حضور صلی اللّٰه علیہ وسلم کو ذاتی نام سے پکارنا

*📚 « امجــــدی مضــــامین » 📚*
-----------------------------------------------------------
*🕯حضور صلی اللّٰه علیہ وسلم کو ذاتی نام سے پکارنا!🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

📬 حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فقط نام شریف سے پکارنا قرآنی طریقے کے خلاف ہے، لہٰذا حضورِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ذاتی نام کی بجائے القاب سے پکارنا چاہیے۔

علامہ اسماعیل حقی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: 
’’اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ’’اَلنَّبِیُّ‘‘ کے ساتھ ندا کی ہے، نام کے ساتھ ندا کرتے ہوئے ’’یَا مُحَمَّدُ‘‘ نہیں فرمایا جس طرح دوسرے انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ندا کرتے ہوئے فرمایا کہ یاآدم، یانوح، یاموسیٰ، یاعیسیٰ، یازکریا، اور یایحییٰ، عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام۔ اس سے مقصود آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عزت و وجاہت کو ظاہر کرنا ہے اور ’’اَلنَّبِیُّ‘‘ ان اَلقاب میں سے ہے جو نام والے کے شرف اور مرتبے پر دلالت کرتا ہے۔ 
یاد رہے کہ سورہِ فتح میں جو ’’مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِ‘‘ فرمایا ہے، اس میں آپ کا نامِ پاک اس لئے ذکر فرمایا تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور لوگ آپ کے رسول ہونے کا عقیدہ رکھیں اور اس کو عقائد ِحَقّہ میں شمارکریں۔
*( روح البیان، الاحزاب، تحت الآیۃ: ۱، ۷ / ۱۳۱)* 

اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں: 
’’قرآنِ عظیم کا عام محاورہ ہے کہ تمام انبیائے کرام کو نام لے کر پکارتا ہے مگر جہاں محمد رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سے خطاب فرمایا ہے، حضور کے اَوصافِ جلیلہ و اَلقابِ جمیلہ ہی سے یادکیا ہے:

’’یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ‘‘ *(احزاب:۴۵)* 
اے نبی ہم نے تجھے رسول کیا۔

’’یٰۤاَیُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ‘‘ *(مائدہ:۶۷)* 
اے رسول پہنچا جو تیری طرف اترا۔

’’یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُۙ(۱) قُمِ الَّیْلَ‘‘
 *(مزمل:۱، ۲)* 
اے کپڑا اوڑھے لیٹنے والے، رات میں قیام فرما۔

’’یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُۙ(۱) قُمْ فَاَنْذِرْ‘‘
 *(مدثر:۱، ۲)* 
اے جھرمٹ مارنے والے، کھڑا ہو لوگوں کو ڈر سنا۔

’’ یٰسٓۚ(۱) وَ الْقُرْاٰنِ الْحَكِیْمِۙ(۲)اِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِیْنَ" *( یس:۱۔۳)* 
اے یس، مجھے قسم ہے حکمت والے قرآن کی، بے شک تو مُرسَلوں سے ہے۔

’’طٰهٰۚ(۱)مَاۤ اَنْزَلْنَا عَلَیْكَ الْقُرْاٰنَ لِتَشْقٰى‘‘ *( طہ:۱، ۲)* 
اے طٰہ، ہم نے تجھ پر قرآن اس لیے نہیں اتارا کہ تو مشقت میں پڑے۔

ہر ذی عقل جانتا ہے کہ جو ان نداؤں اور ان خطابوں کو سنے گا بِالبداہت حضور سیّد المرسَلین و اَنبیائے سابقین کا فرق جان لے گا۔ 
امام عزالدین بن عبد السلام وغیرہ علمائے کرام فرماتے ہیں: بادشاہ جب اپنے تمام اُمراء کو نام لے کر پکارے اور ان میں خاص ایک مُقرب کو یوں ندا فرمایا کرے: 
اے مقربِ حضرت! اے نائب ِسلطنت ! اے صاحبِ عزت! اے سردارِ مملکت!
تو کیا کسی طرح محلِ رَیب و شک باقی رہے گا کہ یہ بندہ بارگاہِ سلطانی میں سب سے زیادہ عزت و وجاہت والا اور سرکارِ سلطانی کو تمام عمائد و اَراکین سے بڑھ کر پیارا ہے۔
*( فتاویٰ رضویہ، سیرت وفضائل وخصائص سید المرسلین صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ۳۰ / ۱۵۴-۱۵۵)* 

*نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو کی جانے والی ندا سے معلوم ہونے والے مسائل:*
اس نداء سے تین مسئلے معلوم ہوئے :

*(1)* حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو فقط نام شریف سے پکارنا قرآنی طریقے کے خلاف ہے، لہٰذا حضورِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ذاتی نام کی بجائے القاب سے پکارنا چاہیے۔ 
اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:
علماء تصریح فرماتے ہیں، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو نام لے کر ندا کرنی حرام ہے۔ اور واقعی محلِ انصاف ہے جسے اس کا مالک و مولیٰ تبارک و تعالیٰ نام لے کر نہ پکارے غلام کی کیا مجال کہ راہِ ادب سے تَجاوُز کرے۔ 
*( فتاویٰ رضویہ، سیرت وفضائل وخصائص سید المرسلین صلی اللّٰہ علیہ وسلم، ۳۰ / ۱۵۷)* 

*(2)* حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ذاتی نام شریف محمد واحمد ہیں جبکہ آپ کے القاب اور صفاتی نام شریف بہت ہیں۔ نبی بھی آپ کے القاب میں سے ہے۔

*(3)* رب تعالیٰ کی بارگاہ میں حضورِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی عزت تمام رسولوں سے زیادہ ہے کہ اور انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو ان کے نام شریف سے پکارا مگر ہمارے حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو لقب شریف سے یاد فرمایا۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ قاضـی شعیب رضـا تحسینی امجــدی 📱917798520672+*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے