شیخ الحدیث بمدرسةالبنات مسلک اعلی حضرت صدر صوفہ ھبلی کرناٹک؛*
*مورخہ29/4/2020)*
*🖊الحلقةالعلمیہ گروپ🖊*
*رابطہ؛☎7795812191)*
ا________(💚)_________
*🖌المشتــہر فضل کبیر🖌*
*منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ؛محمد عقیــل احمد قادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا________(💚)___________
*✅الجواب صحیح والمجیب ومثاب(استاذالعلماحضرت علامہ مفتی) محمد شرف الدین رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی)*
*✅الجواب صحیح والمجیب نجیح(صدر شعبئہ افتاء حضرت علامہ مفتی) عثمان غنی جامعی مصباحی صاحب قبلہ مدظلہ العالی دربھنگہ بہار)*
*✅الجواب صحیح(حضرت علامہ صادق رضاصاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی)*
ا_______(💚)___________
640
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں