دنیا کا عیش و عشرت اللّٰه تعالٰی کا عذاب دور نہیں کر سکتا🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
📬 دنیا کی طویل زندگی اور عیش و عشرت کی بہتات ان سے اللّٰه تعالٰی کا عذاب دور کر سکے گی اور نہ ان سے عذاب کی شدت میں کوئی کمی کر سکے گی، لیکن آیات سے ان مسلمانوں کو بھی عبرت حاصل کرنی چاہئے جو دنیا اور اس کی آسائشوں کے حصول میں تو مگن ہیں۔ لیکن اللہ تعالٰی کی عبادت، اس کی یاد اور اس کے ذکر سے غافل ہیں۔
انہیں ڈر جانا چاہئے کہ دنیا کی محبت اور اللّٰه تعالٰی کی اطاعت اور عبادت سے غفلت کہیں ان کی بھی آخرت تباہ نہ کر دے۔
اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے:
’’اَلْهٰىكُمُ التَّكَاثُرُۙ(۱) حَتّٰى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَؕ(۲) كَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُوْنَۙ(۳) ثُمَّ كَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُوْنَؕ(۴) كَلَّا لَوْ تَعْلَمُوْنَ عِلْمَ الْیَقِیْنِؕ(۵) لَتَرَوُنَّ الْجَحِیْمَۙ(۶) ثُمَّ لَتَرَوُنَّهَا عَیْنَ الْیَقِیْۙنِ(۷)ثُمَّ لَتُسْــٴَـلُنَّ یَوْمَىٕذٍ عَنِ النَّعِیْمِ۠‘‘ ( التکاثر:۱۔۸)
*ترجمہ:* زیادہ مال جمع کرنے کی طلب نے تمہیں غافل کردیا۔ یہاں تک کہ تم نے قبروں کا منہ دیکھا۔ ہاں ہاں اب جلد جان جاؤ گے۔ پھر یقینا تم جلد جان جاؤ گے۔ یقینا اگر تم یقینی علم کے ساتھ جانتے (تو مال سے محبت نہ رکھتے)۔ بیشک تم ضرور جہنم کو دیکھو گے۔ پھر بیشک تم ضرور اسے یقین کی آنکھ سے دیکھو گے۔ پھر بیشک ضرور اس دن تم سے نعمتوں کے متعلق پوچھا جائے گا۔
اور حضرت ابو موسیٰ اشعری رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’جو شخص اپنی دنیا سے محبت کرتا ہے وہ اپنی آخرت کو نقصان پہنچاتا ہے اور جو آدمی اپنی آخرت سے محبت کرتا ہے وہ اپنی دنیا کو نقصان پہنچاتا ہے لہٰذا فنا ہونے والی پر باقی رہنے والی کو ترجیح دو۔
*( مسند امام احمد، مسند الکوفیین، حدیث ابی موسی الاشعری رضی اللّٰہ تعالی عنہ، ۷ / ۱۶۵، الحدیث: ۱۹۷۱۷)*
حضرت یحیٰ بن معاذ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:
’’لوگوں میں سب سے زیادہ غافل شخص وہ ہے جو اپنی فانی زندگی پر مغرور رہا، اپنی من پسند چیزوں کی لذت میں کھویا رہا اور اپنی عادتوں کے مطابق زندگی بسر کرتا رہا، حالانکہ اللہ تعالٰی فرماتا ہے:
’’اَفَرَءَیْتَ اِنْ مَّتَّعْنٰهُمْ سِنِیْنَۙ(۲۰۵) ثُمَّ جَآءَهُمْ مَّا كَانُوْا یُوْعَدُوْنَۙ(۲۰۶) مَاۤ اَغْنٰى عَنْهُمْ مَّا كَانُوْا یُمَتَّعُوْنَ‘‘
*ترجمہ:* بھلا دیکھو توکہ اگر ہم کچھ سال انہیں فائدہ اٹھانے دیں۔ پھر ان پر وہ (عذاب) آجائے جس کا ان سے وعدہ کیا گیا تھا۔ تو کیا وہ سامان ان کے کام آئےگا جس سے انہیں فائدہ اٹھانے (کا موقع) دیا گیا تھا۔ *( مدارک، الشعراء، تحت الآیۃ: ۲۰۷، ص۸۳۳)*
اللّٰه تعالٰی مسلمانوں کو ہدایت عطا فرمائے اور دنیا کی بجائے اپنی آخرت سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللّٰه علیہ وسلم
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں