کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درجے ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص گاڑی چلاتا ہے ممبئی سے بنگلور اور کبھی بنگلور سے ناگپور اسی طرح گاڑی چلاتے رہتا ہے کیا اس صورت میں مسافر ہوگا یا نہیں؟
اگر مسافر ہوگا تو کیا صرف فرض کی قصر پر اکتفاکر سکتا ہے کےنہیں؟ بينوا بالوضاحة وتؤجروا
سائل محمد تبارك حسين
الجواب بعون الملك الوهاب صورت مستفسرہ میں وہ ڈرائیور مسافر ہے، جب تک وہ ممبئی یابنگلور یا ناگپور میں کم از کم پندرہ دن ٹھہرنے کی نیت نہ کرلے قصر ہی پڑھےگا،فتاویٰ فقیہ ملت میں ایک سوال کے جواب میں ایساہی تحریر کیا گیا ہے (ج ١صفحہ ٢٢٦)
اور مسافر کی صورت میں صرف فرض کی قصر پر اکتفا نہ کرے بلکہ سنن وغیرہ پورا ادا کرے اس میں قصر بھی نہیں ہے البتہ خوف وگھبراہٹ کی حالت میں معاف ہیں اور امن کی حالت میں پڑھی جائے جیسا کہ فتاوی ہندیہ میں ہے ولا قصر فى السنن كذا فى محيط السرخسى وبعضهم جوزوا للمسافر ترك السنن والمختار انه لايأتي بها فى حال الخوف وياتى بها في حال القرار والأمن هكذا فى الوجيز للكردري(ج١، ص١٥٣) والله تعالى اعلم بالصواب
كتبه عبده المذنب محمد توقير عالم الثقافي غفرله
٧/رمضان المبارك ١٤٤١ھ مطابق ١ مئ ٢٠٢٠
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں