دو روم ہے آگے پیچھے آگے والے روم میں نمازِ تراویح ہو رہی ہے اور پیچھے والے روم میں عورتیں ہیں کیا عورتیں اس امام کی اقتدا کر سکتی ہے؟

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرح متین و مفتیان شرح متین مسئلہ ذیل میں کہ دو روم ہے آگے پیچھے آگے والے روم میں نمازِ تراویح ہو رہی ہے اور پیچھے والے روم میں عورتیں ہیں کیا عورتیں اس امام کی اقتدا کر سکتی ہے؟؟
بینوا و توجروا 
المستفتی اشفاق رضا منظر کولکاتا مغربی بنگال

الجواب بعون الملك الوهاب صورت مستفسرہ میں نماز ہوجائے گی بشرط کہ آگے والے روم میں مرد ہوں وانتقالات امام کا علم ہو اور آگے کا روم میں صفیں خالی نہ رکھی جائے جیسا کہ در مختار میں ہے تكره امامة الرجل لهن فى بيت ليس معهن رجل غيره ولا محرم منه كأخته أو زوجته اما اذا كان معهن واحد ممن ذكر لا يكره
جیسا کہ علامہ صدرِ الشریعہ علیہ رحمہ بہار شریعت میں تحریر فرماتے ہیں جس گھر میں عورتیں ہی عورتیں ہوں، اس میں مرد کو ان کی اِمامت ناجائز ہے، ہاں اگر ان عورتوں میں اس کی نسبی محارم ہوں یا بی بی یا وہاں کوئی مرد بھی ہو ، تو ناجائز نہیں.(جلد سوم 584)  
والله تعالى اعلم بالصواب

كتبه عبده المذنب محمد توقير عالم الثقافي غفرله
٣/رمضان المبارك ١٤٤١ھ بمطابق ٢٧اپریل ٢٠٢٠

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے