حضرت سید عبدالرزاق جیلانی رحمۃ اللّٰه علیہ

*📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚*
-----------------------------------------------------------
*🕯حضرت سید عبدالرزاق جیلانی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*نام و نسب:* 
*اسم گرامی:* سید عبدالرزاق۔
*کنیت:* عبدالرحمان، ابوالفرح۔
*لقب:* تاج الدین۔
*سلسلہ نسب:* قطب ربانی شہباز لامکانی قندیل نورانی حضرت سیدنا محی الدین شیخ عبدالقادر جیلانی رضی ﷲ عنہ کے فرزند ارجمند ہیں۔

*تاریخِ ولادت:* آپ کی ولادت باسعادت 18/ذیقعد 528ھ مطابق 9/ستمبر 1134ء کو بغداد میں ہوئی۔

*تحصیل علم:* اپنے والد بزرگوار سے تفقہ حاصل کیا، اور حدیث سنی، اس کے علاوہ ابو الحسن محمد بن الصّائغ، قاضی ابو الفضل محمد الاموی، ابو القاسم سعید بن البَنّا، حافظ ابو الفضل محمد بن ناصر، ابو بکر محمد بن الزّاغوانی، ابو المظفر محمد الہاشمی، ابو المعانی احمد بن علی السّمین، ابو الفتح محمد بن البطر رحمۃ اللہ علیہم وغیرہ شیوخ سے بھی حدیث سنی۔ 
صاحب روض الزّاھر کا بیان ہے کہ حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ و ابن النجار رحمۃ اللہ علیہ و عبد الطیف رحمۃ اللہ علیہ و تقی البلدانی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ بہت سے مشاہیر نے ان سے روایت کی ہے۔ 
اور شیخ شمس الدین عبد الرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ کمال عبد الرحیم رحمۃ اللہ علیہ اور احمد شیبان رحمۃ اللہ علیہ اور خدیجہ بنت شہاب رحمۃ اللہ علیہ اور اسمٰعیل عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کو انہوں نے اجازتِ حدیث دی ہے۔ 
وقت کے بہت بڑے محدث اور نامور مدرس تھے۔

*بیعت و خلافت:* اپنے والد گرامی غوث صمدانی حضرت سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رضی ﷲ عنہ کے دستِ حق پرست پر بیعت ہوئے، اور سلسلہ عالیہ قادریہ میں خلافت سے مشرف ہوئے۔

*سیرت و خصائص:* محدث، مفسر، متکلم، فقیہ، جامع شریعت و طریقت، جامع علوم عقلیہ و نقلیہ حضرت تاج الدین عبدالرزاق جیلانی بن سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی علیہما الرحمہ۔
آپ علیہ الرحمہ مفتی ِعراق، اور جامع علوم عقلیہ و نقلیہ تھے۔تمام عمر درس و تدریس وعظ و نصیحت میں مصروف رہے۔ثقاہت و صداقت، تواضع و انکساری میں مشہور تھے۔ صبر و شکر و اخلاق حسنہ و عفت شعاری میں معروف تھے۔ زہد و خاموشی اِن کا شیوہ تھا، عموماً لوگوں سے کنارہ کش رہتے، سوائے ضرورت دینی کے گھر سے نہ نکلتے۔ کتاب جلاء الخواطر ملفوظات حضرت غوث الاعظم انہوں نے ترتیب دی ہے۔

ایک مرتبہ آپ اپنے والد گرامی حضرت غوث الاعظم رضی ﷲ عنہ کی محفل میں شریک تھے۔اچانک آپ نے اوپر کی طرف نگاہ اٹھائی تو ڈر گئے حضرت غوث الاعظم رضی ﷲ عنہ نے فرمایا ڈرو مت یہ رجال الغیب ہیں، اور تم بھی انہیں میں سے ہو۔

آپ فرماتے ہیں: ایک مرتبہ میں اپنے والد گرامی حضرت غوث الاعظم رضی ﷲ عنہ کے ساتھ نماز جمعہ پڑھ کر آرہے تھے، اور میرے دو بھائی بھی ساتھ تھے۔خلیفہ بغداد کےلئے شراب کے مٹکے اس کے سپاہی لے کر جا رہے تھے۔ آپ نے انہیں روکا وہ نہیں رکے بلکہ سواری اور تیز کردی آپ نے سواری سے فرمایا رک جا وہ رک گئی۔ ملازمین درد قولنج میں تڑپ نے لگے، جب انھوں نے معافی طلب کی تو آپ نے معاف فرما دیا اور شراب کے مٹکوں کو سرکے میں تبدیل کردیا۔ پھر آپ مسجد کی طرف تشریف لے گئے۔ جب خلیفہ تک یہ بات پہنچی تو آپ کی خدمت حاضر ہوکر تائب ہوا۔

*تاریخِ وصال:* آپ کا وصال بروز ہفتہ، 6/شوال المکرم 603ھ یا 623ھ (اصح ثانی ہے) مطابق مئی 1207ء کو ہوا۔ بغداد باب الحرب میں مدفون ہوئے۔

*ماخذ و مراجع:* شریف التواریخ۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے