🌺مجاھد تحریک آزادی، قائد اہلسنت علامہ عبد الحامد بدایونی قدس سرہ العزیز🌺
تحریک آزادی کے عظیم رہنما مولانا شاہ محمد عبدالحامد قادری بدایونیؒ جلیل القدر عالم دین، برصغیر کے نامور شعلہ بیان خطیب اور اہم روحانی پیشوا تھے۔ آپ نے تحریک خلافت، تحریک پاکستان، تحریک تحفظ ختم نبوت، آزادی فلسطین و کشمیر اور اتحاد عالم اسلام کے سلسلے میں جو بے مثال کردار ادا کیا ہے اس وجہ سے ان کا نام تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔
🌹ولادت با سعادت
مولانا عبدالحامد بدایونی 1898ء میں بدایوں (ہند) کے ایک مقتدر علمی اور روحانی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد مولانا عبدالقیوم بدایونی ایک جید عالم اور معروف طبیب تھے۔
🌹تعلیم و تربیت
مولانا عبد الحامد بدایونی نے مولانا عبدالقادر بدایونی، مولانا محب احمد، مولانا مفتی محمدابراہیم، مولانا مشتاق احمد کانپوری، مولانا واحد حسین اور مولانا عبدالسلام فلسفی سے تعلیم حاصل کی۔ مدرسہ الہیہ کانپور میں زیر تعلیم رہے اس کے بعد بدایوں میں مدرسہ شمس العلوم کے نائب مہتمم مقرر ہوئے۔
🌹 دینی ملی خدمات
مولانا عبدالحامد بدایونی نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1914ء میں تحریک خلافت سے کیا۔ برصغیر میں انگریزوں کے داخلے اور قبضے کے وقت مولانا بدایونیؒ کے ایک محترم بزرگ مولانا فیض احمد بدایونیؒ نے علامہ فضل حق خیر آبادی شہید کے ساتھ مل کر انگریزوں کے خلاف کھلم کھلا تحریک شروع کی اور جہاد کا فتویٰ جاری کر دیا۔ مولانا بدایونیؒ آل انڈیا خلافت کا نفرنس کے رکن اور ڈسٹرکٹ خلافت کمیٹی بدایوں کے جنرل سیکرٹری بھی رہے۔ آپؒ نے نہرو رپورٹ کی مخالفت میں مسلمانان ہند کی حمایت کرتے ہوئے عظیم الشان کانفرنسوں میں شرکت کی۔ اس تحریک میں بھی مولانا حسرت موہانی، مولانا آزاد سبحانی اور مولانا عبدالماجد بدایونی کے ساتھ کارہائے نمایاں انجام دیئے۔ تحریک خلافت کے بعد آغا خان کی صدارت میں مسلم کانفرنس قائم ہوئی۔ مولانا عبداؒلحامد بدایونی اس کانفرنس کے صف اول کے قائدین میں شامل تھے۔ اس کے بعد لندن میں گول میز کانفرنس منعقد ہوئی۔ اس کانفرنس کی معرکہ آرا تقریر مولانا محمد علی جوہر کی تھی جو یادگار سمجھی جاتی ہے۔ اس تقریر کو مولانا بدایونی نے خلافت کمیٹی بدایوں کی طرف سے کتابی شکل میں شائع کرایا۔ رئیس الاحرار مولانا محمد علی جوہرکے انتقال کے بعد قائداعظم نے مولانا شوکت علی اور نواب اسماعیل خان سے مشورے کے بعد دہلی میں ہندوستانی مسلمانوں کی مختلف جماعتوں کو مدعو کرنے کی تجویز پیش کی۔ مولانا بدایونی نے جمعیت علماء یوپی کے قائد کی حیثیت سے اس کانفرنس میں شرکت کی۔
🌹تبلیغی و سماجی اسفار
علامہ بدایونی نے یوپی، سی پی، بہار، اڑیسہ، بنگال، آسام، ممبئی، کراچی، سندھ، بلوچستان، پنجاب اور (سابق صوبہ) سرحد کے دور افتادہ مقامات پر قائداعظم کی خصوصی ہدایت پر مسلم لیگ کی کامیابی کے لیے بھرپور دورے کیے۔ خصوصاً (سابق) صوبہ سرحد کے ریفرنڈم میں خان برادران کے مقابلے میں عظیم الشان کامیابی پر آپ کو فاتح سرحد کا خطاب دیا گیا۔ مولانا عبدالحامد بدایونی مسلم لیگ کانفرنس منعقدہ لکھنؤ 1937ء سے لے کر 1947ء تک مسلم لیگ اور قیام پاکستان کی تحریک میں بھرپور سرگرم عمل رہے آپؒ نے 1940ء میں اقبال پارک لاہور کے اجلاس میں یوپی کے مسلمانوں کی نمائندگی کرتے ہوئے بھرپور شرکت اور قرار داد پاکستان کے حق میں قائداعظم کی زیر صدارت تاریخی تقریر فرمائی۔
🌹وصال پر ملال
مولانا عبدالحامد بدایونی نور اللہ مرقدہ کا انتقال 21 جولائی 1970ء کو کراچی میں ہوا ۔ آپ کی نماز جنازہ سرکار کلاں علامہ حضرت سید محمد مختار اشرف سجادہ نشین کچھوچھہ شریف (ہند) نے پڑھائی۔ اور وصیت کے مطابق آپ کو جامعہ تعلیمات اسلامیہ کراچی میں سپردخاک کیا گیا۔
(منقول)
✒️خیرخواہ اہلسنت
نازش المدنی مرادآبادی غفر لہ الھادی
واٹسپ نمبر +918320346410
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں