نعت کہنااورپڑھناسعادت مندی کی علامت ہے جنہوں نے بھی اس میدان میں قدم رکھا ہے سرخروئی اور سرفرازی سے ہم کنار ہوۓ اور دنیا میں ناموربھی۔
اگرہم اس حوالے سے صرف صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی تاریخ پر نظر ڈالتے ہیں تو عظیم الشان،ادباوفصحاۓعرب کی ایک جماعت مدحت رسول میں سرشار دکھائی دیتی ہے،رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی بارگاہ کے چند شعراء کرام کا مختصر تعارف ذیل میں پیش کیا جاتا ہے،جواعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ نے امام احمد قسطلانی اور امام زرقانی کے حوالے سے پیش کیا ہے،تاکہ ہمارے قلوب بھی نعت رسول کے نور سے منور ہوجائیں۔
*حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ:*
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے مسجد اقدس نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں منبربچھاتے،حسان اس پر کھڑے ہو کر رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے فضائل و مفاخر بیان کرتے،حضورکی طرف سے طعنہاۓ کفارکاردکرتے،رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے:جب تک حسان رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی طرف سے اس مفاخرت یامدافعت میں مشغول رہتا ہے اللہ عزوجل جبریل امین سےاس کی مددفرماتاہے"۔
(صحیح البخاری)
*تحدیث نعمت:* الحمدللہ علی احسانہ!فقیرکوزیارت روضہ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی سعادت حاصل ہے۔ایک شب کاواقعہ ہے کہ باب البقیع کے سامنے اورگنبدخضراپرنگاہیں جماۓ ہوئے امام عشق ومحبت اعلی حضرت کے مبارک کلام کے اشعار آہستہ آہستہ آواز میں گنگنارہاتھاجوہمیشہ کا معمول تھا،اورمجھ سے کچھ ہی دوری پرچندحضرات جمع ہوکرنعت نبی پڑھ رہے تھے کہ ایک مطواآیااورانہیں سختی سے ڈاٹنے لگا،اورکہا:اس طرح پڑھناقرآن وحدیث میں کہیں نہیں ہے یہ بدعت ہے اور ناجائز ہے تم یہاں آکربھی یہ ناجائز کام کرتے ہو؟تواس نے کہا تمہارایہ اس طرح رومال سرپرلٹکانااوراس کے اوپریہ پٹاباندھناکونسی حدیث سے ثابت ہے؟توکہنے لگا یہ تو لباس ہے اور لباس توکیسابھی پہن سکتے ہیں۔
مجھے چوں کہ مذکورہ بالا حدیث یادتھی میں نے آگے بڑھ کراس سے کہا:تم یہ کس طرح کہتے ہوکہ نعت پڑھناثابت نہیں ہے؟حالانکہ خودسرکارعلیہ الصلاۃ والسلام حضرت حسان بن ثابت انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لئے مسجد نبوی شریف میں منبربچھاتے تھے،حسان اس پرکھڑے ہوکرحضورکی نعت پڑھا کرتے تھے اور صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سماعت کرتے تھے۔تونعت کہنا صحابہ کاطریقہ ہے اور نعت سنناخودہمارےسرکارصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی مبارک سنت ہے۔بالآخروہ زورزورسے چلانے لگا تومیں نے ان پڑھنے والوں سے کہا:کہ ہمیں ان لوگوں سے الجھنانہیں ہے ہمیں بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کاادب واحترام کرناہے۔
*حضرت براء بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ:*
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بھائی تھے،حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے موکب اقدس کے حدی خواں تھے،عجب دلکش آواز رکھتے اور بہت خوبی سے اشعار حدی پڑھتے،یہ اجلہ صحابہ کرام سے ہیں،بدرکے سواسب مشاہدمیں حاضرہوۓ،حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کی نسبت فرمایا:بہت الجھے بال،میلے کپڑے والے،جن کی کوئ پرواہ نہ کرے ایسے ہیں کہ اللہ عزوجل پرکسی بات میں قسم کھالیں تو خدا ان کی قسم سچی ہی کرے،انہیں میں سے براء بن مالک ہے۔
*حضرت انجشہ حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ:*
ان کی خوش آوازی مشہور تھی،حجۃ الوداع شریف میں حدی پڑھی اور اونٹ گرماۓ،بہت تیزنکل چلے،حضورسیدعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا:اۓ انجشہ آہستہ،شیشیوں کے ساتھ نرمی کر،شیشیوں سے مراد عورتیں ہیں یعنی اونٹ اتنے تیز نہ کروکہ تکلیف ہوگی یا عورتوں کامجمع ہے خوش الحانی حدسے نہ گزارو۔
*حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ:*
عمرۃ القضاکے دن جب لشکرظفرپیکرمحبوب اکبرصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم باہزاران جاہ وجلال داخل مکہ ہوا،عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ آگے آگے رجزکے اشعار سناتے،کافروں کے جگرپرتیربرساتے جارہے تھے۔امیرالمومنین عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے منع کیا کہ ابن رواحہ،رسول اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے آگے اور اللہ عزوجل کے حرم میں یہ شعر خوانی۔
رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: پڑھنے دو،کہ یہ ان پر تیروں سے زیادہ کارگرہے۔
*حضرت عامربن الاکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ:*
حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے آگے حدی خوانی کرتے چلتے تھے۔"
اعلی حضرت،امام عشق ومحبت،سیدناالشاہ امام احمد رضا قدس سرہ اپناقول فیصل اس طرح لکھتے ہیں:
"اشعار حسنہ محمودہ، کاپڑھناجن میں حمدالہی ونعت رسالت پناہی، جل جلالہ وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ومنقبت آل واصحاب واولیاوعلماۓ دین رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین، بروجہ صحیح اور نجیح ،مقبول شرعی یاذکرموت وتذکیرآخرت واہوال قیامت وغیرہ ذلک مقاصدِ شرعیہ ہو،قطعاجائزوروااورخودزمانہ اقدس حضورپرنورسیدعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے آج تک تمام ائمہ دین وعباداللہ الصالحین میں رائج رہا ہے"۔
محمود ومباح اشعار کاسادہ خوش الحانی سے پڑھنابھی زمانہ صحابہ وتابعین وائمہ دین مجوزومقبول ہے۔بلکہ خودبعض صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین سے ماثورومنقول، بلکہ خودحضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے سامنے ہوتا،حضورسنتے اور انکارنہ فرماتے،بارگاہ رسالت میں حدی خوانی پر صحابہ مقرر تھے،کہ اپنی خوش الحانیوں ،دلکش حدی خوانیوں سے اونٹوں کو راہ روی میں وارفتہ بناتے"
سادہ خوش الحانی کے ساتھ جائزشعرخوانی کے جوازمیں اصلاجاۓ کلام نہیں،بلکہ اشعار محمودہ بہ نیت محمودہ اعمال محمودہ میں معدودوباعث اجرورضاۓ رب ودودہیں"
(فتاویٰ رضویہ:172.171.9رضااکیڈمی،ممبئ)
*ترتیب وپیشکش:*
محمد اسلم رضا قادری اشفاقی
رکن سنی ایجوکیشنل ٹرسٹ باسنی ناگور شریف۔
27رمضان المبارک 1441ھ
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں