حضرت شاہ برکت اللّٰه مارہروی رحمۃ اللّٰه علیہ

*📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚*
-------------------------------------------------------
*🕯حضرت شاہ برکت اللّٰه مارہروی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*نام و نسب:* 
*اسمِ گرامی:* سید برکت اللّٰه۔ 
*القاب:* صاحب البرکات، سلطان العاشقین۔ 
*سلسلہ نسب اسطرح ہے:* حضرت شاہ برکت اللہ مارہروی بن سید اویس بن سید عبدالجلیل بن سید عبدالواحد بلگرامی بن سید ابراہیم بن سید قطب الدین۔ الیٰ آخرہ۔ رحمۃ اللہ عنہم اجمعین۔
آپ کا سلسلہ نسب چند واسطوں سے حضرت امام زین العابدین رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے۔

*تاریخِ ولادت:* آپ کی ولادت باسعادت 26 جمادی الثانی 1070ھ، مطابق مارچ 1660ء کو بلگرام (انڈیا) میں ہوئی۔

*تحصیلِ علم:* حضرت سید شاہ برکت اللہ رحمۃ اللہ علیہ ایک علمی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ اپنے والد حضرت سید شاہ اویس رضی اللہ عنہ کی نگرانی میں تفسیر، حدیث، اور علم الحدیث، فقہ اور اصول الفقہ جیسے علوم سیکھے، اور وقت کے جید علماء میں شمار ہونے لگے۔

*بیعت و خلافت:* آپ کے والد ِماجد نے جملہ سلاسل کی اجازت و خلافت مرحمت فرما کر سلاسل خمسہ۔ قادِریہ، چشتیہ، نقشبندیہ، سہروردیہ، مداریہ میں بیعت لینے کی بھی اجازت عطا فرمائی۔ پھر حضرت شاہ فضل اللہ کالپوی رحمۃ اللہ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور خلافت سے سرفراز کیے گئے۔

*سیرت وخصائص:* سلطان العاشقین، برہان الواصلین، حجۃ الکاملین، دلیل المتوکلین، رئیس الاتقیاء، شیخ الاصفیاء، جامع السلاسل صاحب البرکات حضرت شاہ برکت اللّٰه مارہروی رحمۃ اللہ علیہ۔
آپ کی ذات بالخصوص پاک و ہند میں محتاجِ تعارف نہیں۔ آپ سلسلہ عالیہ قادریہ کے تینتیسویں امام اور شیخ ِ کامل تھے۔ آپ کی ذات ستودہ صفات شریعت و طریقت و حقیقت کا مجمع البحرین تھی۔ یہ حقیقت ہے کہ آپ تمام سلاسلِ طریقت کے جامع تھے، اور تمام میں اجازت و خلافت، اوراد و وظائف کی مکمل اجازت حاصل تھی۔ جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے نورالعارفین حضرت سید شاہ فضل اللہ کالپوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے علم و حکمت و سلوک و معرفت کا شہرہ سنا تو کالپی شریف جانے کا رخت سفر باندھا۔ کالپی شریف اس وقت علم و حکمت و تہذیب و تمدنِ اسلامی کا قبلہ تھا۔ آپ سفر کی صعوبتیں اُٹھا کر نُور العارفین حضرت سید شاہ فضل اللہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی بارگا عالی وقار میں پہنچے تو انہوں نے تین بار فرمایا":دریا بدریا پیوست "یعنی دریا دریا میں مل گیا۔ 
صرف اسی کلمے ہی سے حضرت سید میر شاہ فضل اللہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے سید شاہ برکت اللہ مارہروی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو سلوک و تصوف اور دیگر بہت سے مقامات کی سیر کرادی۔ پانچوں سلاسلِ طریقت کی اجازت ہونے کے باوجود حضور غوث الاعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے عقیدت کی بنا پر سلسلہ عالیہ قادِریہ میں بیعت فرماتے۔ آپ نے 26 سال تک روزہ رکھا وہ سارا دن روزہ رکھتے اور افطار کے وقت صرف ایک کھجور کھاتے۔ راتوں کو جاگ کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے۔ آپ فجر کی نماز کے بعد سے لے کر نمازِ اشراق تک وظائف میں مشغول رہتے۔ نمازِ چاشت کے وقت مدرسہ جایا کرتے اور وہاں موجود طلباء اور عقیدت مندوں کو علم سے سیراب فرماتے۔ آپ کا ایک معمول یہ بھی تھا کہ نمازِ ظہر کے بعد قرآن پاک کی تلاوت کا آغاز کرتے اور عصر کی اذان سن کر تلاوت روک دیتے۔ عصر سے مغرب کے دوران سالکین طریقت کی روحانی پیاس بجھاتے، اور ان کی مشکلات کو حل فرماتے۔

*وصال:* آپ کا وصال 10/محرم الحرام 1142ھ، مطابق اگست/1729ء کو ہوا۔ آپ کا مزار مارہرہ مطہرہ میں مرجعِ خلائق ہے۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے