کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ ایک مسجد میں دو جمعہ قائم کرنا از روئے شرع کیسا ہے حوالے کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
🌹المستفتی محمد منظور عالم🌹
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
*📝الجواب بعون الملک الوہاب*
*ایک مسجد میں دومرتبہ جمعہ کی نماز پڑھناناجائز ہے اس لئے کہ نماز جمعہ کے لئے ضروری ہے کہ امام خود سلطان اسلام ہو یااس کا مقررکردہ ماذون ہواور یہ نہ ہو توبضرورت وہاں کے مسلمانوں نے جسے امامت جمعہ کے لئے معین ومقرر کیا ہواورمسجدواحد کے لئے دوامام کی ضرورت نہیں کہ عوام ازخود مقررکرلیں*
*ہاں اگر مسجد تنگ ہو اوروہاں کوئ سنی مسجد بھی نہ ہو تواراکین مسجد سنی قاضی کے یہاں اس کی درخواست پیش کریں اگر قاضی ضرورت سمجھے ایک اورلائق امام شخص کوامامت جمعہ کی حیثیت سےمقرر کردے اب بوجہ ضرورت باری باری دونوں کہ اقتدامیں نمازدرست ہوگی لیکن ایک امام کہ اقتدا میں دوجماعت ہرگز جائز نہیں*
*📄تنویر الابصار اوردرمختار میں ہے*
*🏷ویشترط لصحتھا السلطان اومامورة باقامتھا لوصلی احد بغیراذن الخطیب لایجوزالااذااقتدی به من له ولایة الجمعة وقالوا یقیمھا امیر البلد ثم الشرط ثم القاضی ثم من ولاه قاضی القضاة ونصب العامة غیر معتبر مع وجود من ذکر امامع عدمھم فیجوز للضرورة مخلصا باب الجمعة*
*📕جلدنمبر 2 صفحہ 137تا143*
*📚حوالہ فتاوی مرکز تربیت افتاء جلداول صفحہ318*
*🌹واللہ اعلــــم بالصواب🌹*
◆ــــــــــــــــــــ۩۞۩ـــــــــــــــــــــ◆
*✍ازقـــلـــــم حـــضــــرت حــــــافــــظ وقـــــــاری غیــــاث الدین قادری صــــاحــــب قــــبـــــلہ مــــدظـــلہ الـــعـــــــالی والــــنــــــورانی*
٢۵ربیع الاول )١۴۴٠ ہجری(۴ دسمبر بروز منگل ۲۰۱۸ عیسوی
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں