🌺محافظ ناموس رسالت و ختم نبوت،مجاہد ملت، قائد اہلسنت حضرت مولانا عبد الستار خان نیازی نور اللہ مرقدہ🌺
🌹پیدائش
مجاہد ملت حضرت مولانا محمد عبدالستار خان نیازی 1915ءمیں اٹک پنیالہ تحصیل عیسی خیل ضلع میانوالی میں محمد ذوالفقار خان کے گھر پیداہوئے۔
🌹تعلیم و تربیت
چار سال کی عمر میں والد کا سایہ سر سے اُٹھ گیا۔ اپنے نانا کی تربیت میں رہ کر تعلیمی زندگی کا آغاز کیا ۔تیسری جماعت میں تھے تو والدہ بھی اللہ کو پیاری ہوگئیں ۔اس طرح وہ دونوں خداوند حقیقی کے سے جاملے ۔ پرائمری اور میٹرک کی تعلیم عیسی خیل میں مکمل کی ۔آپ کا تعلیمی کیرئیر ہمیشہ شاندار رہا ۔پرائمری اور میٹرک میں وظیفہ حاصل کیا ۔1933ءمیں لاہور آگئے اور اشاعت اسلام کالج میں داخل ہوگئے ۔اس کالج کی خصوصیت یہ تھی اس کا نصاب علامہ محمد اقبال نے ترتیب فرمایاتھا ۔
🌹اساتذہ کرام
آپ کے اساتذہ میں جید علماءمولانا محمد یوسف چشتی ،مولانا غلام مرشد ،قاضی سراج دین جیسے نابغہ روز گار حضرات شامل تھے ۔
🌹فضائل و محاسن
مولانا عبد الستار خان نیازی کی زندگی اللہ اور اُس کے رسول کے دین کی اشاعت وتبلیغ میں بسر ہوئی ہے ۔وہ ایک دین دار ،پارسا انسان اور عاشق رسول تھے ۔جس میں انہوں نے اپنی ساری زندگی ملک میں نظام مصطفی کے نفاذ اور قیام کے لیے جدوجہد کی ۔ان کا یہی مشن اور متاع حیات تھی ۔مولانانیازی نے اپنے عظیم مشن ومقصد کی تکمیل کے لیے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں ۔1953 کے مارشل لاءمیں انہیں موت کی سزا سنائی گئی ۔ایوب مارشل لاء میں جمہوریت کے لیے بات کرنے پر جن ۱۱ سیاستدانوں پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ان میں مولانا نیازی صف اول میں تھے بنگلہ دیش نامنظور تحریک میں سب سے پہلے جس شخصیت کو گرفتار کیا گیا وہ مولانا نیازی ہی تھے ۔وہ ایک ایسی دودھاری تلوار تھے جو تحریک پاکستان اور نظریہ پاکستان کے مخالفین اور اسلام دشمنوں سے میدان کا رزار میں نبردآزما رہی اور ہر مقام اور میدان میں انہیں شکست سے دوچار کیا۔
🌹بیعت وارادت
مولانا نیازی سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ میں ضلع بھکرکی روحانی شخصیت حضرت فقیر قادر بخش سے بیعت ہوئے اور قیام پاکستان کے بعد حضرت میاں علی محمد خان چشتی سجادہ نشین بسی شریف کی مصاحبت سے فیض یاب ہوئے۔ جب حضرت والا میاں میر رحمہ اللہ لاہور تشریف لائے تو ہر وقت ان کے ساتھ رہتے تھے
🌹 ملی خدمات
اسلامیہ کالج لاہور میں مولانا نیازی نے اپنے ساتھیوں کے تعاون سے مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کی بنیاد رکھی اور 1938ءمیں فیڈریشن کے صدر بنے۔ 1939ءمیں مولانانیازی نے حضرت قائد اعظم سے ملاقات کی اور مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کی جانب سے خلافت پاکستان سکیم پیش کی ۔قائد اعظم سکیم کو دیکھ کر مسکرائے اور بڑے خوش ہوئے اور ان کی ہدایت پر مسلم لیگ کی متفقہ کمیٹی نے اس پر غور کیا ۔مولانا نیازی مسلم لیگ پنجاب کے سیکرٹری بنائے گئے اس حیثیت سے مولانا نیازی کو قائد اعظم سے براہ راست خط کتابت کا موقع ملا ۔مولانا نیازی 1946ءمیں میانوالی سے پنجاب اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔خضرحیات نے انہیں وزارت کی پیش کش کی تو جواب دیا کہ اسلام کی دی ہوئی عزت کافی ہے ۔ 1952ءکی تحریک ختم نبوت میں مولانا کا کردار مثالی رہا۔مسجد وزیر خان کو مرکز بنایا گیا اور وہاں سے تین جتھے ترتیب دئیے گئے ۔ان میں سے ایک جتھے نے گورنر ہاوس جانا تھا ۔مولانا نے انہیں ہر صورت پُر امن رہنے کی تلقین کی ۔جلوس نے گورنر ہاوس جانا تھا اسے دلگراں روک لیا گیا ۔رضا کار زمین پر لیٹ گئے ایک رضا کا رنے گلے میں حمائل لٹکارکھی تھی ۔ایک پولیس افسر نے اسے ٹھوکر ماردی اور وہ دور جاگری ۔جس سے لوگوں میں جوش بڑھ گیا اور تحریک نے فسادات کا رخ اختیار کرلیا اگلے روز یہی افسر مولانا کو گرفتار کرنے مسجد وزیر خان آیا اس نے بد تمیزی کی رضا کار نے چھرا گھونپ دیااور وہ ہلاک ہوگیا ۔9مارچ کو اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے قصور سے روانہ ہوئے تو گرفتار کر لئے گئے۔بغاوت کا مقدمہ چلا دو سال قید کاٹنے کے بعد سزائے موت سنا دی گئی ۔مولانا صاحب سے ایک اخباری رپورٹرنے سوال کیا کہ آپ کی عمر کیا ہے تو فرمایا ۔6 دن اور 7 راتیں وہ پریشان ہوا تو جواب دیا جناب رسول پاک کی ختم نبوت کے تحفظ کے لیے جو چھ دن اور سات راتیں کال کوٹھری میں گزریں وہی میری زندگی کا ماحصل ہیں ۔بعد میں یہ سزا کالعدم ہوئی اور مولانا رہا ہوگئے۔ 1974ءکی تحریک ختم نبوت میں کلیدی کردار ادا کرکے مرزائیوں کو اقلیت قرار دلوایا ۔ 1977 کی تحریک نظام مصطفی کا پہلا جلوس راولپنڈی راجہ بازار سے نکالا گیا ۔اس کی قیادت مولانا نیازی نے فرمائی اور گرفتا ر ہوئے ۔جمعیت علماءپاکستان کے جنرل سیکرٹری کی حیثیت سے نظام مصطفی کے نفاذ اور مقام مصطفی کے تحفظ کے لیے بھر پور جدوجہد کرتے رہے اور یہ جدوجہد آخر دم تک جاری رہی ۔
🌹وصال
آپ 2 مئی 2001ءکو اپنے خالق حقیقی سے جا ملے۔
(منقول)
✒️خیرخواہ اہلسنت
نازش المدنی مرادآبادی غفر لہ الھادی
واٹسپ نمبر :+918320346510
0 تبصرے
اپنا کمینٹ یہاں لکھیں