حضرت شیخ ابوسعید مبارک مخزومی رحمۃ اللّٰه علیہ

*📚 « مختصــر ســوانح حیــات » 📚*
-----------------------------------------------------------
*🕯حضرت شیخ ابوسعید مبارک مخزومی رحمۃ اللّٰه علیہ🕯*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

*نام و نسب:* 
*اسمِ گرامی:* مبارک بن علی۔
*کنیت:* ابوسعید۔
*لقب:* قاضی القضاۃ، مصلح الدین، قبیلہ بنی مخزوم کی نسبت سے "مخزومی" کہلاتے ہیں۔
*سلسلہ نسب اسطرح ہے:* شیخ ابوسعید مبارک مخزومی بن علی بن حسین بن بندار البغدادی۔ (علیہم الرحمۃ والرضوان)

*مولد و موطن:* آپ کی ولادت باسعادت 446ھ، کو محلہ "مخرّم" بغداد معلی(عراق) میں ہوئی۔

*تحصیلِ علم:* آپ نے سید یونس رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ صمد ابدال رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ ابو الفضل سرخسی رحمۃ اللہ کی صحبت سے فیضِ کامل اور علمِ نافع پایا۔ آپ حنبلی المذہب اور فقیہ العصر تھے، اور جماعتِ حنابلہ کے اصول و فروع میں شیخ و امام تسلیم کیے جاتے تھے۔ آپ بغداد کے "قاضی القضاۃ " (چیف جسٹس) کے منصب پر فائز تھے۔

*بیعت وخلافت:* آپ شیخ ابوالحسن علی ہکاری رحمۃ اللہ علیہ کے مرید و خلیفۂ اعظم تھے۔ ان کے علاوہ آپ نے سید یونس رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ صمد ابدال رحمۃ اللہ علیہ اور شیخ ابو الفضل سرخسی رحمۃ اللہ سے بھی فیض یاب ہوئے۔

*سیرت و خصائص:* سراج العالمین، فخر السّالکین، قطب الاقطاب، مظہر رب الارباب، محافظِ قواعد الاسلام، مبیّن الحلال و الحرام، سلطان الاولیاء، بُرھان الاتقیاء، قدوۂ عارفاں، قبلۂ سالکاں، پیرِ طریقت، واقفِ حقیقت، جامع علوم ظاہر و باطن حضرت شیخ ابوسعید مبارک مخزومی رحمۃ اللہ علیہ۔ 
آپ علیہ الرحمہ حضرت شیخ ابو الحسن علی ہکاری رحمۃ اللہ علیہ کے خلیفۂ اعظم تھے۔ آپ نے اٹھارہ سال اپنے شیخ کی خدمت میں رہ کر ریاضتِ شاقہ کیں اور کامل و اکمل ہوکر خرقۂ خلافت حاصل کیا۔ آپ نے مدرسہ "باب الازج بغداد" کی بنیاد رکھی، اور علومِ شرعیہ کی تعلیم و تدریس شروع کی، اکثر فضلائے زمانہ آپ کے تلامذہ میں سے تھے۔ آپ نے اپنی زندگی میں ہی یہ مدرسہ حضرت غوث الثقلین رضی اللہ عنہ کے سپرد کر دیا تھا۔ آپ ہر وقت اشاعتِ علم میں مشغول رہتے تھے۔ اس وقت دینی درسگاہوں میں ہی طلباء کو ظاہری تعلیم کے ساتھ باطنی علوم کی دولت حاصل ہوتی تھی۔ اساتذہ تعلیم کے ساتھ تربیت و تزکیۂ نفس پر بھی خاص توجہ دیتے تھے۔ یہی وجہ ہےکہ اس وقت کا طالب علم جب فارغ التحصیل ہوکر (صرف) ایک عالم نہ ہوتا بلکہ اللہ کا ولیِ کامل بھی ہوتا تھا۔آپ کو حضرت خضر علیہ السلام کی مصاحبت حاصل تھی، اُن سے بہت فوائد علوم ظاہری و باطنی اخذ کیے۔ آپ نے اپنے مریدِ کامل، حضرت غوث الاعظم رضی اللہ عنہ سے ایک مرتبہ فرمایا:
"اے عبدالقادر! وہ زمانہ بہت قریب ہے کہ جب تمہارا آستانہ مرجعِ خلائق ہوگا، اور تم دینِ محمدی کے زندہ کرنے والے اور لوگوں کو فیضِ عام عطاء کرنیوالے بن جاؤگے"۔
حضرت غوث الاعظم رضی اللہ عنہ آپ کے خلیفۂ اعظم ہیں۔ 
(تذکرہ قادریہ:97)

*وصال:* آپ کا وصال بروز اتوار، 7/محرم الحرام 513ھ، مطابق 20/اپریل 1119ء کو ہوئی۔ آپ کا مزار پر انوار بغداد شریف "باب الازج" میں مرجعِ خلائق ہے۔

*ماخذ و مراجع:* شریف التواریخ۔ تذکرہ قادریہ۔

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
*المرتب⬅ محــمد یـوسـف رضــا رضــوی امجــدی 📱919604397443*
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

ایک تبصرہ شائع کریں

0 تبصرے