تنہا عشاء پڑھنے والاوتر کی جماعت میں شامل ہوا تو نماز درست یوئ یانہیں

*🔇تنہا عشاء پڑھنے والاوتر کی جماعت میں شامل ہوا تو نماز درست یوئ یانہیں؟🔇*

 ایک سوال ہے مفتیان کرام حل فرمادیں
بہارشریعت میں ہےکہ
*” اگرعشاء جماعت سے پڑھی اورتراویح تنہا تو وترکی جماعت میں شریک ہوسکتاہے اوراگرعشاء تنہاپڑھ لی اگرچہ تراویح باجماعت پڑھی تو وتر تنہا پڑھے “*
{بہارشریعت ج١ ص٦٩٣}
سوال یہ ہےکہ تنہا عشاء پڑھنےوالا اگر وتر باجماعت پڑھ لیا تو اقتدادرست ہوئی یانہیں ؟
وہ وتر ہوگئی یا دوبارہ پڑھنی ہوگی ؟
سائل ۔۔۔۔ محمد حر رضوی ، ناگور؛
ا_________(🔘)_________
*الجواب بعون الملک الوھاب؛*
بہارشریعت کامسئلہ درست ہےکیونکہ حق یہی ہےکہ وترکی جماعت ، جماعت عشاءکی تابع ہے
*(✏️سرکار اعلیحضرت محقق بریلوی رضی اللہ عنہ فرماتےہیں)*
*” فقد تحرر بماتقرر : ان جماعۃ الوتر تبع لجماعۃ الفرض فی حق کل احدمن المصلین ولجماعۃالتراویح فی الجملۃ لا فی حق کل ، ولرمضان بمعنی انہا تکرہ فی غیرہ لوصلی علی سبیل التداعی بان یقتدی اربعۃ بواحد “*
*{📗جدالممتار ج٣ ص٥٠٠ مطبوعۃ دعوت اسلامی}*
*(🖍️فلہذا اکثر شروح وحواشی وکتب فتاوی میں صاف فرمایاکہ)*
*” اذالم یصل الفرض معہ لایتبعہ فی الوتر “*
*{🖌️جامع الرموز ج١ ص٢١٦ ، مکتبۃالاسلامیۃ ایران}*
اگرفرض امام کےساتھ نہیں پڑھاتو وترمیں اس کی اقتدا نہیں کرےگا “
*(✒️امام محقق بریلوی علیہ الرحمہ فرماتےہیں)*
*” من صلی الفریضۃ منفردا لیس لہ ان یدخل فی جماعۃ الوتر لا مع ھذا الامام ولا مع غیرہ “*
*{📙جدالممتار ج٣ ص٤٩٣}*
کہ جس نے فرض تنہاپڑھے اسے جائزنہیں کہ وہ وترکی جماعت میں داخل ہو نہ اس امام کےساتھ نہ دوسرے امام کےساتھ“
جن حضرات نےجوازکی بات کہی ان سے سہو ہوا
*(🖋️سرکارمحقق بریلوی علیہ الرحمہ فرماتےہیں)*
*” وما وقع فی منھیۃ الدرالفرید فی مسائل الصیام والقیام والعید للفاضل المفتی محمد عنایت احمد علیہ رحمۃالاحد ”ان لم یصل الفرض بجماعۃ فلہ ان یدخل فی جاعۃالوتر“ وعزاہ لحاشیۃالطحطاوی فسہو “*
*{📗ایضا ص٤٩٤}*
*(”لیس لہ “ کا کلمہ کلام فقہاء میں عموما عدم جواز کیلئے آتاہے ، کما ھو فی غیرواحد من المواضع فی الفتاوی الرضویۃ)*

*تاجداراہلسنت سرکارمفتی اعظم ہندرضی اللہ عنہ کے کلام سے صاف ممانعت ظاہرہے اور اختلاف کی اصل ” جس نےعشاء یاتراویح دوسرے امام کےپیچھے پڑھی “ کو بتایاہے ، تفصیل کیلئے ملاحظہ ہو فتاوی مصطفویہ ص١٤٨ تا ١٥٢ ، مطبوعہ شبیربرادرز*

توجب تنہاعشاءپڑھنےوالےکا جماعت وترمیں شامل ہونا جائزنہیں ہے تو لاجرم یہ شمولیت مکروہ تحریمی ہوئی کیونکہ مکروہ تنزیہی تو جائزہوتی ہے ناجائزنہیں
اورجونمازبھی کراہت تحریم کےساتھ ادا ہو وہ واجب الاعادہ ہوتی ہے
*(🖌️علاؤالدین حصکفی علیہ الرحمہ فرماتےہیں؛*
*” وکذا کل صلوة ادیت مع کراھۃ التحریم تجب اعادتہا “*
*{📕الدرالمختار ص٦٧ ، دارالکتب العلمیۃ}*
فلہذا صورت مسئولہ میں اقتدا درست نہ ہوئی اورنماز کا دوبارہ پڑھنا لازم
*ھذا ماظہرلی والعلم الحقیقی عندربی؛*
*واللہ اعلم بالصواب؛*
ا________(💚)__________
*کتبــــہ؛*
*حضرت علامہ مفتی محمد شکیل اختر قادری برکاتی صاحب قبلہ مدظلہ العالی شیخ الحدیث بمدرسةالبنات مسلک اعلی حضرت صدر صوفہ ھبلی کرناٹک؛*
*مورخہ8/5/2020)*
*🖊الحلقةالعلمیہ گروپ🖊*
*رابطہ؛☎7795812191)*
ا________(💚)_________
*🖌المشتــہر فضل کبیر🖌*
*منجانب؛منتظمین الحلقةالعلمیہ گروپ؛محمد عقیــل احمد قادری حنفی سورت گجرات انڈیا؛*
ا________(💚)___________
711

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے