Header Ads

روزہ کی حالت میں آنکھوں میں گلاب جل لگانا کیسا ہے

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ روزہ کی حالت میں آنکھوں میں گلاب جل لگانا کیسا ہے؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں۔بینوا توجروا.
 المستفتی محمد حسن رضا راجستھان. 

 باسمہ تعالیٰ الجواب بعون الملک العزیز الوھاب صورت مستفسرہ میں بحالت روزہ آنکھوں میں گلاب جل ڈالنے سے روزہ نہیں ٹوٹےگااگر چہ اس کی تاثیر جوف میں محسوس ہو کیونکہ آنکھوں سے جو تاثیر جوف کے اندر پہنچتی ہے وہ مسام سے پہنچتی منافذ سے نہیں۔سوائے ناک اور کان کے کہ اس میں منافذسےپہنچتی ہے۔جیساکہ فتاویٰ شامی مترجم میں ہے:روزہ کی حالت میں آنکھ میں دوا ڈالنے میں کوئی حرج نہیں۔(ج:٢،ص:٣٩۵)اوربہار شریعت میں ہے:"بھری سنگی لگوائی یا تیل یا سرمہ لگایا تو روزہ نہ گیا اگر چہ تیل یا سرمہ کا مزہ حلق میں محسوس ہوتا ہو بلکہ تھوک میں سرمہ کا رنگ بھی دکھا ئی دیتا ہو جب بھی نہیں ٹوٹا۔(ج:٣ح:۵ص۴٧٣)اور فتاویٰ رضویہ میں ہے:"ہاں جوف کے اندر مسام کے سوا منافذ سے پہنچے تو روزہ جائے گا اور سرمہ بھی ہروقت لگانے کی اجازت ہے اور لگا کر سو بھی سکتا ہے اور سونے سے بھی کھکھار میں سرمہ کی رنگت آجائے تو کچھ حرج نہیں کہ یہ مسام سے پہنچااور آنکھوں میں معاذ اللہ کان یا ناک کےسوراخ سے نہیں کہ ان میں داخل ہونا روزہ کو مضر ہے". (ج٨ص٣۶۵اماماحمدرضااکیڈمی )ملتقطا 
 واللہ اعلم بالصواب ۔

 کتبہ محمدمناظرحسین مرکزی سیتامڑھی۔ خادم التدریس والافتاء. مدرسہ غوثیہ حیدریہ زندہ پٹی، بڑکا گاؤں، گوپال گنج، بہار 9113465054

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے