امام ابو محمد الجُوَینِی اور اُن کے بیٹے امام الحرمین الجوینی ‏

امام ابو محمد الجُوَینِی اور اُن کے بیٹے امام الحرمین الجوینی !

جب باپ ایسے ہوتے ہیں تب بیٹے ایسے پیدا ہوتے ہیں!!!

مضمون پڑھیے اور سمجھیے کہ نسلوں کو بلندی کیسے ملتی ہے!!

تحریر : نثار مصباحی 
رکن : روشن مستقبل 

امامِ غزالی رحِمَہ اللہ (متوفی 505ھ) کے اساتذہ میں ایک معروف ہستی امام الحرمین الجُوَینِی(امام ابو المعالی عبد المَلک بن ابو محمد الجوینی الشافعی) رحمہ اللہ کی ہے. آپ کی ولادت 419ھ میں اور وفات 478ھ میں ہوئی.
آپ عقیدہ و کلام اور فقہ و اصولِ فقہِ شافعی کے ائمہ میں سے ہیں. آپ کی تصانیف میں "الإرشاد إلى قواطع الأدلة في أصول الاعتقاد" اور "الشامل في أصول الدين" وغیرہ معروف ہیں.
آپ کے والد امام ابو محمد الجوینی(عبد اللہ بن يوسف) رحمه الله (متوفی 438ھ) بھی اپنے وقت کے اکابر اولیا اور ائمہ میں سے تھے.
امام تاج الدین السبکی الشافعی رحمہ اللہ (متوفی 771ھ) نے "طبقات الشافعیۃ الکبری" میں ان کے تذکرے میں لکھا ہے کہ : 
وہ علم و دین داری, اور زُہد و پرہیز گاری میں یکتاے زمانہ تھے. زہد و تقوی میں تمام معاصرین پر فائق اور بےمثال دین داری کی وجہ سے بڑے بارعب اور باہیبت تھے. امام ابو سعید بن امام قشیری فرماتے ہیں کہ امام ابو محمد الجوینی کے ہم عصر ائمہ و محققین اُن کے بےنظیر زہد و ورع, خصائلِ حمیدہ اور غایتِ فضل و کمال کی وجہ سے ایسا مانتے تھے کہ اگر نبوت کا دروازہ بند نہ ہوتا اور اِس زمانے میں نبی آنا ممکن ہوتا تو وہ امام ابو محمد الجوینی ہی ہوتے. !!!
(طبقات الشافعیۃ الکبری للسبکی, والفتاوی الحدیثیۃ للامام ابن حجر المکی)
امام ابو محمد الجوینی کے تقوی اور احتیاط کی ایک جھلک امام تاج الدین السبکی نے پیش فرمائی ہے کہ آپ اپنے ذاتی مکان کی اس دیوار سے ٹیک بھی نہیں لگاتے تھے جو آپ کے اور پڑوسی کےدرمیان ہوتی تھی, اور نہ ہی اس میں کیل وغیرہ ٹھونکتے تھے.(جب کہ وہ آپ کی اپنی ملکیت تھی اور اس میں تصرف آپ کے لیے ہرطرح سے جائز و درست تھا)!!! 
شیخ الاسلام ابوعثمان صابونی (متوفی 449ھ) کہتے ہیں کہ اگر امام ابو محمد الجوینی بَنی اسرائیل میں ہوئے ہوتے تو ان کی سیرت و شمائل مروی ہوکر ہم تک پہنچتے اور وہ لوگ اِن پر ناز کرتے. !!! (طبقات الشافعیۃ الکبری, الطبقۃ الرابعۃ)
امام ابو محمد الجوینی حرام و ممنوع تو بہت دور کی بات ہے, شبہات تک سے بہت پرہیز فرماتے تھے. آپ کے بیٹے امام الحرمین جب پیدا ہوئے تو آپ نے اپنی زوجہ محترمہ کو حکم دے دیا تھا کہ اس کو صرف تم ہی دودھ پلانا, اور کوئی باہری عورت اگر کبھی آئے اور بچے کو دودھ پلانا چاہے تو مت پلانے دینا. !!! (یہ شبہات سے پرہیز کی ایک نادر مثال ہے.) اتفاق ایسا کہ ایک دِن ایک عورت (کسی کام سے) آئی اور گھر کے اندر بچے کو (دلارنے اور بہلانے کے دوران) دودھ پلانے لگی. ابھی ایک ہی چسکی بچے نے پی تھی کہ بچہ اس عورت سے لے لیا گیا. امام ابو محمد الجوینی نے بچے کے حلق میں انگلی ڈال کر فوراً الٹی کروائی, اور جو دودھ پیٹ میں چلا گیا تھا اسے باہر کیا. (لیکن ظاہر ہے کچھ نہ کچھ تو اندر رہ ہی گیا ہوگا.) قاضی شمس الدین ابن خلکان رحمہ اللہ (متوفی 681ھ) "وفیات الأعیان" میں یہ واقعہ لکھتے ہوئے بتاتے ہیں کہ بعد میں امام الحرمین جب بڑے ہوگئے, تو کبھی کبھار جب کسی مناظرے یا بحث میں آپ کے اندر کچھ ٹھہراؤ یا اضمحلال محسوس ہوتا تو فرماتے تھے کہ : یہ اُسی ایک چسکی کا اثر ہے. !!!!
آپ کے والد گرامی امام ابو محمد الجوینی ایک بار خواب میں حضرتِ سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علی نبینا وعلیہ الصلاۃ والسلام کی زیارت سے مشرف ہوئے. سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے قدمِ مبارک پر بوسہ دینا چاہا مگر حضرتِ ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام نے آپ کا اِکرام اور عزت افزائی فرماتے ہوئے روک دیا. امام ابو محمد فرماتے ہیں کہ پھر مجھے سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی مبارک ایڑی کے پچھلے حصے (عقب) پر بوسہ دینے کا شرف عطا کیا گیا. (بیدار ہونے کے بعد) میں نے اس کی یہ تعبیر سمجھی کہ میری "عقب"(نسل) میں اللہ عزوجل رفعت و برکت عطا فرمائے گا. !!!
امام تاج الدین السبکی رحمہ اللہ یہ واقعہ لکھ کر فرماتے ہیں کہ:
"آپ کے بیٹے امام الحرمین الجوینی جیسی اور کون سی رفعت و برکت ہو سکتی ہے." ((یعنی حضرتِ ابراہیم علیہ الصلاۃ والسلام کی ایڑی مبارک کے پچھلے حصے پر بوسے سے آپ نے اپنی نسل میں (پیچھے آنے والوں میں) رفعت و برکت کی جو تعبیر لی تھی وہ بالکل درست تھی اور سب سے بڑی برکت و رفعت امام الحرمین کی صورت میں ظاہر ہوئی.))
رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین.
اللهم أمتنا على محبتهم و احشرنا في زمرتهم.

#نثارمصباحی
6شوال1441ھ

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے