خود پسندی کی حقیقت اور اس کی مذمت ‏

*📚 « امجــــدی مضــــامین » 📚*
-----------------------------------------------------------
 *🕯خود پسندی کی حقیقت اور اس کی مذمت🕯* 
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 خود پسندی کی حقیقت یہ ہے کہ بندہ اس بات کا اظہار کرے کہ اسے نیک عمل کی توفیق یا نعمت اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی چیز مثلاً نفس یا مخلوق سے حاصل ہوئی ہے۔ خود پسندی کی ضد احسان ہے اور احسان کا مطلب یہ ہے کہ بندہ اس بات کا اظہار کرے کہ اسے نیک عمل کی توفیق یا نعمت اللہ تعالیٰ کی توفیق اور تائید سے حاصل ہوئی ہے۔ 
*( منہاج العابدین، العقبۃ السادسۃ، القادح الثانی: العجب، ص۱۷۹)* 

یاد رہے کہ خود پسندی ایک ایسی باطنی بیماری ہے جس کی وجہ سے بندہ اللہ تعالیٰ کی توفیق اور تائید سے محروم ہو جاتا ہے اور جب بندہ اللہ تعالیٰ کی توفیق اور تائید سے محروم ہو جائے تو بہت جلد ہلاک و برباد ہو جاتا ہے۔ اس کی مذمت کے حوالے سے یہاں 4 اَحادیث اور بزرگانِ دین کے 2 اَقوال ملاحظہ ہوں۔ 
*(1)* حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: 
’’تین چیزیں ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں۔
(1) بخل جس کی پیروی کی جائے۔
(2) نفسانی خواہشات جن کی اتباع کی جائے۔ 
(3) آدمی کا اپنے آپ کو اچھا سمجھنا۔ 
*( شعب الایمان، الحادی عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، ۱ / ۴۷۱، الحدیث: ۷۴۵)* 

*(2)* حضرت ابو درداء رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: اگر اللہ تعالیٰ کے بندوں میں سے کوئی بندہ آسمان و زمین والوں کے عمل کے برابر نیکی اور تقویٰ لے کر اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہو اور اس میں یہ تین برائیاں ہوں۔
(1) خود پسندی۔ 
(2) مومنوں کو ایذا دینا۔ 
(3) اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس ہونا۔ 
تو اس کے اعمال کا وزن ایک ذرے کے برابر بھی نہ ہو گا۔ 
*(مسند الفردوس، باب العین، ۳ / ۳۶۴، الحدیث: ۵۱۰۲)* 

*(3)* حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہَا سے روایت ہے، تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: 
’’خود پسندی اگر کسی مرد کی صورت میں ہوتی تو وہ انتہائی بدصورت مرد ہوتا۔ 
*(مسند الفردوس، باب العین، ۳ / ۳۴۰، الحدیث: ۵۰۲۶)* 

*(4)* حضرت حسن بن علی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، رسول اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:
’’ خود پسندی ستّر سال کے اعمال برباد کر کے رکھ دیتی ہے۔ 
*(کنز العمال، کتاب الاخلاق، قسم الاقوال، حرف العین، العجب، ۲ / ۲۰۵، الحدیث: ۷۶۶۶، الجزء الثالث)*
 
*(5)* حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں: 
’’توفیق بہترین قائد ہے، حسنِ اخلاق بہترین دوست ہے، عقل بہترین ساتھی ہے،=ادب بہترین میراث ہے اور خود پسندی سے زیادہ شدید کوئی وحشت نہیں۔
*(شعب الایمان، الثالث والثلاثون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی فضل العقل، ۴ / ۱۶۱، الحدیث: ۴۶۶۱)* 

*(6)* حضرت یحیٰ بن معاذ رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : 
’’تم خود پسندی سے بچو کیونکہ یہ خود پسندی کرنے والے کو ہلاک کر دیتی ہے اور بے شک خود پسندی نیکیوں کو اس طرح کھا جاتی جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے۔ 
*(شعب الایمان، السابع والاربعون من شعب الایمان۔۔۔الخ،فصل فی الطبع علی القلب،۵ / ۴۵۲،روایت نمبر: ۷۲۴۸)* 

اللّٰه تعالیٰ ہمیں اس ہلاکت خیز باطنی مرض سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
خود پسندی کے بارے میں تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لئے امام غزالی کی مشہور تصنیف ’’ *احیاء العلوم‘‘ کی تیسری جلد اور’’ منہاج العابدین‘‘* سے ’’عجب کا بیان‘‘ مطالعہ فرمائیں۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے