Header Ads

حضرت مولانا مفتی غلام سرور لاہوری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ

*📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚*
-----------------------------------------------------------
*🕯حضرت مولانا مفتی غلام سرور لاہوری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*نام و نسب:* 
غلام سرور بن مفتی غلام محمد قریشی ،اسدی، ہاشمی ہے۔

*تاریخ و مقامِ ولادت:* آپ کی ولادت 1244 ھ/ 1837ء میں محلہ کوٹلی مفتیاں، لاہور میں ہوئی۔

*تحصیلِ علم:* آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم والدِ ماجد سے حاصل کی، علمِ طب بھی انہی سے حاصل کی، پھر علامہ مولانا غلام اللہ قصوری ثم لاہوری کی خدمت میں حاضر ہوکر تمام مروجہ علوم، تاریخ اور لغت کی تحصیل کی۔

*بیعت:* آپ اپنے والدِ ماجد کے دستِ حق پرست پر سلسلہ عالیہ سہروردیہ میں بیعت ہوئے۔

*سیرت و خصائص:* مفتی صاحب بے شمار خوبیوں کے مالک تھے، وہ بیک وقت جید عالم، بلند پایہ شاعر و ادیب، معلمِ اخلاق، باکمال تاریخ گو، مستند مورخ، مشہور زمانہ سوانح نگار اور سب سے بڑھ کر سرورِ دو عالم ﷺ، صحابہ کرام اور اولیائے عظام کے محبِ صادق تھے۔ آپ کے خاندان کے تمام بزرگ سنی، حنفی، مفتئ وقت اور جامعِ شریعت و طریقت تھے، مذہبی و اخلاقی اقدار آپ کو ورثہ میں ملی تھیں۔ آپ شگفتہ مزاج، ملنسار اور عبادت گزار صوفی تھے، شریعت و طریقت، تفسیر و حدیث، تاریخ و ادب پر گہری نگاہ رکھتے تھے۔ جس موضوع پر گفتگو کرتےاس سے متعلقہ تمام تفصیلات کو بے تکلفی سے بیان کر دیتے۔ آپ کو اہلِ علم قدر و منزلت کی نگاہ سے دیکھتے تھے۔ آپ کی طبیعت میں بے حد استغناء تھا۔ حکامِ وقت سے ملاقات پسند نہیں کرتے تھے۔ غیور و خدار تھے، حق پات کہنے سے پہلوتہی نہ کرتے تھے۔ مفتی صاحب کا دنیائے تاریخ پر یہ عظیم احسان ہے کہ انہوں نے اپنی تالیفات میںپنجاب کے جلیل القدر علماء ومشائخ کے حالات کوبڑی حد تکتفصیل سے قلمبند کردیا ورنہ جس طرح تذکرہ نگاروں نےاس مردم خیز خطہ کو نظر انداز کیاباعثِ تعجب ہی نہیں بلکہ قابلِ افسوس بھی ہے۔

*وصال:* آپ نے 24 ذو الحجہ 1307 ھ/ بمطابق اگست 1890ء بروز جمعرات سفرِ آخرت اختیار کیا۔ آپ کو بیر بالاحسانی، مضافات میدانِ بدر میں سپردِ خاک کیاگیا۔

*ماخذ و مراجع:* تذکرہ اکابرِ اہلسنت۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے